نتیش کمار ۔ 10 ویں بار بہار کے چیف منسٹر

   

مودی کی کرسی پر برقراری کیلئے نتیش کی تاج پوشی ضروری تھی

سید خلیل قادری
بہار میں نتیش کمار نے ایک بار پھر چیف منسٹر کے عہدہ کی ذمہ داری سنبھال لی ہے ۔ یہ ایک ریکارڈ ہے کہ نتیش کمار بہار کے 10 ویں مرتبہ چیف منسٹر بنے ہیں۔ اس کے علاوہ اگر نتیش کمار اس پانچ سالہ معیاد کو پورا کرلیتے ہیں تو سب سے زیادہ مرتبہ چیف منسٹر بننے کے ساتھ ساتھ وہ ملک میں سب سے زیادہ وقت تک چیف منسٹر رہنے کا اعزاز بھی اپنے نام ہی درج کرلیں گے ۔ ویسے بھی نتیش کمار کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ انہوں نے جب چاہا اور جس کے ساتھ چاہا اتحاد کرلیا اور چیف منسٹر کی کرسی کو اپنے نام ہی رکھا ۔ اس بار کی نتیش کمار کی تاج پوشی یا حلف برداری بہت زیادہ اہمیت کی حامل کہی جاسکتی ہے کیونکہ اس بار کئی گوشوں نے بلکہ خود نتیش کمار کے کٹر حامیوں نے بھی ان کی سیاسی زندگی کے سفر نامہ کا اختتام لکھنے کی تیاری کرلی تھی ۔ یہ کہا جا رہا تھا کہ نتیش کمار انتخابات کے بعد بہار کی وزارت اعلی کی کرسی پر فائز نہیں ہونگے ۔ تاہم نتیش کمار نے تمام اندازوں اور قیاس آرائیوں کو غلط ثابت کرتے ہوئے بہار کی سیاست میں اپنے حلقہ اثر اور غلبہ کو واضح کردیا ہے ۔ یہ الگ بات ہے کہ ان کی اور این ڈی اے کی جیت پر کئی طرح کے سوال اٹھائے جا رہے ہیں ۔ کئی شبہات کا اظہار کیا جا رہا ہے ‘ کئی اندازے لگائے جا رہے ہیں لیکن ایک حقیقت سب کے سامنے ہے کہ نتیش کمار بہار کے چیف منسٹر بن چکے ہیں۔ ان کی کابینہ نے بھی حلف لے لیا ہے اور تشکیل حکومت کا عمل مکمل ہوگیا ہے ۔
بہار کی سیاست ملک کی سیاست سے قدرے مختلف کہی جاسکتی ہے ۔ یہاں ذات پات کی ترجیحات سب عوامل پر حاوی ہوتی ہے اور ترقی ‘ روزگار ‘ خواتین کا تحفظ وغیرہ کہیں پس منظر میں چلے جاتے ہیں۔ نتیش کمار کے تعلق سے جو گوشے کئی اندیشے ظاہر کر رہے تھے اور کہا جا رہا تھا کہ ان کا سیاسی سفر اب اختتام کو پہونچ رہا ہے وہ بھی اب ان کی بہار کی سیاست میں اہمیت کو اجاگر کرنے لگے ہیں۔ ایک تاثر یہ بھی تھا کہ خود بی جے پی نتیش کمار کے ساتھ کھیل کرے گی اور جس طرح مہاراشٹرا میں ایکناتھ شنڈے کو چیف منسٹر سے ڈپٹی چیف منسٹر بنادیا گیا ہے اسی طرح نتیش کمار کے ساتھ بھی کیا جائے گا ۔ یہ بھی کہا جا رہا تھا کہ نتیش کمار ڈپٹی چیف منسٹر کا عہدہ قبول نہیں کریں گے اور پھر جنتادل یونائٹیڈ میں پھوٹ بھی ہوسکتی ہے اور بی جے پی اپنے بل پر حکومت تشکیل دے کر نتیش کمار کو حاشیہ پر لا کھڑا کردے گی ۔ یہ کہا جاسکتا ہے کہ بی جے پی نے اپنے طور پر کچھ ایسے منصوبے ضرور بنائے ہونگے ۔ بی جے پی کے چانکیہ امیت شاہ بہت دور کی کوڑی لانے میں شہرت رکھتے ہیں لیکن جو نتائج بہار میں سامنے آئے ہیں اور جنتادل یونائیٹیڈ نے جو کامیابی حاصل کی ہے اس سے واضح ہوجاتا ہے کہ بہار میں اصل چانکیہ نتیش کمار ہی ثابت ہوئے ۔ انہوں نے خاموشی کے ساتھ بی جے پی کا ہاتھ تھام کر بی جے پی کو ہی سیاسی اعتبار سے پیچھے ڈھکیلنے میں کامیابی حاصل کرلی اور بی جے پی کو اس بات کیلئے مجبور کردیا کہ وہ نتیش کمار کی چیف منسٹری کو ختم کرنے کے خواب دیکھنا ترک کردے ۔ 2020 کے اسمبلی انتخابات میں جس طرح سے نتیش کمار کی حالت کمزور ہوئی تھی اس کے بعد سے نتیش کمار اپنی گرتی صحت یا اس تعلق سے قیاس آرائیوں کے باوجود اپنے منصوبوں پر عمل کرتے رہے ۔ انہوں نے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی سے خاطر خواہ نشستیں حاصل کیں۔ انتخابات میں ان کو خاطر خواہ نشستوں پر کامیابی بھی ملی تھی اور پھر اسمبلی انتخابات میں انہوں نے جتنی کامیابی حاصل کی شائد وہ خود ان کی توقع سے بھی زیادہ کہی جاسکتی ہے ۔ اتنا ضرور کہا جاسکتا ہے کہ بی جے پی ‘ جنتادل یونائیٹیڈ یا پھر نتیش کمار کو جہاں دیکھنا چاہتی تھی وہ اس سے کہیں آگے نکل گئے ہیں اور بی جے پی ان کو روکنے کی کوشش ترک کرنے پر مجبور ہوگئی ۔ حالانکہ نشستوں کے اعتبار سے بی جے پی بہار کی سب سے بڑی جماعت ہے لیکن وہ چیف منسٹر کا عہدہ نتیش کمار کے سپرد کرنے پر تیار ہوگئی کیونکہ مرکز میں بی جے پی کا اقتدار فی الحال نتیش کمار کے ساتھ چندرا بابو نائیڈو کی تائید پر منحصر ہے ۔ بہار کی کرسی کیلئے بی جے پی مرکز میں اپنے اقتدار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرسکتی اور اس حقیقت سے نتیش کمار بخوبی واقف ہیں اور اس کا انہوں نے خوب فائدہ بھی اٹھایا ہے ۔
دو دہے طویل عرصہ سے نتیش کمار بہار میں وزارت اعلی کی کرسی پر فائز ہیں اور کسی دوسرے کو کوئی موقع ہاتھ نہیں آ رہا ہے ۔ گذشتہ دو دہوں میں نتیش کمار نے بہار کی صورت کو بدلنے کیلئے جو کچھ بھی اقدامات کئے ہیں وہ توقعات سے بہت کم ہی کہے جاسکتے ہیں۔ 20 سال کے عرصہ میں بہار نے جتنی ترقی کرنی چاہئے تھی اتنی نہیں کی ہے ۔ اس کے کئی عوامل ہوسکتے ہیں۔ ابتدائی برسوں میں نتیش کمار نے حرکیاتی اقدامات ضرور کئے تھے اور ریاست کے عوام اس کو پسند بھی کرر ہے تھے ۔ تاہم گذرتے وقت نے حالات اور مصلحتوں کے تحت ان اقدامات کی رفتار کو سست کردیا تھا ۔ نتیش کمار کی سیاسی وابستگیاں بھی بدلتی رہیں۔ کبھی کسی اتحاد کا ہاتھ تھاما تو کبھی کسی اور اتحاد کے بیانر تلے چلے گئے ۔ ہر صورت میں نتیش کمار نے بہار کی سیاست پر اپنی چھاپ ضرور چھوڑی ہے ۔ یہ کہا جا رہا ہے کہ نتیش کمار کو جو کچھ بھی کامیابی حاصل ہوئی ہے وہ بی جے پی کی مرہون منت ہے ۔ بی جے پی کی جارحانہ مہم کے نتیجہ میں نتیش اتنی زیادہ نشستیں حاصل کرپائے ہیں۔ تاہم یہ حقیقت ہے کہ نتیش کا دامن تھامے رکھنا بی جے پی کی سب سے بڑی اور اہم سیاسی مجبوری ہے ۔ نتیش کمار بی جے پی کی اس سیاسی مجبوری کو بخوبی سمجھتے ہیں اور اس کا اپنے فائدہ کیلئے بہت اچھی طرح استعمال کر رہے ہیں۔
اسمبلی انتخابات میں این ڈی اے دو تہائی سے زیادہ اکثریت اور مہا گٹھ بندھن کے عملا صفائے نے نتیش کمار کے سامنے جہاں حالات کو سہل اور آسان کردیا ہے وہاں ان پر بہت بھاری ذمہ داری بھی عائد ہوئی ہے ۔ حالانکہ وہ یہ ذمہ داری دو دہوں سے نبھا رہے ہیں لیکن اس بار انہیں بہار کی ترقی اور نئی صورت گری پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ ہر بار خواتین کے اکاؤنٹ میں 10 ہزار روپئے منتقل کرتے ہوئے کامیابی حاصل نہیں کی جاسکتی ۔ ہر بار اس طرح کی اسکیم سے الیکشن کمیشن آنکھیں نہیں موند سکتا اور ہر بار نتیش کمار کا ساتھ دینا بی جے پی کی مجبوری نہیں ہوسکتی ۔ بی جے پی کیلئے سب سے اہم مرکز میں اقتدار ہے اور اس کے بل پر وہ مستقبل میں کسی بھی ریاست میں کوئی بھی توڑ جوڑ کرتے ہوئے کسی کو بھی اقتدار پر فائز بھی کرسکتی ہے اور کسی کو بھی اقتدار سے بیدخل بھی کرسکتی ہے ۔مہاراشٹرا میں اس کی مثال موجود ہے ۔ کئی اور ریاستوں میں بھی بی جے پی اپنی سیاسی حلیفوں کو حاشیہ پر کرتے ہوئے خود ذمہ داریاں سنبھال چکی ہے ۔ اس صورتحال میں نتیش کمار کو بہار اور بہار کے عوام کی ترقی پر توجہ کرنے کی ضرورت ہے ۔ جو کام وہ گذشتہ 20 برسوں میں نہیں کرپائے وہ کام آئندہ پانچ سال میں کرنے ہونگے ۔ یہ حقیقت ہے کہ نتیش کمار کو اب کسی مضبوط اپوزیشن کا سامنا نہیں ہے اور نہ ہی ان کی کرسی کو فی الحال کوئی خطرہ لاحق ہے لیکن جس طرح 20 سال کا عرصہ گذر چکا ہے اسی طرح پانچ سال بھی گذرسکتے ہیںاور عوام کسی بھی وقت ذات پات کے جذبات سے بالاتر ہوکر اپنے اور ریاست کے مستقبل کے تعلق سے غور کرسکتے ہیں ۔ جس طرح بہار کے عوام نے نتیش کمار پر بھروسہ اور یقین کا اظہار کیا ہے اسی طرح نتیش کمار کو عوام کا یہ قرض ریاست کو ترقی کی راہ پر گامزن کرتے ہوئے اتارنے پر توجہ کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہیں جنتادل یو میں ایسی قیادت کو ابھارنے پر بھی کام کرنے کی ضرورت ہے جو ان کی جانشین بن سکے اور ان کے متبادل کے طور پر عوام سے ووٹ مانگ سکے ۔ ہندوستانی سیاست میں عوام جہاں کسی کو سر پر بٹھاتے ہیں وہیں انہیں اقتدار سے بیدخل کرنے میں بھی زیادہ وقت نہیں لگاتے ۔ ایک ہی چہرہ سے لوگ اوب بھی سکتے ہیں اور یہ ایک اٹل حقیقت ہے ۔ اس حقیقت سے نتیش کمار کو نظریں نہیں چرانا چاہئے ۔
