نیویارک: ایک اعلیٰ امریکی اہلکار کا کہنا ہے کہ پاکستان کا میزائل پروگرام ‘ابھرتا ہوا خطرہ’ ہے اور وہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے ایسے بیلسٹک میزائل تیار کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جس سے امریکہ کو بھی نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔وائٹ ہاؤس کے ایک سینیئر اہلکار نے جمعرات کے روز کہا کہ نیوکلیئر ہتھیاروں سے لیس پاکستان طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی صلاحیتوں میں اضافہ اور ترقی کرنے میں لگا ہے، جن کی مدد سے وہ امریکہ سمیت جنوبی ایشیا سے باہر اہداف کو بھی نشانہ بنا سکتا ہے۔واضح رہے کہ امریکہ نے بدھ کے روز ہی پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل پروگرام سے متعلق نئی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا تھا، جس پر پاکستان نے سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے امریکی کارروائی کو بدقسمت اور جانبدارانہ قرار دیا ہے۔وائٹ ہاؤس میں نائب قومی سلامتی کے مشیر جان فائنر نے ایک وقت میں امریکہ کے قریبی ساتھی کے بارے میں اپنے حیرت انگیز خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کے طرز عمل نے اس کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے مقاصد کے بارے میں حقیقی سوالات کو جنم دیا ہے۔فائنر کارنیگی اینڈومنٹ فار انٹرنیشنل پیس میں اس موضوع پر بات کرتے ہوئے کہا، “واضح طور پر کہوں، تو ہمارے لیے پاکستان کے اقدامات امریکہ کیلئے ابھرتے ہوئے خطرے کے علاوہ کسی اور چیز کے طور پر دیکھنا مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل سسٹم سے لے کر ایسے آلات تک تیزی سے جدید ترین میزائل ٹیکنالوجی تیار کی ہے، جو اس لائق ہے کہ اس سے نمایاں طور پر بڑے راکٹ موٹروں کا تجربہ کیا جا سکتا ہے۔”ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر یہ رجحانات جاری رہتے ہیں تو، “پاکستان کے پاس امریکہ سمیت جنوبی ایشیا سے باہر اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت ہو جائے گی۔”قومی سلامتی کے نائب مشیر جون فائنر کے یہ حیرت انگیز انکشافات اس بات کی بھی نشاندہی کرتے ہیں کہ سن 2021 میں افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء کے بعد سے واشنگٹن اور اسلام آباد کے درمیان تعلقات کس حد تک خراب ہو چکے ہیں۔امریکی اہلکار کا یہ بیان پاکستان کے خلاف واشنگٹن کی ان تازہ پابندیوں کے ایک روز بعد آیا، جس میں پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل پروگرام کو نشانہ بنایا گیا ہے ۔
، جس میں گرم کھانا، کھانے کے لیے تیار راشن اور کھانے کی ٹوکریاں شامل ہیں۔’’ “حلب میں بیکریوں نے تقریباً پوری صلاحیت کے ساتھ دوبارہ کام شروع کر دیا ہے ، لیکن شراکت داروں نے لمبی قطاروں اور ہجوم کا مشاہدہ کیا ہے ۔”