وقف ترمیمی بل اسلام کیخلاف لڑائی‘بل کیخلاف قرار داد نعرۂ تکبیر کی گونج میں منظور

,

   

lغیر مسلم ابنائے وطن کو بل کے نقصانات سے واقف کروانے پر زور‘ بل کے خلاف تحریک شروع کرنے کا اعلان
lحیدرآباد میں قومی کانفرنس ‘مولانا خالد سیف اللہ رحمانی ‘ سنجے سنگھ‘ عمران مسعود‘ناصر حسین، محمد ادیب اور دیگر کا خطاب

محمد مبشرم الدین خرم
حیدرآباد۔24 ۔ستمبر۔ مردہ اور سوئی ہوئی قوموں کے ساتھ کوئی کھڑا نہیں ہوتا اور نہ ہی ان کی معاشرہ میں کوئی قدر ہوتی ہے۔ مسلمانوں کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ وہ زندہ قوم ہیں۔ملک میں وقف ترمیمی بل کی مخالفت کیلئے مسلمانوں کو طویل جدوجہد کی تیاری کرنی ہوگی اور اس جدوجہد کے لئے سڑکوں پر آنے اور احتجاج کرنے کے ساتھ ساتھ قربانیوں کیلئے تیار رہنے کی ضرورت ہے۔ مرکزی حکومت عوام کو غلط فہمیوں میں مبتلاء کرتے ہوئے جھوٹ کے ذریعہ گمراہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ حکومت مسلم سماج کو اشراف و پسماندہ میں منقسم کررہی ہے اور یہ باور کروانے کی کوشش کررہی ہے کہ پسماندہ طبقات کے مفادات کو ملحوظ رکھا جا رہا ہے اس طرح مسلمانوں میں تفرقہ پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ مسلمانوں کو ان کے عظیم ورثہ سے محروم کرنے کی کوشش کے طور پر وقف ترمیمی بل کو پیش کیا گیا ہے۔ وقف ترمیمی بل محض مسلمانوں کے خلاف لڑائی نہیں بلکہ ہندستان میں اسلام کے خلاف شروع کی گئی لڑائی ہے اور اس جدوجہد کے ذریعہ حکومت ہند دستور ہند کی دھجیاں اڑاتے ہوئے آئین میں تبدیلی کی کوشش کر رہی ہے۔ ہندستانی مسلمانوں کی جانب سے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے اس سلسلہ میں احکام اور تجاویز پر عمل کرتے ہوئے مستقبل کے منصوبہ پر عمل کیا جائے گا۔ وقف ترمیمی بل ہندو اور مسلم کے درمیان کوئی تفرقہ نہیں بلکہ ہندستان میں یہ بل ظالم اور مظلوم کے درمیان انتخاب کا وقت ہے۔ ہندستانی مسلمانوں اور بالخصوص تنظیموں کو غیر مسلم ابنائے وطن بالخصوص سکھ‘ عیسائی ‘ دلت ہندو اور سیکولر ہندو طبقات سے ملاقات کرتے ہوئے انہیں وقف ترمیم بل کے نقصانات اور اس کے غیر آئینی ہونے کے سلسلہ میں تبادلہ خیال کریں اور اس بات سے واقف کروائیں کہ آج مسلمانوں کے معاملات میں مداخلت ہورہی ہے تو کل کسی اور مذہب اور طبقہ کو نشانہ بنایا جائے گا۔ قومی کانفرنس وقف سے خطاب کے دوران ملک کے سرکردہ ارکان پارلیمان و قائدین نے یہ بات کہی ۔ اس جلسہ عام سے مولانا خالد سیف اللہ رحمانی ‘ مولانا احسن بن عبدالرحمن الحمومی ‘ مولانا سعادت اللہ حسینی امیر جماعت اسلامی ہند‘ محمد ادیب سابق رکن پارلیمنٹ و صدرنشین انڈین مسلمس فار سیول رائٹس ‘ ارکان پارلیمان جناب عمران مسعود‘ جناب ناصر حسین ‘ جناب سنجے سنگھ ‘ مولانا محب اللہ ندوی ‘ کے علاوہ جناب سید عزیز پاشاہ سابق رکن پارلیمنٹ نے مخاطب کیا ۔ کل ہند مجلس تعمیر ملت و انڈین مسلمس فار سیول رائٹس کے زیر اہتمام منعقدہ اس وقف کانفرنس میں ہزاروں کی تعداد میں شرکت کرتے ہوئے وقف ترمیمی بل کی مخالفت کی اور اجلاس کے دوران پیش کی گئی قرار داد کو نعرۂ تکبیر کی صداؤں میں منظور کرتے ہوئے وقف ترمیمی بل کی کسی بھی شق میں ترمیم کو قبول نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اسے مسترد کیا اور حکومت ہند سے مطالبہ کیا کہ وہ مسلمانوں کے اس مذہبی معاملہ میں کسی بھی طرح کی مداخلت