پوٹن اورامریکی ایلچی کی ملاقات، یوکرین پر سمجھوتہ نہ ہوسکا

   

ماسکو : 3ڈسمبر (یو این آئی)یوکرین میں جنگ ختم کرنے کے لیے امریکہ اور روس کے درمیان اہم مذاکرات منگل کو کسی بڑی پیش رفت کے بغیر ہی ختم ہو گئے ہیں۔ اے ایف پی کے مطابق روس کا کہنا ہے کہ زیرِ قبضہ علاقوں کے معاملے پر ابھی تک کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکا ہے۔روسی صدر ولادیمیر پوتن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر اور خصوصی ایلچی سٹیو وٹکوف سے ماسکو میں ملاقات کی۔ اس سے قبل انہوں نے عندیہ دیا تھا کہ روس اپنے جنگی اہداف حاصل کرنے کی غرض سے لڑائی جاری رکھنے کے لیے تیار ہے۔روسی صدر کے سینیئر مشیر یوری اوشاکوف نے ملاقات کے بعد کہا ہے کہ ’ہمارا اتفاق نہیں ہو سکا تاہم امریکی تجاویز میں سے کچھ پر بات ہو سکتی ہے۔ کچھ پیش کردہ تجاویز ہمارے لیے قابلِ قبول نہیں ہیں، اور کام جاری رہے گا۔‘امریکی صدر ٹرمپ نے بھی اعتراف کیا کہ جنگ ختم کرنا آسان نہیں ہوگا۔ ان کے بقول، ’یہ بہت مشکل صورتحال ہے۔‘انہوں نے وائٹ ہاؤس میں کابینہ کی میٹنگ کے دوران کہا کہ ’ہمارے لوگ اس وقت روس میں موجود ہیں یہ دیکھنے کے لیے کہ آیا ہم اس معاملے کو طے کر سکتے ہیں۔ یہ آسان صورتحال نہیں ہے۔‘امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے فاکس نیوز کو بتایا کہ روس کے ساتھ بات چیت میں ’کچھ پیش رفت‘ ضرور ہوئی ہے۔یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ کسی بھی امن منصوبے میں جنگ کا مکمل خاتمہ ضروری ہے، محض وقتی جنگ بندی نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ یوکرین کے مستقبل سے متعلق فیصلے اس کی مرضی کے بغیر نہیں ہو سکتے۔جیرڈ کشنر اور سٹیو وٹکوف نے روسی صدر کو امریکہ کے نئے ترمیم شدہ امن منصوبے سے آگاہ کیا۔ روس کی خارجہ پالیسی کے مشیر یوری اوشاکوف کے مطابق ابتدائی منصوبہ چار حصوں پر مشتمل تھا جن پر پانچ گھنٹے تک بات چیت ہوئی، تاہم کئی تجاویز پر روس نے ’منفی ردعمل‘ ظاہر کیا۔