نوٹ بندی ’ دہشت گرد ‘ حملہ تھا ۔ معیشت تباہ ہوگئی : راہول گاندھی

,

   

مودی حکومت کے فیصلے سے صرف تباہی آئی ہے ۔ پرینکا گاندھی واڈرا ۔ نوٹ بندی کے تین سال حکومت پر کانگریس کی تنقید

نئی دہلی 8 نومبر ( سیاست ڈاٹ کام ) کانگریس نے آج نوٹ بندی کے تین سال کی تکمیل پر نریندر مودی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور سابق پارٹی صدر راہول گاندھی نے کہا کہ نوٹ بندی در اصل دہشت گرد حملہ تھا جس نے ملک کی معیشت کو تباہ کردیا اور کئی جانیں چلی گئیں۔ کانگریس نے نوٹ بندی کے فیصلے کو محمد بن تغلق کے فیصلے سے جوڑا اور کہا کہ 1330 میں تغلق نے بھی اس وقت کی کرنسی کو بے کار قرار دیدیا تھا اور انہوں نے اقتدار پر رہنے والی کی اس سلسلہ میں خاموشی پر بھی سوال کیا ہے ۔ 8 نومبر 2016 کو وزیر اعظم نریندر مودی نے اعلان کیا تھا کہ 500 اور 1000 روپئے کے کرنسی نوٹ قانونی حیثیت سے محروم ہوگئے ہیں۔ حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے راہول گاندھی نے اپنے ٹوئیٹر پر کہا کہ نوٹ بندی کے دہشت گردانہ حملے کو تین سال پورے ہو چکے ہیں۔ اس حملے نے ملک کی معیشت کو تباہ کردیا ہے اور اس کے نتیجہ میں کئی لوگ اپنی جانوں سے محروم ہوگئے ہیں۔ اس فیصلے کی وجہ سے لاکھوں چھوٹے کاروبار بند ہوگئے اور لاکھوں ہندوستانی بیروزگار بھی ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے فیصلے کرنے والوں کو ابھی تک انصاف کے کٹہرے میں نہیںلایا جاسکا ہے ۔ انہوں اس ٹوئیٹ کو نوٹ بندی تباہی سے ہیش ٹیگ بھی کیا ہے ۔ کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرہ نے بھی نوٹ بندی کے فیصلے پر مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اس فیصلے کے نتیجہ میں کئی برائیاں پیدا ہوئی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا یہ فیصلہ کسی کام کا نہیں رہا اور اس سے معیشت تباہ ہوگئی ہے ۔

پرینکا گاندھی نے اپنے ٹوئیٹ میں کہا کہ نوٹ بندی کے تین سال ہوگئے ہیں اور حکومت نے اور اس فیصلے کی ستائش کرنے والوں نے جو کچھ بھی دعوے کئے تھے وہ ان کے سروں پر آن گرے ہیں۔ یہ ایک تباہ کن فیصلہ تھا جس نے ہماری ساری معیشت کو تباہ کردیا ہے ۔ انہوں نے ٹوئیٹر پر سوال کیا کہ آیا اس فیصلے کی ذمہ داری کوئی قبول کرنا چاہتا ہے ؟ ۔ کانگریس کے ترجمان اعلی رندیپ سرجیوالا نے بھی وزیر اعظم مودی کو نوٹ بندی فیصلے پر نشانہ بنایا اور انہیں آج کا تغلق قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ سلطان محمد بن تغلق نے 1330 میں ملک کی کرنسی کو بند کردیاتھا اور آج کے تغلق نے بھی 8 نومبر 2016 کو یہی کچھ کیا تھا ۔ سرجیوالا نے اپنے ٹوئیٹ میں کہا کہ نوٹ بندی کو تین سال گذر چکے ہیں اور ملک کو ہنوز مسائل کا سامنا ہے کیونکہ معیشت ٹوٹ چکی ہے ۔ روزگار ختم ہوگئے ہیں۔ نہ دہشت گردی رکی ہے اور نہ جعلی نوٹوں کی تجارت بند ہوئی ہے ۔ سرجیوالا نے عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈی کی جانب سے ملک کی شرح ترقی میں گراوٹ کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ نوٹ بندی در اصل انسانی ہاتھوں کی تباہی تھی ۔ انہوں نے اقتدار پر رہنے والوں کی نوٹ بندی کے تین سال کی تکمیل پر خاموشی پر سوال کیا ۔ حکومت کے اس اقدام کو نشانہ بناتے ہوئے کانگریس لیڈر ششی تھرور نے کہا کہ حکومت نے یہ خود گول کرلیا تھا اور اس سے معیشت تباہ ہی ہوئی ہے ۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ جئے رام رمیش نے بھی حکومت کو اس فیصلے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عالمی ایجنسی موڈی نے ملک کی ریٹنگ میں کمی کردی ہے جو معیشت کی گری ہوئی ساکھ کی علامت ہے ۔ انہوں نے حکومت کو طنز کا نشانہ بنایا ۔ کانگریس پارٹی نے اپنے ٹوئیٹر پر حکومت کو نوٹ بندی کے مسئلہ پر نشانہ بناتے ہوئے کئی ٹوئیٹس ئے ہیں۔ ایک ٹوئیٹ میں کہا گیا ہے کہ اس رات ( 8 نومبر 2016 ) کو اب تین سال گذر چکے ہیں اور اس کے تباہ کن اثرات اب بھی محسوس کئے جا رہے ہیں اور تباہی کا سلسلہ جاری ہے ۔ پارٹی نے کہا کہ اس فیصلے سے جعلی کرنسی کی لعنت کو ختم کرنے کی بات کہی گئی تھی لیکن بی جے پی کو حیرت ہوگی کہ جعلی کرنسی اس تباہی کے ایک سال کے اندر ہی دوگنی ہوگئی ہے ۔ اس سے دہشت گردی کو ختم کرنے کی بات بھی کہی گئی تھی لیکن دہشت گردی بھی ختم نہیں کی جاسکی ہے ۔