امیت شاہ نے دو ہفتے قبل ادعا کیا تھا کہ کشمیر میں دہشت گردی بس ختم ہونے کو ہے
پہلگام؍ سرینگر: جنوبی کشمیر کے معروف سیاحتی مقام پہلگام کے بیسرن ویلی میں منگل کی دوپہر دہشت گردوں نے سیاحوں پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں دو درجن سے زائد سیاح ہلاک جبکہ درجنوں دیگر شدید طورپر زخمی ہوئے ہیں۔ وادی میںتقریباً 40 سیاح قدرتی مناظر سے لطف اندوز ہو رہے تھے کہ حملہ کیا گیا۔ تقریباً دو ہفتے قبل مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے جموں و کشمیر کا دورہ کرتے ہوئے ادعا کیا تھا کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد وہاں دہشت گردی نے لگ بھگ دم توڑ دیا ہے۔ اس پس منظر میں آج کا بڑا حملہ تشویش کا باعث ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق، دہشت گرد قریبی جنگلات سے نمودار ہوئے اور سیاحوں پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی، جس کے نتیجے میں کئی افراد موقع پر ہی ہلاک اور متعدد دیگر زخمی ہو گئے۔ ایک ذریعہ سے 30 ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی ہے۔ بتایا گیا کہ مہلوک اور زخمی سیاحوں کا تعلق اوڈیشہ، کرناٹک، تلنگانہ اور دیگر ریاستوں سے ہے۔ فوری طور پر معلوم نہیں ہوسکا کہ آیا کوئی بیرون ملک کا سیاح بھی ہلاک یا زخمی ہوا ہے؟ امیت شاہ نے فوری وزیراعظم نریندر مودی کو اس واقعہ کے بارے میں آگاہ کیا، جو سعودی عرب کے دورے پر ہیں۔ وزیراعظم نے سیاحوں پر حملے کی سخت مذمت کی اور کہا کہ دہشت گردی سے لڑنے کا عزم غیرمتزلزل ہے۔ وزیراعظم نے سعودیہ کے اپنے دورہ کو مختصر کردیا اور آج رات ہی وہ وطن واپس ہونے والے ہیں۔ انھوں نے اپنے سوشل میڈیا ہینڈل ایکس کے ذریعہ اس حملے کے مہلوکین کے متعلقین سے تعزیت کا اظہار کیا اور کہا کہ اس گھناؤنی حرکت کے قصورواروں کو بخشا نہیں جائے گا۔ سیاحتی مقام پہلگام سے دس کلومیٹر کی دوری پر واقع بیسرن ویلی میںاُس وقت خوف ودہشت کا ماحول پھیل گیا جب دہشت گردوں نے سیاحوں کے ایک گروپ پر اندھا دھند فائرنگ شروع کی۔ ذرائع نے بتایا کہ عسکریت پسندوں نے کافی دیر تک فائرنگ کا سلسلہ جاری رکھا جس کے نتیجے میں متعدد سیاح شدید طورپر زخمی ہوئے۔ معلوم ہوا ہے کہ حملے کی اطلاع ملتے ہی پولیس ٹیم فوری طورپر جائے موقع پر پہنچی اور زخمیوں کو طبی امداد کی خاطر قریبی دواخانہ منتقل کیا۔ تاہم ڈاکٹروں نے دو درجن سے زائد سیاحوں کو مردہ قرار دیا ہے۔ زخمیوں کومقامی افراد نے گھوڑوں کے ذریعہ منتقلی میں مدد کی، جبکہ حکام نے ہیلی کاپٹر کے ذریعے شدید زخمیوں کو اننت ناگ کے گورنمنٹ میڈیکل کالج منتقل کیا۔ پہلگام ہاسپٹل میں داخل 12 زخمیوں کی حالت مستحکم بتائی گئی ہے۔ فوج، پولیس ، سی آر پی ایف، پیرا کمانڈوز نے پہلگام کے متعدد جنگلی علاقوں کو محاصرے میں لے کر فرار ہونے کے سبھی راستوں پر پہرے بٹھا دیئے ہیں۔ جنگجوؤں کو تلاش کرنے کی خاطر جدید ٹکنالوجی کے ساتھ ساتھ ہیلی کاپٹروں کی بھی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ پولیس کے ایک سینئر عہدیدار کے مطابق پہلگام حملے کے بعد سیاحتی مقامات کی مکمل ناکہ بندی کردی گئی ہے اور کسی کو بھی بیسرن ویلی کی طرف جانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں نے سیاحوں پر چاروں طرف سے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں متعدد سیاح زخمی ہوئے اور ان میں سے کئی برسرموقع ہلاک ہوگئے۔ پہلگام میں ہائی الرٹ جاری کردیا گیا ہے اور جنگل کے علاقوں پر ڈرون کیمروں کے ذریعے نظر رکھی جارہی ہیں۔ ایک زخمی خاتون سیاح، جو حملے میں بال بال بچ گئی، اس نے کہا: ہم بیسرن ویلی میں قدرتی نظاروں سے لطف اندوز ہو رہے تھے کہ ایک مسلح شخص نے میرے شوہر سے ان کا نام دریافت کیا۔ جیسے ہی نام بتایا گیا، اس نے گولی چلا دی۔ میرے شوہر کے سر میں گولی لگی۔ وہاں موجود سات دیگر افراد بھی زخمی ہوئے۔ ایک اور عینی شاہد نے کہا: ہم نے چیخ و پکار سنی، پھر یکایک گولیاں چلنے لگیں۔ بچے رو رہے تھے ، خواتین بھاگ رہی تھیں۔ جو منظر دیکھا، وہ زندگی بھر نہیں بھولیں گے۔ چیف منسٹر جموں و کشمیر عمر عبداللہ کے ساتھ ساتھ سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی اور کئی دیگر قائدین نے بھی حملے کی مذمت کی ہے۔بیسرن، جو 1980 کی دہائی میں بالی ووڈ کی پسندیدہ لوکیشن رہا ، آج کے حملے کے بعد سنسان ہو چکا ہے ۔ حملے سے چند گھنٹے پہلے تک پہلگام سیاحوں سے بھرا ہوا تھا، لیکن اب خوف و ہراس کا ماحول پیدا ہو گیا ہے اور بیشتر سیاح علاقے سے روانہ ہو گئے ہیں۔ پولیس نے واقعہ کی ایف آئی آر درج کر لی ہے اور فورنزک ٹیموں نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرنا شروع کر دیئے ہیں۔ ریاستی و مرکزی ایجنسیاں حملے کے پس پردہ عناصر کا پتہ لگانے میں مصروف ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ حملہ کشمیر میں امن و امان کو سبوتاج کرنے کی گہری سازش کا حصہ ہو سکتا ہے ۔