میری کہانی دوسروں کیلئے سبق،جیل سے رہا ترینہ کا اقرار

   

برطانیہ کے شہر برمنگھم سے شام کا سفر کرنے اور داعش کے گروپ میں شامل ہونے پر دہشت گردی کے جرائم کی سزا پانے والی ایک خاتون ترینہ شکیل نے کہا ہے کہ اسے اپنے کئے پر پچھتاوا ہے۔عرب نیوز کے مطابق 32 سالہ ترینہ شکیل کو 2016 میں شام سے برطانیہ واپس آنے پر جیل بھیج دیا گیا تھا کیونکہ انہوں نے داعش کی نام نہاد خلافت میں تین ماہ گزارے تھے۔ترینہ شکیل کو اب برطانیہ کی جیل سے رہا کر دیا گیا ہے اور جہاں انہوں نے تربیتی پروگرام بھی مکمل کر لیا ہے۔ترینہ شکیل کا کہنا ہے کہ مجھے امید ہے کہ یہ کہانی دوسروں کے لیے سبق ہوگی۔انہوں نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ وہ اپنے اعمال پر شرمندہ ہیں اور اپنی زندگی کے ہر دن میں اس عمل کے نتیجے پر غورکررہی ہیں۔سابق ہیلتھ کیئر ورکر ترینہ شکیل نے 2014 میں اپنے ایک سالہ بیٹے کے ساتھ خفیہ طور پر شام کا سفر کیا اور داعش کے جنگجووں سے شادی کی منتظر دیگر خواتین کے ساتھ ایک گھر میں کچھ وقت گزارا۔ترینہ شکیل نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ تین ماہ سے بھی کم عرصے کے بعد میں ترکی چلی گئی اور پھر وہاں سے برطانیہ واپس آ گئی جہاں اسے گرفتار کر کے مقدمہ چلایا گیا اور چھ سال کے لیے جیل بھیج دیا گیا۔
اپنے مقدمے کی سماعت کے دوران انہوں نے سوشل میڈیا پر کچھ پوسٹیں بھی شیئر کی تھیں۔ انہوں نے اپنے اس خاص سفر کو طویل قراردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے یاد ہے کہ یہ واقعی تلخ اور اداس ہے اور میں نے اس پر اپنے ا?پ کو شرمندہ محسوس کیا ہے۔