بی جے پی نے مرکز میں اپنے اقتدار کی برقراری کی قیمت نتیش کمار کو بہار کے چیف منسٹر کی کرسی دیتے ہوئے چکائی ہے تو نتیش کمار کو بھی بہار کے عوام کی جانب سے دی گئی کامیابی کا قرض ریاست کی ترقی سے چکانے کی ضرورت ہے ۔ بہار کے نوجوانوں کیلئے روزگار کے مواقع پیدا کئے جانے چاہئیں۔ ملک کی دوسری ریاستوں کو ان کی نقل مقامی روکنے پر توجہ دی جانی چاہئے ۔ بہار کے عوام کو بھی محض انٹرنیٹ پر ریلس بنانے کیلئے چھوڑنے کی بجائے انفارمیشن ٹکنالوجی کی ترقی سے استفادہ کے قابل بنانا چاہئے ۔ بہار میں صلاحیتوں کی کوئی کمی نہیں ہے ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ان صلاحیتوں کو بروئے کار لایا جائے ۔ ان سے استفادہ کیا جائے ۔ بہار کے نوجوانوں کو بہار کے مستقبل کے معماروں کے طور پر تیار کیا جائے ۔ محض اقتدار کے مزے لوٹنے کیلئے بہار کے عوام نے نتیش کمار کو یہ ذمہ داری نہیں سونپی ہے بلکہ ان سے کافی امیدیں اور توقعات بھی وابستہ کئے ہیں اور ان کو پورا کرنا نتیش کمار کی ذمہ داری اور ان کافریضہ بھی ہے ۔
انتخابی مہم کی گہما گہمی ‘ رائے دہی کی ہنگامہ آرائی اور نتائج کی خوشی کے بعد اصل ذمہ داریوں پر جتنی جلدی توجہ دی جائے اتنا ہی بہار اور بہار کے عوام کے ساتھ خود نتیش کمار کیلئے بھی بہتر ہوگا ۔ جس طرح نتیش کمار نے ایک سے زائد مواقع پر بی جے پی کا ساتھ چھوڑا تھا اس طرح بی جے پی بھی کسی بھی وقت نتیش کمار کا ساتھ چھوڑ سکتی ہے ۔ نتیش کمار کو ماضی کے تجربات کو سامنے رکھتے ہوئے عوام میں اپنی ساکھ اور اہمیت کو برقرار رکھنے پر توجہ دینا چاہئے ۔ ماضی میں نتیش کمار کے ہی ایک رکن پارلیمنٹ کو ان کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کی گئی تھی ۔ مستقبل میں بھی ایسی کوششوں کے اندیشے مسترد نہیں کئے جاسکتے ۔ 10 ویں مرتبہ بہار کے چیف منسٹر بننا ضرور ایک بڑا کارنامہ ہے لیکن بہار کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا اور بہار کے نوجوانوں کو روزگار سے جوڑنا نتیش کمار کے طویل سیاسی کیرئیر کا اس سے بھی بڑا کارنامہ ہوسکتا ہے ۔ توقعات بہت ہیں ۔ حالات ناسازگار ہیں ۔ دیکھنا یہ ہے کہ نتیش کمار اس امتحان میں کتنے کامیاب ہوپاتے ہیں۔