نومبر کے اواخر یا ڈسمبر کے اوائل میں مجالس مقامی کے انتخابات

   

3 نومبر کو ہائی کورٹ میں سماعت، ریاستی حکومت نے متبادل حکمت عملی تیار کرلی
حیدرآباد۔ 26 اکتوبر (سیاست نیوز) مجالس مقامی میں پسماندہ طبقات کو 42 فیصد تحفظات کی فراہمی پر 3 نومبر کو تلنگانہ ہائی کورٹ میں سماعت ہے لیکن حکومت نے نومبر کے اواخر یا ڈسمبر کے پہلے ہفتہ میں مجالس مقامی انتخابات کی منصوبہ بندی کرلی ہے۔ ہائی کورٹ سے راحت ملنے یا نہ ملنے دونوں صورتوں میں حکومت نے متبادل حکمت عملی تیار کرلی ۔ واضح رہے کہ 42 فیصد تحفظات کے جی او 9 پر ہائی کورٹ نے حکم التواء جاری کردیا تھا جس پر حکومت سپریم کورٹ سے رجوع ہوئی ۔ سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کی سماعت میں مداخلت سے انکار کرکے حکومت کو ہائی کورٹ سے رجوع ہونے کا مشورہ دیا۔ ہائی کورٹ میں اس پر 3 نومبر کو سماعت مقرر ہے۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی نے 7 نومبر کو کابینہ کا اجلاس طلب کیا ہے جس میں ہائی کورٹ فیصلہ کی روشنی میں مجالس مقامی انتخابات طے کئے جائیں گے۔ کابینہ سے اسٹیٹ الیکشن کمیشن کو انتخابی اعلامیہ کے ذریعہ انتخابی عمل کی خواہش کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق ہائیکورٹ سے راحت کی صورت میں موجودہ 42 فیصد تحفظات پر عمل کیا جائیگا اور اگر ہائی کورٹ سے حکم التواء برخواست نہیں کیا گیا تو کانگریس ٹکٹوں کی تقسیم میں پسماندہ طبقات کو 42 فیصد نمائندگی دے گی۔ بتایا گیا کہ حکومت نے اسٹیٹ الیکشن کمیشن کو نومبر کے اواخر یا ڈسمبر کے اوائل میں الیکشن کی تیاری کی ہدایت دی ہے۔ جی او 9 پر ہائی کورٹ سے راحت نہ ملنے پر موجودہ 23 فیصد بی سی تحفظات پر عمل کیا جائیگا۔ الیکشن کمیشن نے جی او 9 کی بنیاد پر الیکشن اعلامیہ جاری کردیا تھا لیکن ہائی کورٹ کے حکم التواء کے بعد انتخابی عمل کو موخر کردیا گیا۔ انتخابات سے قبل حکومت کو خریف سیزن کیلئے کسانوں کو رعیتو بھروسہ اسکیم کے تحت 9 ہزار کروڑ جاری کرنے ہیں جس سے 67 لاکھ کسانوں کو فائدہ ہوگا۔ نومبر اور ڈسمبر میں ربیع سیزن کا آغاز ہوگا لہذا حکومت چاہتی ہے کہ ربیع سیزن سے قبل ہی انتخابی عمل کو مکمل کرلیا جائے۔ اعلامیہ کی اجرائی کے بعد رعیتو بھروسہ کی امدادی رقم کسانوں کے اکاؤنٹ میں جمع نہیں کی جاسکتی۔1