حیدرآباد: سوشیل میڈیا پر بعض خبریں بعض جھوٹی خبروں کو پھیلایا جارہا ہے۔ سوشیل میڈیا پر ان دنوں چار تصاویر کووائرل کیا جارہا ہے اور ان تصاویر پر دو مختلف دعوی کئے جارہے ہیں۔ پہلی تصویر ہتھیاربھاری مقدار میں دکھائی دے رہے ہیں۔ دوسری تصویر میں ایک ٹیبل پر چاقو دکھائی دے رہے ہیں، تیسری تصویر میں پولیس عملہ ہتھیاروں کا معائنہ کرتے دکھائی دے رہا ہے اور چوتھی تصویر میں پولیس اہلکار ایک چار افراد پر مشتمل گروپ کے ساتھ ہے۔
ان چاروں تصاویر پر دو مختلف دعوی کئے گئے ہیں۔ ایک فیس بک استعمال کنندہ حبیب آرخان اعظمی نے تین تصاویر اپلوڈ کی اور بتایا کہ دہلی میں آر ایس ایس کے دفتر سے یہ ہتھیار برآمد ہوئے ہیں ۔ ایک دوسرا دعوی Hdthulung Kirat نے کیا کہ مشرقی دہلی میں ہوئے حالیہ فساد کے اصل سرغنہ طاہر حسین کے گھر سے یہ ہتھیار برآمد ہوئے۔ یہ تو ایک گھر کی تصویر ہے، سوچو ایسے کتنے گھر ہوں گے۔ دہشت گرد طاہر حسین کو پھانسی دیا جانا چاہئے۔“ ان تصاویر کو ٹوئٹر پر بھی وائرل کی گیا ہے۔ ان تصاویر میں پولیس اہل کاربھی دکھائی دے رہے ہیں جنہوں نے 5 آدمیوں گرفتار کیا ہے۔
اس تصویر کے تعلق سے 6 مارچ 2016 ء کو ٹائمس آف انڈیا نے انکشاف کیا تھا کہ گجرات کے راج کوٹ کرائم برانچ نے غیرقانونی ہتھیار کے ایک ریاکٹ بے نقاب کیا ہے۔ یہ ریاکٹ احمد آباد۔ راج کوٹ ہائی وے پر واقع انڈیا پیالیس ہوٹل سے گرفتار کیا۔ ان گرفتار شدگان افراد میں ہوٹل کا مالک بھی شامل ہے۔ اس ہوٹل سے کرائم برانچ پولیس نے بھاری مقدار میں تیز دھار تلواروں اور چاقوضبط کئے تھے۔ تو ان تمام خبروں سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ یہ تصاویر دہلی فسادات کی نہیں ہے۔