ٹی آر پی کا جھگڑا پرانا کھیل جاری

   

روش کمار
ریٹنگ کو لیکر جو بحث چل رہی ہے اس میں جوش و خروش کے ساتھ حصہ نہ لیں۔ غور سے سنیں دیکھیں کہ کون کیا کررہا ہے۔ جن پر فرضی خبریں Fake News اور نفرت پھیلانے کا الزام ہے وہی بیان جاری کررہے ہیں کہ اس کی اجازت نہیں دیں گے۔ وہی بات ریٹنگ ایجنسی کی ریٹنگ کو 12 ہفتے کیلئے ملتوی کرکے کئی کو اس سے کیا حاصل ہوگا جب نام بدنام ہوا تو بھونک آیا اور بھونک بدنام ہوا تو ملتوی کرکے کچھ ٹھیک کرتے ہوئے مصروفیت کا نیا ڈرامہ کھیلا جائے گا چونکہ اس ذرائع ابلاغ کی مصروفیت یا اعتبار خاک میں مل چکا ہے۔ اس لئے یہ سب کھیل ہورہا ہے تاکہ کچھ ٹھیک ٹھاک ٹھوک بجا کر کہا جاسکے کہ پرانی گندگی ختم ہوئی اب سب ٹھیک ہے۔
آپ کو ایک ناظر کے ناطے چینل پر جو مواد دکھایا جارہا ہے اس پر نظر رکھنا چاہئے دیکھئے کہ کیا اس واقعی کوئی صحافت ہے؟ کیا آپ نے واقعی کسی چیز کے بارے میں جانا جن پر حکومت کی تعریف و ستائش اور بھجن گانے کا الزام لگ رہا ہے۔ وہی ایک چیانل کو نشانہ بنانے کے بہانے سنت بننے کی کوشش کررہے ہیں ایسا نہیں ہونا چاہئے۔

نیوز چیانلوں سے صحافت ختم ہوگئی ہے۔ چند مخصوص کیسوں کی بات اس بحث میں مت لائیے۔ نیوز چیانلوں کا بحران صرف چار اینکروں کے خطرہ میں پڑ جانے کا نہیں ہے۔ خبروں کا پورا نٹ ورک اور ان کی سمجھ ہی ختم کردی گئی ہے۔ ان سب چیزوں میں کوئی بہتری ہوتی نظر نہیں آتی۔ چیانلوں کے پاس سطحی معلومات ہیں اس بات کو ایسے سمجھیں کہ بہت کم چیانلوں میں آپ دیکھیں گے کہ وزارت کی کسی اسکیم تحقیقات کی جارہی ہیں ایسی خبریں لائی جائیں جس سے وزارت چوکس ہوجائے۔ یہ بات اب صدفیصد نیوز چیانلوں پر اترتی ہے۔ یہ الگ بات ہیکہ کبھی کبھار کوئی خبر لے آتا ہے۔

