کرسک پر حملہ کا فیصلہ رو سی حملوں کا سدباب کرنے کیا گیا ، اٹلی میں امبروسٹی فورم سے صدر یوکرین کا خطاب
کیف : یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ انہوں نے جنگ بندی کے لیے ایک منصوبہ تیار کیا ہے اور وہ اسے دوسرے صدارتی امیدواروں خاص طور پر امریکہ کے موجودہ صدر جو بائیڈن کے ساتھ شیئر کرنا چاہتے ہیں۔زیلنسکی نے امبروسیٹی فورم میں شرکت کی، جو ہر سال ستمبر کے آغاز میں اطالوی قصبے چرنوبیو میں جھیل کومو کے ساحل پر منعقد ہوتا ہے،جہاں بین الاقوامی پیش رفتوں پر تبادلہ خیال کیا جاتا ہے اور اطالوی صحافیوں کو یوکرین-روسی جنگ کے بارے میں جائزے پیش کیے جاتے ہیں۔زیلنسکی نے کہا کہ وہ اپنے علاقے چھوڑنے کے الٹی میٹم کو قبول اور نظر انداز نہیں کر سکتے۔ زیلنسکی نے کہامیں نے جنگ بندی کا ایک منصوبہ تیار کیا ہے اور میں اسے امریکی صدر کے ساتھ شیئر کرنا چاہتا ہوں کیونکہ کچھ ایسے نکات ہیں جو امریکہ پر منحصر ہیں مجھے امید ہے کہ مجھے یہ منصوبہ بائیڈن اور امیدواروں کو دکھانے اور رائے لینے کا موقع ملے گا، ہم نے کچھ بھی شیئر نہیں کیا ہے اس وقت پہلا رابطہ بائیڈن سے ہوگا۔زیلنسکی نے دلیل دی کہ روس نے اپنے حملوں میں ان کے خلاف شمالی کوریا کے ساختہ میزائلوں کا استعمال کیا جن کے ثبوت موجود ہیں اور یہ کہ ایرانی ساختہ میزائل اور ڈرون بھی استعمال کیے گئے۔زیلنسکی نے کہا کہ ماضی کے مقابلے میں ہم جنگ کے خاتمے کے زیادہ قریب ہیں ، انہوں نے کہا کہ ہم نے ٹھوس معاہدوں سے معیشت کو مضبوط کیا اور اس طرح جنگ کے خاتمے کے قریب پہنچ گئے۔انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے شمال میں ممکنہ روسی حملے کا سد باب کرنے کے لیے روس کے کرسک علاقے پر حملہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔زیلنسکی نے اٹلی میں جھیل کومو کے کنارے پر واقع شہر سرنوبیو میں بین الاقوامی پیش رفت پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ہر سال ستمبر کے اوائل میں منعقد ہ امبروسٹی فورم میں یوکرین-روسی جنگ پر ایک نشست میں شرکت کی۔یوکرینی رہنما نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ ہمارے عوام ہر دن اور رات سینکڑوں ڈراونز اور میزائل حملوں کے خطرے سے دوچار رہتے ہیں “(روسی صدر ولادیمیر) پوتن مزید بچوں کو مارنے کے لیے مزید میزائل داغنے کے درپے ہیں، جبکہ ہم ممکنہ حد تک اپنے دفاع کی کوشش میں ہیں۔ وہ ایران سے لیے گئے بیلسٹک میزائلوں سے بھی حملے کر رہے ہیں۔”زیلنسکی نے تبصرہ کیا کہ وہ اپنے ملک کی حمایت کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر اٹلی کی کوششوں کو سراہتے ہیں ، “ہم جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں، لیکن اپنے ملک کو نقصان پہنچانے کے لیے نہیں۔ روس ہمارے پاس صرف جنگ کرنے کا آپشن ہی چھوڑتا ہے۔”روسی سرزمین کرسک کے خلاف جوابی حملے کے بارے میں صحافیوں کے سوال کے جواب میں زیلنسکی نے کہاکہ یوکرین نے ملک کے شمال میں ممکنہ روسی کارروائی کا سد باب کرنے کے لیے روسی علاقے کرسک پر حملہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔زیلنسکی نے کہا کہ اس حملے کے لیے اپنی خفیہ سروس سمیت امریکہ اور برطانیہ کی انٹیلی جنس سروسز سے مدد حاصل کی ہے۔یوکرینی رہنما نے اس بات پر زور دیا کہ انہوں نے امن کے حصول کے لیے کرسک پر حملہ کیا اور کہا کہ ہم جنگ کو روس کے اندر تک لا رہے ہیں تاکہ ولادیمیر پوتن دباؤ محسوس کر سکیں اور امن کے خواہاں بنیں۔