ووٹر لسٹ کو آدھار سے جوڑنے کا آغاز‘ ووٹنگ میں شفافیت لانااصل مقصد ، الیکشن کمیشن

   

حیدرآباد میں لاکھوں ڈبلنگ ووٹ نکل جانے کے بعد لیڈروں کا سیاسی مقدر خطرہ میں
حیدرآباد۔ 19 مئی (سیاست نیوز) سنٹرل الیکشن کمیشن نے تمام ریاستوں کے الیکشن کمیشن کو ہدایت دی کہ وہ ووٹر لسٹ کو آدھار کارڈ سے جوڑنے اقدامات کریں۔ ایک شخص کا صرف ایک ہی ووٹ ہو ، اس کیلئے درکار کارروائی کریں۔ ایک ریاست میں ایک ووٹ ہونا چاہئے۔ الیکشن کمیشن کو ووٹر لسٹ میں ایک سے زائد ووٹ کی شکایات کے بعد سنٹرل الیکشن کمیشن نے ووٹر لسٹ کو شفاف بنانے اقدامات شروع کردیئے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے نشاندہی کی کہ کئی ووٹر ایسے ہیں جن کے دو یا اس سے زیادہ ریاستوں کے علاوہ اضلاع میں بھی ووٹ ہیں۔ تلنگانہ کے اسمبلی انتخابات میں ایک ووٹر کی مختلف علاقوں میں ایک سے زائد ووٹ کی نشاندہی ہوئی ہے اور کئی ڈبل ووٹوں کو بھی نکال دیا گیا۔ ووٹر لسٹ سے نام نکالنے سے قبل ووٹرس کی رائے حاصل کرنا کا مشورہ دیا گیا کہ ووٹر یہ جواب دے کہ وہ کونسی ریاست یا ضلع میں اپنا ووٹ ڈالنا چاہتا ہے۔ سافٹ ویر کی مدد سے ایک سے زائد ووٹوں کی جانچ کی جارہی ہے۔ نام ، گھر کا نام، تاریخ پیدائش، سال اور تصویر ایک ہی قسم کی ہونے پر سافٹ ویر کے ذریعہ نشاندہی کی جائے گی۔ تلنگانہ کے ووٹرس کی آندھرا پردیش، کرناٹک اور ٹاملناڈو سے جانچ کی جارہی ہے۔ اس طرح کے ابھی تک تفصیلات اور تصویر ایک جیسے ہونے کی 56 ہزار ووٹرس کی نشاندہی کی گئی ہے۔ مرکز نے آدھار کارڈ کو ووٹر آئی ڈی کارڈ سے جوڑنے کا فیصلہ کیا ۔ انتخابی عہدیدار نے بتایا کہ یہ عمل شروع ہوتا ہے تو لاکھوں ڈبلنگ ووٹ ، ووٹر لسٹ سے خارج ہونے کے قوی امکانات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس عمل کا آغاز کردیا گیا ہے۔ پڑوسی ریاست آندھرا پردیش کے کئی ایسے ووٹرس ہیں جو تلنگانہ میں قیام پذیر ہیں۔ یہ لوگ تلنگانہ اور آندھرا پردیش دونوں ریاستوں میں اپنے ووٹ کا استعمال کررہے ہیں۔ ایسے رائے دہندوں پر انتخابی عہدیداروں کی کڑی نظر ہے۔ حیدرآباد میں رہنے والے رائے دہندے اپنا شناختی کارڈ، LPG نمبر اور دیگر شناختی کارڈ کیلئے یہاں اپنے ناموں کا اندراج کرارہے ہیں۔ دوسری جانب اپنے آبائی مقام پر پہنچ کر حق رائے دہی سے استفادہ کررہے ہیں جس سے رائے دہی کا فیصد کم ہورہا ہے۔ حیدرآباد میں فوت ہونے والے ووٹرس کے نام ووٹر لسٹ سے ابھی تک نہیں نکالے گئے۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ مرنے والوں کی تفصیلات ووٹر لسٹ سے لنک کی جاتی ہے تو ایسے رائے دہندوں کے نام آسانی سے نکالے جاسکتے ہیں۔ اگر یہ تجربہ کامیاب ہوتا ہے تو حیدرآباد میں لاکھوں ڈبل ووٹ ووٹر لسٹ سے حذف کئے جائیں گے۔ اس سے ووٹنگ کے تناسب میں بھی اضافہ ہوگا۔2