ابتدائی تخمینہ کے مطابق 2300 کروڑ روپے کے مصارف، چندرائن گٹہ پر انٹرچینج میٹرو اسٹیشن کی تعمیر
حصول اراضیات کیلئے پراجکٹ لاگت کا نصف خرچ ہوگا، برقی کھمبوں وائر، ڈرینیج لائنوں کی تبدیلی کیلئے 200 کروڑ روپے خرچ ہوں گے
حیدرآباد۔ 31 جولائی (سیاست نیوز) پرانے شہر میں میٹرو ریل الاٹمنٹ میں تبدیلی لائی گئی ہے۔ میٹرو ریل پراجکٹ کے پہلے مرحلے میں جے بی ایس تا ایم جی بی ایس سے گذارتے ہوئے فلک نما تک میٹرو کوریڈور تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ تازہ طور پر اس پراجکٹ کو چندرائن گٹہ تک توسیع دی گئی ہے۔ پرانے شہر میں میٹرو لائن کو مزید 2 کیلو میٹر تک توسیع دیتے ہوئے نیا ڈی پی آر تیار کیا گیا ہے۔ یہ اندازہ لگایا گیا ہیکہ پرانے شہر میں جملہ 7.5 کیلو میٹر تک میٹرو کوریڈور تعمیر کیا جائے گا جس پر 2300 کروڑ روپے کے مصارف ہوں گے۔ پہلے 5.5 کیلو میٹر تک پرانے شہر میں میٹرو ریل چلانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ کانگریس حکومت کی جانب سے دوسرے مرحلے کی میٹرو لائنوں میں پرانے شہر کے میٹرو کو ناگول تا شمس آباد ایئر پورٹ تک تعمیر کئے جانے والے میٹرو لائنوں کو بہت زیادہ اہمیت دی جارہی ہے۔ اس تناظر میں ریاستی حکومت کے نئے متعارف کرائے گئے بجٹ میں پرانے شہر کے میٹرو کاریڈور کے لئے 500 کروڑ روپے کی گنجائش فراہم کی گئی ہے۔ ایئر پورٹ تک میٹرو کے لئے 100 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ چونکہ یہ دونوں کوریڈور انر رنگ روڈ پر چندرائن گٹہ سے مربوط (جڑتے) ہیں۔ اس لئے وہاں انٹر چینج میٹرو اسٹیشن کی تعمیر کے لئے ڈی پی آر تیار کیا گیا ہے۔ طویل عرصہ سے زیر التواء اولڈ سٹی میٹرو لائن و دوسرے کوریڈورس سے تعلق رکھے بغیر تکمیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق ایم جی بی ایس۔ چندرائن گٹہ میٹرو روٹ کو کوریڈور ۔ 4 کے طور پر طئے کرتے ہوئے ڈی پی آر تیار کیا گیا ہے۔ حیدرآباد میٹروریل کارپوریشن کی جانب سے اس کو حکومت کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ میٹرو ریل کارپوریشن کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ پرانے شہر میں تعمیر کئے جانے والے 7.5 کیلو میٹر میٹرو کاریڈور کے لئے بڑے پیمانے پر حصول اراضیات کی ضرورت ہے۔ مجوزہ میٹرو روٹ پر تقریباً 1100 سے زیادہ جائیدادیں ہیں۔ ان سب کی شناخت کرتے ہوئے معاوضہ ادا کرنے کے لئے پراجکٹ کی جملہ لاگت کا نصف حصہ جائیدادوں کے حصول پر خرچ کرنا ہوگا۔ اس وقت پرانے شہر میں میٹرو لائن کی تعمیر کے لئے سڑک کا رقبہ بہت کم ہے۔ اس روٹ پر 60 تا 80 فیٹ سڑک توسیع کرنے کے لئے بڑے پیمانے پر جائیدادوں کا حصول کرنا ہوگا۔ اسی طرح اس راہداری پر یوٹیلیٹیز (برقی کے کھمبے، پانی کی لائن، ڈرینیج لائنس، کیبلس) کو دوسری طرف منتقل کرنا ہوگا۔ اس کے لئے تقریباً 200 کروڑ روپے خرچ ہونے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ 100 سے زیادہ مذہبی ڈھانچے ہیں۔ انہیں بغیر کوئی نقصان پہنچائے تعمیرات کو یقینی بنانا ہے جس کے لئے کافی وقت درکار ہوگا۔ عہدیداروں کا خیال ہیکہ تمام رکاوٹوں کو عبور کرنے کے بعد پرانے شہر میں میٹرو لائن کی تعمیر میں تقریباً دو سے تین سال لگ سکتے ہیں۔ 2