برونائی میں آسیان کے رکن ممالک کے ہنگامی اجلاس میں فیصلہ
بندر سری بھگوان: آسیان سمٹ میں میانمارکی فوجی حکومت کے سربراہ کی جگہ ایک غیر سیاسی نمایندے کو شرکت کا موقع دیا جائے گا۔ آسیان تنظیم نے فوجی حکومت کے کریک ڈاو?ن کے سلسلے پر بھی مایوسی ظاہر کی ہے۔ جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم آسیان کا سربراہ اجلاس رواں ماہ کے آخری ہفتے میں برونائی کے دارالحکومت بندر سری بھگوان میں ہو گا۔ اس تنظیم نے ہفتہ کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ سربراہ اجلاس میں میانمر کی فوجی حکومت کے سربراہ کو شرکت کی دعوت نہیں دی جائے گی۔ ان کی جگہ میانمر سے ایک غیر سیاسی نمائندہ کو مدعو کیا جائے گا۔ تنظیم نے واضح کیا کہ وہ اس فیصلے پر مجبور ہو گئی ہے، کیوں کہ میانمار کی فوجی حکومت پرامن نظام الاوقات کے ساتھ وابستہ رہنے اور اس پر عمل پیرا ہونے میں یقین دہانی کرانے کے باوجود ناکام رہی ہے۔ فوجی حکومت نے آسیان کو یہ یقین دہانی رواں برس یکم فروری کی فوجی بغاوت کے بعد کرائی تھی۔ آسیان کے مطابق اب تک فوجی حکومت کے سیکورٹی اہل کاروں نے جمہوری حکومت کی بحالی کے لیے نکالے جانے والے جلوسوں اور جلسوں پر فائرنگ کر کے ایک ہزار سے زائد افراد کو ہلاک بھی کر دیا ہے اور سیکڑوں افراد گرفتار کیے جا چکے ہیں۔ ہلاکتوں کی یہ تعداد اقوام متحدہ کے اعداد و شمار سے حاصل کی گئی ہے۔ فوجی حکومت کی بغاوت سے ایک دہائی تک جاری رہنے والے سویلین حکومت کے دور کا خاتمہ ہو گیا تھا۔ فوجی حکومت کے اس اقدام کی عالمی برادری نے مذمت کے ساتھ ساتھ کئی پابندیوں کا بھی نفاذ کر دیا ہے۔ آسیان تنظیم کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کی ایک ہنگامی میٹنگ جمعہ کو برونائی میں ہوئی اور اسی میں میانمارکی فوجی حکومت کے سربراہ کو سربراہ اجلاس میں شریک نہ کرنے کا فیصلہ لیا گیا۔