وقف بورڈ کو 27 لاکھ کے نقصان کے خلاف سکریٹری اقلیتی بہبود کی سخت کارروائی

,

   

احکامات واپس لینے وقف بورڈ کو ہدایت،بقایا جات کی کمی اور کم کرایہ مقرر کرنا وقف ایکٹ کی خلاف ورزی، عمرجلیل کے احکامات
( سیاست کی رپورٹ کا اثر )

حیدرآباد۔/22 ستمبر، ( سیاست نیوز) محکمہ اقلیتی بہبود نے سلطان بازار میں اوقافی جائیدادوں کے کرایہ سے متعلق 27 لاکھ روپئے بقایا جات کو معاف کرنے، وقف بورڈ کے فیصلہ کا سخت نوٹ لیتے ہوئے فوری احکام واپس لینے ہدایت دی ہے۔ سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل نے اس سلسلہ میں آج باقاعدہ میمو جاری کرکے چیف ایگزیکیٹو آفیسر تلنگانہ وقف بورڈ کو احکام کی منسوخی اور اس بارے میں فوری حکومت کو رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی۔ سید عمر جلیل نے روز نامہ ’سیاست‘ مورخہ 12 ستمبر کو شائع خصوصی رپورٹ کا حوالہ دیا جس میں وقف بورڈ کو 27 لاکھ روپئے کے نقصانات کا انکشاف کیا گیا تھا۔ سکریٹری اقلیتی بہبود نے 13 نومبر کو چیف ایگزیکیٹو آفیسر وقف بورڈ کو میمو جاری کرکے تفصیلی رپورٹ طلب کی۔ انہوں نے وقف بورڈ سے متعلقہ فائیل پیش کرنے کی ہدایت دی۔ چیف ایگزیکیٹو آفیسر نے 21 ستمبر کو سکریٹری اقلیتی بہبود کو رپورٹ روانہ کی جس میں وضاحت کی گئی کہ رکن اسمبلی کوثر محی الدین جو وقف بورڈ کے رکن ہیں ان کی سفارش پر صدرنشین وقف بورڈ مسیح اللہ خاں نے 37 لاکھ کرایہ کے بقایا جات کو گھٹا کر 10 لاکھ کرنے سے متعلق فیصلہ کی اطلاع دی۔ اس فیصلہ سے وقف بورڈ کو27 لاکھ کا نقصان ہوا اور10 ملگیات سے ماہانہ فی کس 10 ہزار روپئے کرایہ وصول کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ سکریٹری اقلیتی بہبود نے رپورٹ کے ساتھ فائیل پیش نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا اور ایک اور میمو جاری کیا۔ فائیل اور چیف ایگزیکیٹو آفیسر کی رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد سید عمر جلیل نے آج احکام جاری کئے اور کرایہ بقایا جات میں 27 لاکھ کی کمی اور ماہانہ 10 ہزار روپئے کرایہ مقرر کرنے احکامات واپس لینے کی ہدایت دی ہے۔ عمر جلیل نے احکامات میں چیف ایگزیکیٹو آفیسر کے جواب کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا کہ اس مسئلہ کو صدرنشین کے روبرو پیش کیا گیا۔ صدرنشین نے ایس للیتا کے نام پر کرایہ نامہ منتقل کرنے کے احکامات جاری کئے اور ماہانہ 10 ہزار روپئے کرایہ مقرر کیا گیا۔ 10 لاکھ میں 4 لاکھ ادا کئے گئے اور 6 لاکھ بقایا کیلئے چھ ماہ کا وقت دیا گیا۔ سی ای او نے 3756663 روپئے کے بقایا جات کیلئے نوٹس کی اجرائی اور رکن اسمبلی کے سفارشی مکتوب کی بھی تفصیلات پیش کی۔ سکریٹری اقلیتی بہبود نے کہا کہ 37 لاکھ سے گھٹاکر 10 لاکھ روپئے طئے کرنا وقف بورڈ کے مالیاتی مفاد کے خلاف ہے اور ماہانہ 10 ہزار روپئے کرایہ مقرر کرنا وقف ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔ سکریٹری نے وقف ایکٹ 1995 کے سیکشن 97 کے تحت اس معاملہ کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے وقف بورڈ کو ہدایت دی ہے کہ کرایہ کے بقایا جات میں کمی اور 10 ہزار روپئے کرایہ مقرر کرنے سے متعلق احکامات فوری واپس لئے جائیں اور اس کی حکومت کو اطلاع دی جائے ۔ واضح رہے کہ روز نامہ ’سیاست‘ نے 12 ستمبر کو سلطان بازار میں واقع تکیہ مخدوم علی شاہ وقف کے تحت موجود 10 ملگیات کی لیز اور کرایہ کے بقایا جات میں کمی سے متعلق تفصیلی رپورٹ شائع کی تھی۔ لیز ہولڈر کے دیہانت کے بعد کرایہ داروں نے کرایہ کی ادائیگی روک دی اور وقف بورڈ سے رجوع ہوکر راست کرایہ دار بنانے درخواست کی۔2016 میں ایس للیتا نے درخواست داخل کرتے ہوئے والد کی جگہ لیز ہولڈر مقرر کرنے کی اپیل کی۔ اگسٹ 2022 تک ملگیات کے کرایہ کے بقایا جات 3758663 ہوگئے جس کیلئے نوٹس جاری کی گئی۔ مجلس کے رکن اسمبلی کوثر محی الدین نے 7 ستمبر 2022 کو سی ای او کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے للیتا کے نام پر لیز اگریمنٹ کی تجدید اور ماہانہ 10 ہزار روپئے کرایہ مقرر کرنے کی سفارش کی۔ صدرنشین وقف بورڈ نے 37 لاکھ کے بقایا جات کو کم کرتے ہوئے 10 لاکھ کردیا تھا۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ وقف بورڈ کو چاہیئے کہ وہ مذکورہ ملگیات کو راست اپنی نگرانی میں لے کر اوپن آکشن کے تحت کرایہ پر الاٹ کریں اور سلطان بازار جیسے علاقہ میں باآسانی 40 تا 50 ہزار کرایہ حاصل ہوسکتا ہے۔ اس طرح قیمتی اوقافی جائیداد کی حفاظت بھی ہوگی۔