وقف ترمیمی قانون کے خلاف 26 مارچ کو تلنگانہ مارچ ‘ ملین مارچ سے زیادہ عوام کی شرکت متوقع

   

نوجوانوںسے پرامن انداز میں دھرنے کو کامیاب بنانے کی اپیل ۔ مسلم جے اے سی قائدین کی پریس کانفرنس
حیدرآباد۔22اپریل(سیاست نیوز) سیاہ وقف ترمیمی قانون 2025کے خلاف دھرنا چوک اندرا پارک پر 26اپریل کو ہونے والے احتجاجی دھرنے کے لائحہ عمل کو قطعیت دینے جے اے سی کا آج ایک اجلاس منعقد ہوا ۔ بعد ازاںمیڈیا سے بات کرتے ہوئے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ذمہ داران نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ اشتعال انگیز نعروں اور فرقہ وارانہ نفرت پر مشتمل بیانات سے گریز کریں اور امن و سلامتی کے ساتھ احتجاجی دھرنے کو کامیاب بناکر سارے ملک میں یہ پیغام دیں کہ مسلمان نہ صرف امن پسند بلکہ ڈسپلن کی پابند قوم ہے ۔جے اے سی قائدین نے بتایاکہ غیر مسلم بردران وطن کو بھی اس احتجاجی دھرنے میںشرکت کی دعوت دی گئی ہے اور وقف ترمیمی قانون خلاف غیر مسلم بردران وطن کے ساتھ جہد مسلسل میں تبدیل کرنے کاکام کیاجائیگا۔جے اے سی قائدین نے کہاکہ دھرنا چوک اندرا پارک پر بڑے پیمانے پر انتظامات کئے جارہے ہیں ۔ ٹریفک پر کنٹرول کیلئے انتظامات کے علاوہ شہر کے مضافات اور اضلاع سے آنے والی گاڑیوں کی پارکنگ کیلئے علیحدہ نظم کیا جا رہا ہے ۔ جے اے سی قائدین نے بتایاکہ کانگریس کے علاوہ بی آر ایس ‘ سماج وادی پارٹی‘ مجلس بچائو تحریک ‘ سی پی آئی‘ سی پی ایم کے قومی او رریاستی قائدین دھرنے سے خطاب کریں گے ۔ اس کے علاوہ مذہبی تنظیموں میں جماعت اسلامی ہندتلنگانہ واڈیشہ ‘ جماعت اہل حدیث‘ تبلیغی جماعت‘ شیعہ اور مہدوی برادری کے مذہبی رہنماء اور ذمہ داران نے بھی ویڈیو پیغام او رصحافتی بیانات کے ذریعہ دھرنے کی تائید و حمایت کی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ وقف ترمیمی قانون کے ذریعہ مرکزی حکومت مسلمانوں کے مذہبی امور میںمداخلت کی کوشش کررہی ہے ۔ تمام اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر مسلمانوں کو متحد ہونے اور مرکزی حکومت کے سیاہ قانون سے دستبرداری کے اعلان تک جدوجہد کی ضرورت ہے ۔ ملک کی تاریخ کے سب سے بڑے ملین مارچ سے زیادہ لوگوں کی شرکت کی توقع ظاہر کرتے ہوئے جے اے سی قائدین نے نوجوانوں سے اشتعال انگیز نعروں سے اجتناب کرنے اور پرامن احتجاج کی اپیل کی اور کہاکہ یہ احتجاج سارے ملک کیلئے امن وسلامتی کا پیغام اور مسلمانوں سے نا انصافیوں کے خلاف طویل جدوجہد کا آغاز ثابت ہوگا۔ محمدمشتاق ملک ‘امجد اللہ خان خالد ترجمان مجلس بچائو تحریک‘ عثمان محمد خان‘ راشد خان‘ سابقہ چیرمن اقلیتی مالیتی کارپوریشن اکبر حسین‘ شکیل ایڈوکیٹ و دیگر تنظیموں اور جماعتوں کے ذمہ داران بھی موجود تھے۔