ووٹر لسٹ میں خامیوں کو دور کئے بغیر عام انتخابات کاامکان

   

حیدرآباد و سکندرآباد کے بشمول تلنگانہ میںفرضی ناموں سے فہرست رائے دہندگان کو پاک کرنا ضروری
حیدرآباد۔10مارچ(سیاست نیوز) تلنگانہ بالخصوص شہر حیدرآباد و سکندرآباد کے علاوہ اطراف کے حلقہ جات لوک سبھا میں عام انتخابات کا انعقاد فہرست رائے دہندگان کو درست کئے بغیر ہی عمل میں لایا جائے گا! گذشتہ تلنگانہ اسمبلی انتخابات کے دوران شہر حیدرآباد کے علاوہ اطراف کے حلقہ جات اسمبلی میں فہرست رائے دہندگان میں موجود خامیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے متعدد نمائندگیاں کی گئی تھیں اور کہا گیا تھا کہ فہرست رائے دہندگان میں دوہرے ناموں کے اندراج کے علاوہ متوفی رائے دہندگان کے نام اور فرضی نام بھی موجود ہیں اور اس سلسلہ میں کئی امیدواروں نے شواہد کے ساتھ نمائندگیاں بھی کی تھیں لیکن اس کے باوجود ان خامیوں کو دور نہ کئے جانے کی شکایات موصول ہورہی ہیں اور کہا جار ہاہے کہ لاکھوں رائے دہندوں کے نامو ں کو ریاست بھر میں حذف کیا گیا ہے

لیکن شہر حیدرآباد کے علاوہ اطراف کے حلقہ جات پارلیمان میں ایسا کچھ نہیں کیا گیا بلکہ ان مقامات پر فرضی ناموں اور دوہرے ناموں سے فہرست رائے دہندگان کو پاک کرنے کے اقدامات بھی نہیں کئے گئے جس کے سبب یہ کہا جانے لگا ہے کہ شہر میں ہونے والے انتخابات کے دوران اسی فہرست رائے دہندگان کا استعمال کیا جائے گا جو گذشتہ اسمبلی انتخابات کے دوران استعمال کی گئی تھی اور اس فہرست رائے دہندگان پر شہر حیدرآباد کے 15حلقہ جات اسمبلی سے مقابلہ کرنے والے بیشتر امیدواروں کو اعتراض تھا اور بیشتر امیدواروں نے فہرست رائے دہندگان میں موجود خامیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے ان خامیوں کو دور کرنے کا مطالبہ کیا تھا ۔ تلنگانہ اسمبلی انتخابات کے تیاریوں دوران الیکشن کمیشن آف انڈیا نے بھی اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ ریاست تلنگانہ کی فہرست رائے دہندگان میں خامیاں موجود ہیں اور ان خامیوں کو اسمبلی انتخابات سے قبل دور کیا جانا ممکن نہیں ہے اسی لئے فہرست رائے دہندگان میں موجود خامیوں کو دور کرنے کے بعد ہی عام انتخابات کا انعقاد عمل میں لایا جائے گا ۔ الیکشن کمیشن آف انڈیا کے اس اعتراف اور اعلان کے باوجود سیاسی جماعتو ںکے قائدین کا کہناہے کہ اب بھی خامیوں سے پر فہرست رائے دہندگان پر ہی انتخابات کا انعقاد عمل میں لائے جانے کا خدشہ ہے کیونکہ بیشتر مقامات اور حلقہ جات اسمبلی میں ہزاروں فرضی رائے دہندوں کی شناخت کے علاوہ متوفی اور دوہرے ناموں کی موجودگی کی بھی نشاندہی کروائی گئی تھی لیکن اب بھی وہ نام موجود ہیں۔