ڈی جی پی اور ایس پی ( رورل ) کے بیان میں تضاد مہلوک سلیمان آئی اے ایس کی تیاری کررہا تھا
ورثاء سے ملاقات کی کوشش، راہول اور پرینکا کومیرٹھ میں داخل ہونے سے پولیس نے روک دیا
بجنور۔24ڈسمبر ( سیاست ڈاٹ کام) اترپردیش پولیس نے یہ اعتراف کیا ہے کہ ریاست میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے دوران 22سالہ آئی اے ایس کا ایک امیدوار کانسٹبل کی گولی سے ہلاک ہوا ہے ۔ کانسٹبل نے اپنے دفاع میں فائرنگ کی تھی ۔ مہلوک نوجوان کے خاندان نے بتایا کہ احتجاج سے ان کے لڑکا کا کوئی لینا دینا نہیں تھا ۔ قبل ازیں اترپردیش کے ڈائرکٹر جنرل پولیس او پی سنگھ نے بتایا کہ احتجاج کے دوران ہلاک ہونے والوں میں ایک بھی شخص کی موت پولیس فائرنگ سے نہیں ہوئی ہے ۔ اس طرح پولیس اور ڈی جی پی کے بیان میں تضاد پایا جاتا ہے ۔ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ( رورل) وشوا جیت سریواستو نے بتایا کہ نہتور علاقہ میں پُرتشدد ہجوم کو دیکھ کر پولیس کی جانب سے فائرنگ کی گئی جس میں 22سالہ نوجوان ہلاک ہوگیا ۔ جمعہ 20ڈسمبر کو بعد نماز تشدد پر آمادہ ہجوم نے پولیس اسٹیشن پر حملہ کردیا اور سب انسپکٹر آشیش تومر کی پستول چھین لی ۔ اس وقت پستول واپس لینے کی کانسٹبل نے کوشش کی تو کانسٹبل پر فائرنگ کی گئی ۔ کانسٹبل نے اپنے دفاع میں فائرنگ کردی جس میں سلیمان نامی نوجوان ہلاک ہوگیا ۔اتوار کو کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی وڈرا نے بجنور میں سلیمان کے ارکان خاندان سے ملاقات کرکے اظہار تعزیت کیا تھا ۔ کانگریس لیڈر کے مطابق سلیمان کی ماں نے روتے ہوئے انہیں بتایا کہ ان کا بیٹا ملک کیلئے شہید ہوگیا ۔ ارکان خاندان نے بتایا کہ سلیمان سیول سروسیس امتحان کی تیاری کررہا تھا اور اس کا احتجاج سے کوئی تعلق نہیں تھا ۔ ایس پی نے بتایا کہ ایک اور شخص بھی فائرنگ میں ہلاک ہوا تھا جس کی انیس کی حیثیت سے شناخت کی گئی ۔ بجنور کے ایس پی سنجیو تیاگی نے بتایا کہ پولیس نے احتجاجیوں کے خلاف کم سے کم طاقت کا استعمال کیا تھا ۔ انہوں نے بتایا کہ احتجاج کے دوران بچوں کو سامنے رکھا گیااور نعرے لگائے گئے ۔ انہوں نے بتایا کہ پُرتشدد احتجاج کے ضمن میں 32ایف آئی آر درج کئے گئے اور 215 افراد کوگرفتار کیا گیا ۔ ضلع میں صورتحال اب معمول کے مطابق ہے ۔ ایسے واقعات میں ملوث ہونے کا پس منظر رکھنے والے تین ماسٹر مائنڈز کا پتہ بتانے پر 25ہزار روپئے کے انعام کا اعلان کیا گیا ہے ۔یہ پہلا موقع ہے کہ جب پولیس نے ریاست میں احتجاج کے دوران فائرنگ کرنے کا اعتراف کیا ہے۔ احتجاج کے دوران تاحال 17افراد کی موت ہوئی ہے۔اس دوران کانگریس قائدین راہول گاندھی اور پرینکا وڈرا کو آج میرٹھ میں داخل ہونے سے روک دیا گیا جو شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج میں ہلاک ہونے والوں کے ارکان خاندان سے ملاقات کیلئے جارہے تھے ۔ کانگریس ذرائع نے بتایا کہ دونوں قائدین نے درخواست کی کہ دیگر پارٹی قائدین کے ساتھ مہلوک افراد کے ورثاء سے ملاقات کرنے کی انہیں اجازت دی جائے لیکن پولیس نے انکار کردیا ۔ دونوں کو پرتاپ پور پولیس اسٹیشن کے قریب روک دیا گیا ۔کانگریس قائدین نے احکامات دکھانے کیلئے کہا تو وہ انہیں روکنے سے متعلق کوئی احکامات دکھانے سے قاصر تھے اور انہیں واپس چلے جانے کیلئے کہاگیا ۔ پولیس کے بیان کے مطابق راہول گاندھی اور پرینکا گاندھی کو نوٹس دی گئی تھی جس میں یہ کہا گیا تھا کہ دفعہ 144 نافذ ہے اور میرٹھ کی صورتحال حساس ہے ۔ اگر ضلع میں ان کے دورہ سے امن و قانون کی صورتحال خراب ہوتی ہے تو اس کیلئے وہ ذمہ دار ہوں گے ۔ان سے کہا گیا کہ امن طریقہ سے ضلع کا دورہ کرنے پر پولیس کو کوئی اعتراض نہیں ہے ۔