12 ہفتہ بھونکنے والے کی ریٹنگ نہیں آئے گی پہلے بھی ایسا ہوچکا ہے۔ یہ کوئی بڑی بات نہیں ہے 12 ہفتہ بات ہارک کی ریٹنگ آئے گی تو کیا ہوجائے گا۔ آپ یہ نہ سوچیں کہ چیانلوں کا جو بحران ہے وہ صرف ہارک کی ریٹنگ یا ٹی آر پی کے باعث ہے۔ ٹی آر پی ایک وجہ ہے لیکن چیانلوں کی پیشکشی سیاسی نوعیت کی ہے۔ پروپگنڈہ ہے۔ اس بات کو ایسے سمجھئے کہ میڈیا کی ساکھ ختم ہوچکی ہے جن کی شبیہ کیلئے میڈیا کی ساکھ ختم کردی گئی اب اس میڈیا ان کی شبیہہ کو فائدہ نہیں ہورہا ہے۔ عوام بھی کہنے لگے ہیں کہ چیانل والا حکومت کا بھجن کرتا ہے تو اب کچھ دن تک نیا گیم ہوگا۔ میڈیا کی ساکھ کی بحالی کے کھیل میں نئے نظام کی بات ہوگی۔ نئے نظام کی بات ہوگی لیکن کھیل وہی ہوگا۔ ہارک تنظیم نیوز چیانل کی ریٹنگ جاری کرتی ہے اس کے پہلے TAM نام کی تنظیم کرتی تھی پہلے کے جانے اور دوسرے کے آنے سے بھی کوئی فرق نہیں پڑا لیکن جاب TAM کے بعد BARC کا نظام آیا تو کئی برسوں تک اس پر بھروسہ کا ڈرامہ کھیلا گیا تاکہ مصروفیت کی آڑ میں کھیل ہوسکے پروپگنڈہ ہوسکے۔ کمال کی بات یہ ہیکہ جن چیانلوں پر فیک نیوز نے لیکر پروپگنڈہ پھیلانے کا الزام ہے وہی کہہ رہے ہیں کہ ہم فیک نیوز اور پروپگنڈہ نہیں کرنے دیں گے ایسا لگ رہا ہیکہ وہ کل تک صحافت کررہے ہیں۔ گودی میڈیا کی اس نئی چال کو سمجھئے وہ ابھی بھی صحافت نہیں کررہا ہے لیکن ریٹنگ کے کھیل میں ایک چیانل کے کردار کے بہانے اپنا گیم سیٹ کررہا ہے کہ وہی خراب ہے باقی ٹھیک ہے جبکہ ایسا نہیں ہے وہ تو خراب ہے ہی باقی بھی خراب ہے۔ نیوز چیانلوں پر صحافت ختم ہوچکی ہے۔ صحافت کیلئے رپورٹرس کی ٹیم ہوتی ہے۔ رپورٹنگ کا بجٹ ہوتا ہے، رپورٹ دکھانے کا وقت ہوتا ہے۔ کئی چیانلوں پر شام کو رپورٹ کیلئے کوئی جگہ نہیں ہوتی مباحث ہوتے ہیں۔ مباحث میں کوئی خرچ نہیں ہوتا۔ اس کیلئے چیانل کو صحافیوں کی ٹیم تیار کرنی نہیں پڑتی۔ جب رپورٹنگ ہی نہیں ہوگی تو ان کی اسٹوری نہیں ہوگی تو مباحث کس بات پر ہوں گے۔ مباحث ہوں گے بیانات پر فالتو بیانات پر کچھ واقعات کو لیکر حادثات کو لیکر نئی معلومات جمع کرنا ختم ہوچکا ہے۔ کئی جگہ پر یہ ہوچکا ہے۔ عام اور معمول کا کوریج ہے جیسے بہار کا انتخاب ہے۔ آپ بہار کی انتخابی رپورٹنگ دیکھئے۔ دستاویز نکال کر حکومت کی اسکیمات کی تحقیقات والی رپورٹ ٹی وی میں نہیں ہوگی۔ آخری دور میں ساری ٹیمیں گئی ہیں وہ کیا کررہی ہیں۔ وہ راہ چلتے لوگوں سے بات کررہی ہیں۔ لوگوں اپنی یاد سے کچھ بول رہے ہیں اور بولنے میں اچھے ہوتے ہیں تو ان کی باتوں میں تازگی ہوتی ہے لیکن صحافت خبروں کو فلائش نہیں کررہی ہے۔ معلومات کو نکال کر نہیں لارہے ہیں جو معلومات سیاستدانوں کے منہ سے نکل رہی ہیں اس پر گھوم گھوم کر رائے لی جارہی ہے۔ اس سے آپ ایک تماشہ بین کی شکل میں خامی نہیں جان پاتے ہیں۔ کسی یوجنا کے بارے میں عام لوگوں سے بات کرنی چاہئے لیکن خود بھی کسی چیانل کی ٹیم تحقیقات کرے کہ نل جل اسکیم پر نتیش کمار کا دعویٰ کتنا صحیح ہے۔ کن لوگوں کے حق میں ٹنڈر گیا ہے؟ کہاں پیسہ کھایا گیا تو کہاں نکالا گیا۔ اس کی جگہ کوئی خفیہ آپریشن کا ویڈیو آجائے گا اور ایک آدھ ہفتہ اس میں نکل جائے گا۔

امید ہے آپ اس کھیل کو سمجھیں گے۔ میری رائے میں تو آپ نیوز چیانل نہ دیکھیں اگر دیکھ بھی رہے ہیں تو آپ ایک سخت ناظر بنیے۔ دیکھتے وقت یہ جائزہ لیں اور اندازہ لگائیں کہ یہ خبر صحافت کے معیارات کے مطابق ہے یا نہیں یا سارا قصور ریٹنگ پر ڈال کر پھر سے حکومت کا پروپگنڈہ شروع ہو اس سے حکومت کو بھی شرمندگی ہونے لگی ہے۔ کھیل وہی ہوگا بعض قواعد بدلے جارہے ہیں۔ آپ بھی وہی ہوں گے اس لئے تھوڑا چوکس رہیں۔