ٹرسٹ کے تحت رجسٹرڈ کروانے کے باوجود اندراج سے گریز ممکن نہیں ۔ بصورت دیگر جائیداد سے محرومی کے اندیشے
محمد مبشرالدین خرم
حیدرآباد یکمڈسمبر وقف جائیدادکی حفاظت کیلئے لازمی ہے کہ ان کو فوری UMEED پورٹل پر درج کروایا جائے اور جو لوگ یہ باور کروانے کی کوشش کر رہے ہیں نئے وقف قوانین کے تحت موقوفہ جائیدادکو ٹرسٹ کے تحت رجسٹرڈ کروایا جاسکتا ہے انہیں یہ جان لینا چاہئے کہ ٹرسٹ کے تحت بھی وہ جائیداد ہی آئیں گی جو کہ UMEED پورٹل پر درج ہوگی ۔ سپریم کورٹ کی جانب سے UMEED پورٹل پر اندراج کی تاریخ میں توسیع سے انکار اور موقوفہ اداروں کے ذمہ داروں کو توسیع کیلئے وقف ٹریبونل سے رجوع ہونے کی ہدایت دی ہے اور اس کے مطابق اب تمام اوقافی اداروں و جائیدادوں کے منتظمین ومتولیان کو جنہوں نے 5ڈسمبر تک UMEED پورٹل پر اندراج نہیں کروایا ہے انہیں وقف ٹریبونل سے رجوع ہوکر تاریخ میں توسیع کی درخواست دائر کرنی پڑے گی۔ مرکزی حکومت سے UMEED پورٹل پر اندراج کے وقت میں توسیع کیلئے مرکزی حکومت سے متعدد نمائندگیاں کی گئی ہیں اور ان پر حکومت سے تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیاگیا جبکہ UMEED پورٹل کے بائیکاٹ کی اپیلوں سے وقف جائیدادوں کا پورٹل پر اندراج نہیں ہو پایا تھا اور بیشتر ریاستوں میں وقف بورڈ سے UMEEDپورٹل پر اندراجات تیزی سے جاری ہے لیکن کسی بھی وقف بورڈ میں تمام جائیدادوں کے اندراج کی تکمیل کی توقع نہیں ہے کیونکہ بیشتر ریاستوں میں پورٹل پر اندراج کا عمل تاخیر سے شروع ہوا ہے ۔5 ڈسمبر تک اگر وقف جائیدادوں کے اندراج کا عمل مکمل نہیں ہوتا ہے تو وہ جائیدادیں جو کہ درج نہیں کی گئی ہیں انہیں غیر موقوفہ جائیداد قرار دینے میں کوئی قانونی رکاوٹ نہیں ہوگی بلکہ مرکزی ریکارڈس کے مطابق یہ جائیدادیں خانگی سرکاری شمار کی جائیں گی اسی لئے مابقی ایام میں اگر متولی اور منتظمین سے جائیدادوں کے تحفظ کیلئے اقدامات نہیں کئے جاتے ہیں اور اس غلط فہمی کا شکار رہتے ہیں کہ ان کی جائیدادوں کو ٹرسٹ یا ادارہ کے نام پر رکھ کر محفوظ کیا جاسکتا ہے تو ان سے محرومی کا خدشہ ہے۔ پورٹل پر اندراج کیلئے تاریخ میں کی راحت نہ ملنے کے بعد خدشہ ہے کہ مرکز سے بھی توسیع نہیں ہوگی حالانکہ اگر مرکز چاہے تو تاریخ میں توسیع کرسکتی ہے۔ اپوزیشن کے علاوہ ملت کے بااثر طبقہ سے اگر مرکز سے نمائندگی کرکے تاریخ میں توسیع کروائی جاتی ہے تو 80 فیصد جائیدادوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکتا ہے اور ان کے تحفظ کیلئے قانونی جواز موجود رہے گا لیکن اگر تاریخ میں توسیع نہیں ہوتی ہے تو وقف مرممہ قوانین 2025 کے تحت موقوفہ جائیدادوں پر ادعا پیش کرنے کی بھی گنجائش ختم ہو جائیگی ۔ ملک میں وقف جائیدادوں کے UMEED پورٹل پر عدم اندراج اور ان جائیدادوں کو ٹرسٹ کی تشکیل کے ذریعہ ان کے تحت کرنے کی جو مہم چلائی جا رہی ہے وہ موقوفہ جائیدادوں کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے کیونکہ ٹرسٹ کے تحت وہی جائیدادیں آئیں گی جو UMEED پورٹل پر درج ہونگی۔ تلنگانہ میں وقف بورڈ سے موقوفہ جائیدادوں کے اندراج کی کارروائیوں کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ 1990 سے قبل جن اوقافی جائیدادوں کے گزٹ جاری ہوئے ان کا ہی اندراج کیا جا رہاہے اور جن کے گزٹ بعد میں جاری ہوئے ان کے متعلق عہدیداروں نے ابھی قطعی فیصلہ نہیں کیا لیکن ان جائیدادوں کی تفصیلات کے اندراج کئے جارہے ہیں جبکہ ان کے قطعی اپ لوڈ سے گریز کیا جا رہاہے اور اگر ان جائیدادوں کو اپ لوڈ نہیں کیا جاتا ہے تو تلنگانہ کی کروڑہا روپئے مالیاتی جائیدادوں کے نقصان کا خدشہ ہے۔