نتیش کمار کی نئی چال!فرزند نشانت کمار بنیں گے جانشین

   

بھارتی مشرا ناتھ
چیف منسٹر بہار نتیش کمار اکثر کسی نہ کسی وجہ سے خبروں میں رہتے ہیں۔ کبھی آر جے ڈی سے قربت انہیں سرخیوں میں لادیتی ہے تو کبھی بی جے پی سے قربت، قربت کے بعد دوری سے میڈیا کی توجہ ان پر مرکوز ہوجاتی ہے۔ حالیہ عرصہ کے دوران نتیش کمار نے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کے ایک ٹی وی انٹرویو کے بعد کچھ ایسا رویہ اختیار کیا کچھ ایسی روش اختیار کی کہ بی جے پی اور اس کی قیادت پریشان ہوگئی کہ کہیں نتیش بابو دوبارہ آر جے ڈی اور کانگریس سے اتحاد نہ کرلیں۔ جہاں تک نتیش کمار کا سوال ہے وہ اور آندھراپردیش کے چیف منسٹر و صدر تلگودیشم این چندرا بابو نائیڈو فی الوقت مودی جی کا سہارا بنے ہوئے ہیں (ایک طرح سے دونوں کو مودی حکومت کی بیساکھیاں کہا جاسکتا ہے) بہرحال فی الوقت چیف منسٹر بہار نتیش کمار پھر سے خبروں میں ہیں اور ان کے بارے میں بہت زیادہ پیش قیاسیاں کی جارہی ہیں اور وہ پیش قیاسیاں کسی اور کے بارے میں نہیں بلکہ ان کے اپنے بیٹے نشانت کمار کے بارے میں کی جارہی ہیں۔ خود نتیش کمار کی جنتادل (یو) کے بارے میں یہ چہ مہ گوئیاں ہورہی ہیں کہ نشانت کمار سیاسی میدان میں کود پڑنے کی تیاریاں کررہے ہیں اور وہ بھی ایک ایسے وقت جبکہ جاریہ سال کے اواخر میں ریاست میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔ خود نشانت بھی ایسا لگتا ہے کہ سیاسی شعبہ میں داخل ہونے کے لیے بالکل تیار ہیں۔ صرف نتیش کمار کی جانب سے سبز جھنڈی دکھائے جانے کے منتظر ہیں۔ ہاں ایک بات ہے کہ جنتادل (یو) اس قسم کی اطلاعات کو افواہ قرار دے رہی ہے اس کے باوجود یہ چرچے عام ہیں کہ نشانت کمار سیاسی میدان میں کود پڑتے ہیں تو اس سے کیا اثرات مرتب ہوں گے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ نتیش کمار ہمیشہ سے ہی خاندانی یا موروثی سیاست کے شدید مخالف رہے۔ نتیش کمار بہار کے ان سوشلسٹ لیڈروں میں سے ایک ہیں جو 1974-75 کی جئے پرکاش نارائن تحریک کے دوران منظر عام پر آئے۔ اُسی دور میں جئے پرکاش نارائن نے سماجی اور سیاسی اصلاحات کے لیے ایک تحریک شروع کی تھی۔ آپ کو بتادیں کہ نتیش کمار کو بہار کا سب سے زیادہ عرصہ تک چیف منسٹر رہنے کا اعزاز حاصل ہے۔ انہوں نے ریاست پر 18 برسوں سے زیادہ عرصہ تک حکمرانی کی جس کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ اس طویل عرصہ میں نتیش کمار کو کبھی پلٹو رام کہا گیا تو کبھی انتہائی فطین سیاستداں قراردیا گیا جو موقع سے بھرپور فائدہ اٹھاتا ہے اور سیاسی جوڑتوڑ میں غیر معمولی مہارت رکھتا ہے۔ انہوں نے بار بار اپنا حلیف تبدیل کیا ہے۔ پچھلے چند برسوں کے دوران تو وہ این ڈی اے اور آر جے ڈی۔کانگریس کی زیر قیادت مہا گٹھ بندھن کے درمیان جھولتے رہے۔ نتیش کمار میں ایک بڑی خوبی یہ ہے کہ وہ باد مخالف کو پلٹ دیتے ہیں اور اپنے حق میں کر لیتے ہیں۔ آر جے ڈی۔کانگریس اتحاد میں شامل ہوں یا پھر این ڈی اے کا حصہ بن جائیں ہمیشہ ان کا ہی فائدہ ہوتا ہے، نقصان نہیں ہوتا۔ خود نتیش کمار کے مخالفین ان کی سوشل انجینئرنگ مہارت اور حکمرانی کے ریکارڈ کو تسلیم کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ نتیش کمار غیر معمولی اہمیت کے حامل سیاستداں ہیں۔ نتیش کمار اگرچہ بی جے پی کے قدیم حلیف ہیں اس کے باوجود انہیں ایک سکیولر سیاستداں سمجھا جاتا ہے۔ وہ اعلی ذات سے تعلق رکھنے والے لوگوں، خواتین، دیگر پسماندہ طبقات (او بی سی)، ای بی سی اور مسلمانوں کو اپیل کرتے ہیں۔ ایک اور اہم بات یہ ہے کہ اقتدار میں رہنے کے لیے وہ مسلسل اتحادیوں کو بدلتے رہتے ہیں۔ پھر بھی فرد سالمیت کی اپنی شبیہہ برقرار رکھنے میں کامیاب ہوئے۔ انہیں دیانتدار بھی تصور کیا جاتا ہے کیوں کہ انہوں نے اپنی بیوی اور بیٹے کو سیاست سے دور رکھا۔ مقبول عام تاثر یہی ہے کہ نتیش کمار نے اپنے خاندان کے لیے غیر قانونی اثاثہ یا جائیدادیں حاصل کی ہیں جبکہ اس قسم کے الزامات ان کے ہم عصر سیاستداں لالو یادو پر مسلسل عائد کئے جاتے رہے ہیں۔ اگر دیکھا جائے تو نتیش کمار کی سب سے بڑی طاقت موروثی یا خاندانی سیاست سے ان کی دوری ہے۔ اگر نتیش کمار کو چھوڑیں تو جے ڈی یو میں کوئی دوسرا طاقتور اور کرشماتی لیڈر نہیں ہے جس کے نتیجہ میں ہمیشہ اس بات کا خوف لگا رہتا ہے کہ ارکان اسمبلی اور ارکان پارلیمان کب پارٹی سے انحراف کرجائیں۔ کئی قائدین کا ماننا ہے کہ نشانت کمار کو اپنے جانشین کے طور پر پیش کرنا اس خوف کو دور کرنے سے متعلق نتیش کمار کی خصوصی حکمت عملی ہے۔ اس کے علاوہ جنتادل یو قائدین کا ایک گوشہ نتیش کمار کے بعد کے تناظر میں پارٹی کے داخلی اختلافات کو دیکھتا ہے، محسوس کرتا ہے جس کی وجہ سے بھی نشانت کو سرگرم سیاست میں ڈھکیلا جارہا ہے جبکہ دوسروں کا ماننا ہے کہ جب تک نتیش کمار سیاست میں سرگرم رہیں گے نشانت کمار کے سیاست میں آنے کے امکانات نہیں ہیں۔ واضح رہے کہ بہار کی سیاست کا جہاں تک سوال ہے لالو نے اپنے بیٹے تیجسوی یادو کو 2013ء میں اپنا سیاسی جانشین بنایا۔ اسی طرح آنجہانی رام ولاس پاسوان نے بھی اپنے بیٹے چراغ پاسوان کو سیاست میں لایا۔ اب ان دونوں نے خود کو کامیاب سیاستداں ثابت کردیا ہے۔