نریندر مودی نے تلنگانہ عوام اور شہیدان تلنگانہ کی توہین کی

   

عوام سے معذرت خواہی کی جائے، ترجمان پردیش کانگریس نرنجن کا بیان
حیدرآباد۔/8 فبروری، ( سیاست نیوز)پردیش کانگریس کمیٹی کے ترجمان جی نرنجن نے وزیر اعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا کہ وہ تلنگانہ عوام سے معذرت خواہی کریں۔ انہوں نے پارلیمنٹ میں دیئے گئے بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ عوام سے مودی کی معذرت خواہی تک عوام کو چاہیئے کہ وہ بی جے پی قائدین کا بائیکاٹ کریں۔ وزیر اعظم نے کہا تھا کہ ریاست کی تقسیم سے متعلق تنظیم جدید بل کی منظوری کا طریقہ کار ٹھیک نہیں تھا۔ نرنجن نے کہا کہ وزیر اعظم نے اپنے بیان کے ذریعہ تلنگانہ عوام اور شہیدان تلنگانہ کی توہین کی ہے۔ عوام کی جدوجہد اور قربانیوں کے نتیجہ میں سونیا گاندھی کی مساعی سے علحدہ تلنگانہ ریاست کا قیام عمل میں آیا لیکن نریندر مودی عوام اور شہیدان تلنگانہ کی قربانیوں کو کمتر کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ 1956 میں آندھرا میں انضمام سے قبل ہی علحدہ تلنگانہ ریاست کا مطالبہ شروع کیا گیا تھا۔ دونوں علاقوں کے قائدین کے درمیان شریفانہ معاہدہ کے تحت آندھرا ریاست میں حیدرآباد اسٹیٹ کو ضم کیا گیا۔ نرنجن نے کہا کہ 1969 میں ڈاکٹر ایم چنا ریڈی کی قیادت میں علحدہ تلنگانہ تحریک چلائی گئی۔ تحریک کی شدت کو دیکھتے ہوئے آنجہانی اندرا گاندھی راتوں رات حیدرآباد پہنچیں اور تلنگانہ کی ترقی کیلئے 6 نکاتی فارمولہ اور تلنگانہ ڈیولپمنٹ بورڈ کے قیام کا اعلان کیا۔ 9 ڈسمبر 2009 کو تلنگانہ کے قیام کے عمل کا آغاز ہوا لیکن آندھرائی قائدین کی مخالفت کے نتیجہ میں تاخیر ہوئی۔ جسٹس سری کرشنا کمیٹی کے قیام کے ذریعہ رپورٹ حاصل کی گئی جس کے مطابق تلنگانہ ریاست کی تشکیل کا عمل شروع ہوا۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں بی جے پی کو کبھی بھی عوامی تائید حاصل نہیں ہوپائے گی۔ پارلیمنٹ میں بی جے پی نے تلنگانہ بل کی تائید کی تھی لیکن اب وزیر اعظم کا بیان پارٹی کی حقیقی صورتحال اور موقف کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس کے قیام سے قبل کانگریس پارٹی نے تلنگانہ تحریک کی قیادت کی۔ کانگریس ارکان پارلیمنٹ نے علحدہ ریاست کے بل کی منظوری میں اہم رول ادا کیا اور پارلیمنٹ میں ان کی جدوجہد کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