وقف ترمیمی بل پر چندرا بابو نائیڈو کی پارٹی کے اقلیتی قائدین سے مشاورت

   

بل کی مکمل مخالفت کے بجائے مخصوص ترمیمات کی مخالفت، مرکز سے ٹکراؤ کیلئے تیار نہیں، اندرون دو یوم قطعی فیصلہ

حیدرآباد۔/27 نومبر، ( سیاست نیوز) چیف منسٹر آندھرا پردیش اور تلگودیشم سربراہ این چندرا بابو نائیڈو نے پارٹی کے اقلیتی قائدین کو تیقن دیا کہ وقف ترمیمی بل کے مسئلہ پر وہ مسلمانوں کے جذبات کا مکمل احترام کرتے ہوئے کوئی فیصلہ کریں گے۔ چندرا بابو نائیڈو نے مرکز کی جانب سے پارلیمنٹ میں وقف ترمیمی بل 2024 کی پیشکشی کی تیاریوں کے دوران اقلیتی قائدین سے مشاورت کی اور ان کی رائے حاصل کی۔ چندرا بابو نائیڈو نے مسلم پرسنل لا بورڈ اور دیگر مسلم تنظیموں کو تیقن دیا تھا کہ پارلیمنٹ میں وقف ترمیمی بل کی پیشکشی کے موقع پر مسلمانوں کے مفادات کے عین مطابق موقف اختیار کیا جائے گا۔ باوثوق ذرائع کے مطابق چندرا بابو نائیڈو نے موجودہ وقف قانون اور مجوزہ وقف ترمیمی بل کے تقابلی جائزہ پر مبنی رپورٹ پیش کرنے کی قائدین اور عہدیداروں کو ہدایت دی ہے۔ وہ نئے بل کا موجودہ بل سے تقابلی جائزہ لینے کے بعد ہی مخالفت کا فیصلہ کرسکتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ موجودہ صورتحال میں چندرا بابو نائیڈو مرکزی حکومت سے ٹکراؤ کے موڈ میں نہیں ہیں کیونکہ آندھرا پردیش کے لئے مرکز سے ترقیاتی فنڈز کا حصول ضروری ہے۔ پارٹی قائدین سے ملاقات کے دوران چندرا بابو نائیڈو نے اپنی سیاسی مجبوری کا ذکر کیا اور کہا کہ مہاراشٹرا میں بی جے پی کی کامیابی کے بعد مرکز کا موقف مزید مستحکم ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف ترمیمی بل کی مکمل طور پر مخالفت کے بجائے وہ ان ترمیمات کی مخالفت کریں گے جن سے راست طور پر اوقافی جائیدادیں متاثر ہوسکتی ہیں۔ انہوں نے اقلیتی قائدین سے کہا کہ وہ ایسی ترمیمات کی نشاندہی کریں جن کے ذریعہ اوقافی جائیدادوں کے موقف کو تبدیل کئے جانے کا اندیشہ ہے۔ آندھرا پردیش میں بی جے پی اور جنا سینا کے ساتھ مخلوط حکومت کی چندرا بابو نائیڈو قیادت کررہے ہیں۔ ریاست کی معاشی صورتحال اور قرض کے زائد بوجھ کے نتیجہ میں چندرا بابو نائیڈو کا فنڈز کے بارے میں زیادہ تر انحصار مرکز پر ہے۔ ذرائع کے مطابق چندرا بابو نائیڈو نے پارلیمنٹ میں مرکز کی جانب سے وقف ترمیمی بل کی پیشکشی کے امکانات پر پارٹی کے لوک سبھا ارکان سے بات چیت کی ہے۔ وہ اندرون دو یوم تلگودیشم کے اقلیتی قائدین سے ملاقات کریں گے اور انہیں وقف ترمیمی بل پر پارٹی کے موقف سے واقف کرائیں گے۔ چندرا بابو نائیڈو اگرچہ مرکزی حکومت میں اہم حلیف کے طور پر موجود ہیں لیکن ریاست کی مجبوریوں نے انہیں اس مرتبہ ٹکراؤ کے بجائے مفاہمت کا رویہ اختیار کرنے پر مجبور کردیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اقلیتی قائدین نے چندرا بابو نائیڈو کو مشورہ دیا کہ وہ وقف ترمیمی بل کو سیلکٹ کمیٹی سے رجوع کرنے یا پھر موجودہ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی میعاد میں توسیع کیلئے مرکز سے سفارش کریں۔ مذکورہ دونوں صورتوں میں وقف ترمیمی بل کی منظوری کا معاملہ ٹل سکتا ہے۔1