کینبرا، 30 ستمبر (یو این آئی) آسٹریلیائی سینیٹر نے کہا ہے کہ سابق برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر کو غزہ منصوبے کا حصہ بننے کے بجائے مقدمہ کا سامنا کرنا چاہیے ۔گرین پارٹی سے تعلق رکھنے والے آسٹریلوی سینیٹر ڈیوڈ شو بریج نے ان لوگوں میں شامل ہوکر حیرت کا اظہار کیا ہے ، جو اس بات پر تنقید کر رہے ہیں کہ برطانیہ کے سابق وزیرِ اعظم ٹونی بلیئر کو ٹرمپ کے اس منصوبے میں کردار دیا جا رہا ہے جس کا مقصد اسرائیل کی غزہ پر جنگ ختم کرنا ہے ۔ ٹرمپ نے بلیئر کو ‘امن بورڈ’ کے رکن کے طور پر نامزد کیا ہے ، جو جنگ کے بعد غزہ کے نظم و نسق کی نگرانی کرے گا۔ شو بریج نے سوشل میڈیا پر کہا کہ ٹونی بلیئر کا مشرقِ وسطیٰ میں واحد کردار ملزم کے طور پر ہونا چاہیے ، اس غیر قانونی اور تباہ کن عراق جنگ کو شروع کرنے پر جس نے لاکھوں زندگیاں برباد کردیں۔ اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی برائے حقِ رہائش، بالاکرشنن راج گوپال نے کہا کہ ٹرمپ کے منصوبے کی بدترین تفصیلات میں سے ایک عبوری اتھارٹی ہے ، جس کی قیادت جنگی مجرم ٹونی بلیئر کریں گے ۔ برطانیہ کی لیبر پارٹی کے سابق سربراہ جیرمی کوربن نے کہا کہ غزہ کا تو ذکر ہی چھوڑیں، بلیئر کو مشرقِ وسطیٰ کے قریب بھی نہیں ہونا چاہئے۔
کوربن نے سوشل میڈیا پر کہا کہ ٹونی بلیئر کے تباہ کن فیصلے ، یعنی عراق پر حملے ، نے ہزاروں بلکہ ہزاروں زندگیاں چھین لی تھیں۔