سے باز رہے اور اجلاس نے حکومت کو متنبہ کیا کہ اگر وہ اس بل کو منظور کروانے کی کوشش کر تی ہے تو اس کے عواقب و نتائج کے لئے خود ذمہ دار ہوگی۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اس اہم جلسہ سے خطاب کے دوران کہا کہ وقف مسلمانوں کا ایک انتہائی اہم مذہبی معاملہ ہے اور اس معاملہ میں کسی بھی طرح کی مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ جو یہ کہہ رہے ہیں کہ وقف بورڈ سے عام مسلمانوں کو کیا فائدہ ہوگا تو اس کا جواب یہ ہے کہ اسلامی تاریخ میں یہ شواہد ملتے ہیں کہ چراہ گاہیں‘ کنویں ‘ یتیم خانہ اور مسافر خانہ وقف کئے گئے ہیں جو کہ نہ صرف مسلمانوں بلکہ تمام طبقات کے لئے فائدہ مند ہیں۔ مولانا نے بتا یا کہ پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے کی جانے والی کوششوں اور انڈیا اتحاد میں شامل سیاسی جماعتوں کے ساتھ ساتھ این ڈی اے میں شامل بعض سیاسی جماعتوں کے قائدین سے بھی بورڈ کے وفود ملاقات کرتے ہوئے انہیں صورتحال سے واقف کروایا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بورڈ دیگر طبقات و مذاہب کے ماننے والوں کے ساتھ بھی کام کرنے کے لئے تیار ہے اور کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک میں شدت پیدا کرنے کے لئے جیل بھرو‘ احتجاج اور دھرنے امن و امان کی برقراری کے ساتھ کئے جائیں گے۔ جناب محمد ادیب نے اپنے خطاب میںکہا کہ اپنے گھروں تک آگ کے پہنچنے کا انتظار نہیں کرنا ہے لیکن اب یہ آگ گھروں تک پہنچ چکی ہے اور ہمیں اشراف اور پسماندہ میں منقسم کرتے ہوئے دین سے دور کیا جا رہاہے کیونکہ دین میں کوئی اشراف و پسماندہ نہیں ہے۔ انہوں نے مسلمانوں کو مشورہ دیا کہ وہ خود کا مذاق نہ بنائیں کیونکہ زندہ قومیں اپنے وجود کی لڑائی خود لڑتے ہیں اور ان کاساتھ دینے والے ان کی آواز بن کر اٹھیں گے۔ جناب محمد ادیب سابق رکن پارلیمنٹ نے مزید کہا کہ جو قومیں اپنے ماضی میں کھوئی ہوتی ہیں تو زوال پذیر ہوجاتی ہیں اسی لئے مسلمانوں کو اپنے رویہ میں تبدیلی لانی چاہئے ۔ جناب سنجے سنگھ نے اپنے خطاب کے دوران مرکزی حکومت سے استفسار کیا کہ آخر کون مسلمان گیا تھا مودی کے پاس کہ ان کا بھلا کیا جائے ! انہوں نے کہا کہ ہندستان میں ایک ٹکٹ مسلمان کو نہ دینے والی سیاسی جماعت مسلمانوں کا بھلا کرنے کی بات کر رہی ہے۔ جناب سنجے سنگھ رکن پارلیمنٹ عام آدمی پارٹی نے کہا کہ وقف ترمیمی بل مسلمانوں کا بھلا کرنے کے لئے نہیں بلکہ ان کی جائیدادوں کو ہڑپنے کے لئے لایا گیا ہے۔ انہوں نے بی جے پی کو جھوٹ بولنے کی مشنری قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ بی جے پی قائدین کو بھارتیہ جھوٹا پارٹی کہتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وقف ترمیمی بل ہی نہیں بلکہ تین طلاق جیسے قانون لائے گئے جو کہ مسلمانوں کے معاملات میں مداخلت ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس بل میں کہا گیا ہے کہ مستقبل میں وہی مسلمان کوئی جائیداد وقف کرسکتا ہے جو 5 سال سے عملی مسلمان ہے۔ سنجے سنگھ نے کہا کہ وقف کے متعلق لڑنے کے لئے ضروری ہے کہ پڑھیںکیونکہ لڑنے کے لئے پڑھنا پڑتا ہے۔ حکومت اس ترمیمی بل کی منظوری کے ذریعہ وقف جائیدادوں کے ایک اور سروے اور رجسٹریشن کے ذریعہ جائیدادوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کر ے گی۔ انہوں نے بلڈوزر کو بے وفاء قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسلمان کے گھر پر چلے تو ہندو خوش ہو یا ہندو کے گھر پر چلے تو مسلمان خوش ہوں یہ سلسلہ بند ہونا چاہئے ۔ انہو ںنے کہا کہ یہ لڑائی لڑنی ہے لیکن آئین کے دائرہ میں رہ کر لڑنی ہے۔ جناب سنجے سنگھ نے کہا کہ کوئی یہ نہ سمجھے کہ یہ مسلمانوں کی لڑائی ہے بلکہ یہ تمام ہندستانیوں کی لڑائی ہے اور یہ لوگ تمام مذاہب کی جائیدادوں کو نشانہ بنائیں گے۔ انہوں نے تمام سیکولر تنظیموں کو متحدکرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ ملک محبت کی بنیاد پر آگے بڑھے گا اور جو لوگ نفرت کے راستہ پر ملک کو چلانے کا کام کریں گے انہیںہم ملکر روکیں گے۔ انہوں نے مساجد سے نکلنے والے مسلمانوں سے دعائیں پڑھانے والی غیر مسلم ماؤں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اللہ صرف مسلمانوں کا رب نہیں بلکہ رب العالمین ہیں اور محمد ﷺ بھی محض مسلمانوں کے لئے رحمت نہیں بلکہ رحمۃ للعلمین ہیں۔ جناب عمران مسعود رکن پارلیمنٹ نے اپنے خطاب میںکہا کہ اگر مسلمان اب اپنے دلوں میں ایمان کی روشنی جگانے میں ناکام ہوتے ہیں تو تباہی ہمارا مقدر بن جائے گی۔
ڈاکٹر محمد خالد خان سابق جوائنٹ سیکریٹری پارلیمنٹ نے اس بل کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بل وقف کے مفاد میں نہیں ہے۔ جناب کے رحمن خان اس کانفرنس سے خطاب کے دورا ن کہا کہ 2013 وقف بل کی بھارتیہ جنتا پارٹی نے مکمل تائید کی تھی اور اس وقت کے قائدین نے اس بل کو اپنی حمایت فراہم کی تھی ۔انہوں نے بتایا کہ یہ مسلمانوں کے امتحان کا وقت ہے۔جناب کے رحمن خان نے کہا کہ یہ فیصلہ کریں کہ اب بھی برداشت کریں گے یا زحمت گواراکریں گے!جناب سعادت اللہ حسینی امیر جماعت اسلامی ہند نے کہا کہ وقف املاک اللہ کی ملکیت ہے کوئی وقف بورڈ صرف ان جائیدادوں کا منتظم ہے۔ مولانا محب اللہ ندوی رکن پارلیمنٹ سماج وادی پارٹی نے کہا کہ اس ملک سے مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ آج بھی مسلمانوں کی قیادت کے لئے سیکولر غیر مسلم موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی معاشرہ کو بزدلوں کی ضرورت نہیں رہی اور نہ ہے اور نہ ہوگی دلوں میں وسعت پیدا کرتے ہوئے اہل دل مسلمان بن کر جدوجہد کریں۔ انہوں نے کہا کہ ’حیدرآباد ‘ ہندستان کی فکری سمت طئے کرنے کا مرکز ہے۔جناب سید ناصر حسین رکن پارلیمنٹ نے بتایا کہ جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی اپناکام کر رہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ برسراقتدار جماعت جے پی سی کے سوالات کے جواب دینے سے قاصر ہے۔ انہو ںنے کہا کہ اس بل کے ذریعہ وقف بورڈ کے اختیارات کو ختم کرتے ہوئے اسے غیر کارکرد بنانے کی سازش کی جار ہی ہے۔اس کانفرنس میں مولانا سید شاہ علی اکبر نظام الدین ‘ جناب ضیاء الدین نیر‘ جناب جعفر حسین معراج رکن اسمبلی ‘ جناب محمد علی شبیر مشیر برائے حکومت تلنگانہ ‘ جناب ساجد پیرزادہ ‘ جناب یوسف حامدی کے علاوہ دیگر موجود تھے ۔جناب عمر شفیق نے کانفرنس کی کاروائی چلائی ۔کانفرنس سے خطاب کے دوران مقررین نے ملک بھر میں ظلم کے خلاف تحریک چلانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ظلم خواہ کسی پر بھی ہو ہم سب کو متحدہ طور پر جدو جہد کرتے ہوئے ان ظالموں کے خلاف آواز اٹھانی چاہئے جو ملک میں نفرت پیدا کرتے ہوئے عوام کو تقسیم کرنے کی سازش کر رہے ہیں ۔3