مہاتما گاندھی یونیورسٹی سے ملحق بی ایڈ کالجس وائس چانسلر کی ہراسانی کا شکار

   

متعدد کالجس کے طلبہ کو امتحانات میں شرکت سے روک دیا گیا، کالج انتظامیہ پریشان حال، طلبہ کا مستقبل تاریک

حیدرآباد 17 فروری (سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ کے ضلع نلگنڈہ میں واقع مہاتما گاندھی یونیورسٹی کے بعض عہدیداروں کی من مانی اقدامات کے نتیجہ میں تقریباً 200 بی ایڈ کورس میں زیرتعلیم طلباء کا مستقبل درخشاں ہونے کے بجائے تاریکی میں تبدیل ہوتا دکھائی دے رہا ہے اور ان من مانی اقدامات کو مہاتما گاندھی یونیورسٹی کے عہدیدار بعض فنی وجوہات ظاہر کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ مہاتما گاندھی یونیورسٹی کے ذرائع کے مطابق بعض عہدیدار محض وائس چانسلر یونیورسٹی ہذا کی ایماء اور مبینہ پشت پناہی کے باعث ہی یونیورسٹی حدود کے بی ایڈ کالج انتظامیوں بالخصوص اقلیتی موقف کے حامل بی ایڈ کالج انتظامیوں کو نت نئے انداز سے ہراساں کرنے کی شکایات بھی ہیں اور اتفاقی طور پر کسی اقلیتی موقف کے حامل بی ایڈ کالجوں میں کوئی معمولی نوعیت کی کوتاہیوں کا علم ہونے پر ان کالجوں کا بذات خود وائس چانسلر دورہ کرنے کی اطلاعات ہیں۔ جبکہ عثمانیہ یونیورسٹی کے بعض عہدیداروں کا کہنا ہے کہ معمولی نوعیت کی شکایات پر اچانک دورہ کے نام پر وائس چانسلر یونیورسٹی کو کالجوں کا دورہ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں رہتی اور وائس چانسلر کی جانب سے کسی کالج کا اچانک معائنہ کرنے کے نام کی سابق میں ایسی کوئی نظیر بھی نہیں ہے۔ لیکن وائس چانسلر مہاتما گاندھی یونیورسٹی حیدرآباد روانہ ہونے کے لئے مختلف شاہراہوں سے گزرتے ہوئے راستہ میں دکھائی دینے والے کالجوں کو اچانک پہنچ جاتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ضلع سوریہ پیٹ کے کوداڑ میں گزشتہ روز تقریباً 200 بی ایڈ طلباء کو کے آر آر ڈگری کالج کے امتحان مرکز میں محض یونیورسٹی کے بعض عہدیداروں کی ہدایات پر امتحان میں شرکت کی اجازت نہ دینے کی اطلاعات ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ کوداڑ میں واقع کے آر آر ڈگری کالج کو بی ایڈ تھرڈ سمسٹر امتحان کے لئے مرکز بنایا گیا تھا اور اس امتحانی مرکز میں ثناء بی ایڈ کالج، سید جمال الدین بی ایڈ کالج اور سدھو بی ایڈ کالج کے طلباء کو امتحانات تحریر کرنے کی اجازت دی گئی تھی لیکن جب طلباء امتحانی مرکز پہونچنے پر کے آر آر ڈگری کالج انتظامیہ نے صرف سدھو کالج کے طلباء کو ہی امتحانی مرکز میں داخلہ کی اجازت دی اور دیگر کالجس کے طلباء کو امتحان تحریر کرنے کی اجازت نہیں دی۔ امتحانی مرکز کے انتظامیہ سے دریافت کرنے پر واضح طور پر بتایا گیا کہ محض یونیورسٹی عہدیداروں کی ہدایات پر ہی انھیں امتحان تحریر کرنے سے روکا گیا۔ بعض اولیائے طلباء کے مطابق یونیورسٹی عہدیداروں نے طلباء کو امتحان میں شرکت کرنے سے روکنے کی وجہ بعض فنی اسباب ہونے کا اظہار کیا۔ بتایا جاتا ہے کہ طلباء نے انھیں امتحان میں شرکت کی اجازت نہ دیئے جانے پر امتحانی مرکز کے روبرو احتجاج منظم کیا اور ان کے ساتھ انصاف کرنے اور مستقبل کو تاریک ہونے سے بچانے کا یونیورسٹی عہدیداروں سے مطالبہ کیا۔