تلگو دیشم کی تین ترمیمات قبول، مزید تین ترامیم کیلئے دباؤ، نتیش کمار کا موقف اہمیت کا حامل رہے گا
حیدرآباد ۔3۔فروری (سیاست نیوز) وقف ترمیمی بل 2024 کی موجودہ حالت میں منظوری کو روکنے کیلئے چیف منسٹر آندھراپردیش این چندرا بابو نائیڈو نے پارٹی ارکان پارلیمنٹ کو ضروری ترمیمات پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔ چندرا بابو نائیڈو نے مسلمانوں کے مذہبی اور سیاسی قائدین کو تیقن دیا تھا کہ وقف ترمیمی بل میں موجود ایسی دفعات کی مخالفت کی جائے گی جن کے ذریعہ اوقافی جائیدادوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ چندرا بابو نائیڈو نے گزشتہ دنوں پارٹی پولیٹ بیورو اجلاس میں وقف ترمیمی بل کا جائزہ لیا۔ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی میں تلگو دیشم کے نمائندہ ، رکن لوک سبھا کرشنا دیورائیلو نے 6 ترمیمات پیش کیں جن میں سے تین کو منظور کرتے ہوئے رپورٹ میں شامل کیا گیا ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ اوقافی جائیدادوں کے تنازعات کی صورت میں کلکٹر کو مکمل اختیارات دینے سے متعلق تجویز کی تلگو دیشم نے مخالفت کی اور کہا کہ کلکٹر کے فیصلہ کا جائزہ لینے کے لئے اعلیٰ عہدیدار ضروری ہے۔ تلگو دیشم رکن نے وقف بائی یوزر کے خاتمہ کی مخالفت کی اور منشائے وقف کے مطابق اوقافی جائیدادوں کے استعمال کی موجودہ صورتحال کو برقرار رکھنے کی سفارش کی۔ اس ترمیم کے تحت اوقافی جائیدادوں کی آمدنی کو منشائے وقف کے مطابق خرچ کرنے کی گنجائش رہے گی۔ وقف بائی یوزر کے خاتمہ کے ذریعہ اوقافی جائیدادوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق تلگو دیشم نے تجویز پیش کی کہ ایسی اوقافی جائیدادیں جن کا تنازعہ حکومت کے ساتھ جاری ہے، صرف اس معاملہ میں کلکٹر کی مداخلت ہونی چاہئے ۔ تلگو دیشم کی جانب سے مزید تین ترمیمات کو قبول کرنے کیلئے مرکز پر دباؤ بنایا جارہا ہے۔ ذرائع کے مطابق وقف ٹریبونل کے اختیارات کو کم کرنے کی تلگو دیشم نے مخالفت کی ہے۔ وقف ٹریبونل کے اختیارات کو بحال رکھنے کی تجویز پیش کی۔ اس کے علاوہ وقف بورڈس اور سنٹرل وقف کونسل میں غیر مسلم ارکان کی شمولیت کی مخالفت کی گئی ہے۔ نئے بل میں گنجائش رکھی گئی کہ دونوں اداروں میں غیر مسلم ارکان کو شامل کیا جائے۔ حتیٰ کہ وقف بورڈ کے چیف اگزیکیٹیو آفیسر کے عہدہ پر غیر مسلم عہدیدار کے تقرر کی گنجائش رکھی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق چندرا بابو نائیڈو نے ارکان پارلیمنٹ کو مشورہ دیا کہ وہ نتیش کمار کی پارٹی جنتا دل یونائٹیڈ کے ارکان سے مشاورت کریں اور مشترکہ موقف اختیار کیا جائے ۔ بتایا جاتا ہے کہ نتیش کمار نے وقف ترمیمی بل میں شامل بعض نکات کی مخالفت کی ہے جس کا اظہار پارلیمنٹ میں بحث کے موقع پر جنتا دل یونائٹیڈ ارکان کریں گے۔ نتیش کمار کو اسمبلی انتخابات میں مسلمانوں کی تائید ضروری ہے، لہذا توقع کی جارہی ہے کہ وہ وقف ترمیمی بل میں پارٹی کی جانب سے بعض ترمیمات پیش کرتے ہوئے مسلمانوں کو مطمئن کرنے کی کوشش کریں گے۔1