بروسلز: یورپی یونین کی اعلیٰ سفارت کار اور خارجہ پالیسی کی سربراہ نے جمعہ کو کہا ہے کہ اگر جنگ زدہ ملک کے نئے حکمران اقلیتوں کا تحفظ کرنے والی ایک جامع حکومت بنانے کیلئے اقدامات کریں تو بلاک شام پر سے پابندیاں ہٹانا شروع کر سکتا ہے۔کاجا کالس نے روم میں مغربی طاقتوں کے ساتھ ملاقات کے ایک دن بعد ایکس پر لکھا کہ یورپی یونین بتدریج پابندیوں میں نرمی کر سکتی ہے بشرطیکہ ٹھوس پیشرفت ہو۔ امریکہ اور یورپ شام کے صدر بشار الاسد کی معزولی کے بعد شام کی نئی قیادت سے دوستانہ روابط قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔27 ممالک پر مشتمل یورپی یونین نے خانہ جنگی کے دوران الاسد کی حکومت اور شام کی معیشت پر وسیع پیمانے پر پابندیاں عائد کر دی تھیں۔دمشق میں عبوری حکومت پابندیاں ختم کروانے کیلئے کوشاں ہے۔لیکن بین الاقوامی برادری پابندیاں واپس لینے میں ہچکچا رہی ہے اور کئی ممالک ایسا کرنے سے پہلے یہ دیکھنے کے منتظر ہیں کہ نئے حکام اپنی طاقت کا استعمال کیسے کرتے ہیں۔موجودہ حکومت پر غلبے کی حامل ھیئۃ تحریر الشام شام کے سربراہ نئے ڈی فیکٹو لیڈر احمد الشرع ہیں۔ یہ باضابطہ طور پر یورپی یونین کی پابندیوں کے تحت ہے۔جرمنی نے پابندیوں میں نرمی کیلئے پہلے ہی یورپی یونین پر دباؤ ڈالنا شروع کر دیا ہے جب اس کے وزیرِ خارجہ نے اپنے فرانسیسی ہم منصب کے ہمراہ گذشتہ ہفتے دمشق کا دورہ کیا۔سفارت کاروں نے کہا ہے کہ برلن حکومتی اداروں کے ساتھ مالیاتی لین دین آسان بنانے، نجی سرمائے کی منتقلی پر پابندیوں کو کم کرنے اور ممکنہ طور پر توانائی اور ہوا بازی کے شعبوں پر پابندیاں ختم کرنے کیلئے دباؤ ڈال رہا ہے۔توقع ہے کہ یورپی یونین کے وزرائے خارجہ 27 جنوری کو برسلز میں ہونے والے اجلاس میں تجاویز پر تبادلہ خیال کریں گے اور کسی بھی تبدیلی کیلئے تمام رکن ممالک کی حمایت کی ضرورت ہو گی۔اٹلی کے وزیرِ خارجہ انتونیو تاجانی جمعہ کو شام کا دورہ کرنے والے یورپی یونین کے تازہ ترین اعلیٰ عہدیدار ہیں اور توقع ہے کہ وہ ابتدائی ترقیاتی امدادی پیکج کا اعلان کریں گے۔
جمعرات کو روم میں ہونے والے اجلاس میں امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی اور اٹلی کے وزرائے خارجہ نے شام میں استحکام کی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت پر اتفاق کیا۔