نیٹو اور روس میں راست تصادم کا امکان باعث تشویش

   

انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردغان نے کہا ہیکہ نیٹو اور روس کے درمیان براہ راست تصادم کا امکان تشویشناک ہے۔سرکاری ترک اناطولیہ نیوز ایجنسی کے مطابق اردغان جو نیٹو سربراہ اجلاس میں شرکت کیلئے واشنگٹن میں ہیں نے کہا کہ نیٹو اور روس کے درمیان براہِ راست تصادم کا خدشہ بلاشبہ تشویش کا باعث ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی ایسے قدم سے گریز کیا جانا چاہیے جو کشیدگی کا باعث بنے ۔ آج جمعرات کو امریکہ کی میزبانی میں شمالی اوقیانوس کے ممالک پر مشتمل عسکری اتحاد ’نیٹو کیاجلاس میں یو کرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے بھی شرکت کی۔انہوں نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نیٹو کے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ یوکرین کو جنگی طیارے اور طیارہ شکن بیٹریاں بھیج کر اس کے دفاع کو مضبوط بنانے میں مدد فراہم کریں۔اس کے رد عمل میں کریملن نے کہا کہ نیٹو یوکرین کے تنازعے میں مکمل طور پر ملوث ہو چکا ہے۔ روس اس خطرناک پیشرفت کو روکنے کیلئے اقدامات پر غور کررہا ہے۔کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا کہ ہمیں ان فیصلوں کا تجزیہ کرنے پر مجبور کیا گیا ہے جو (چہارشنبہ کو واشنگٹن سربراہی اجلاس میں) کیے گئے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ قومی سلامتی کیلئے ایک بہت سنگین خطرہ ہے جو ہمیں نیٹو پر قابو پانے کیلئے دانستہ، مربوط اور موثر اقدامات کرنے پر مجبور کرے گا تاہم انہوں نے اس حوالے سے مزید کوئی تفصیل بیان نہیں کی۔پیسکوف نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ یورپ اور امریکہ میں ہمارے مخالفین بات چیت کے حامی نہیں ہیں۔
نیٹو سربراہی اجلاس میں منظور شدہ دستاویزات کو دیکھ کر اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ امن کے حامی نہیں ہیں۔ فروری 2022ء میں یوکرین پر روسی حملے کے آغاز کے بعد سے انقرہ ماسکو اور کئیف سے مساوی فاصلے پر رہنے کی کوشش کر رہا ہے۔