چرچ میں 3 ہزار سے زائد پیڈوفائلز کا انکشاف

   

پیرس۔ بچوں سے جنسی رغبت رکھنے کے اسکینڈل کی تحقیقات کرنے والے آزاد کمیشن کے سربراہ کا کہنا ہے کہ فرانس کے کیتھولک چرچ میں 1950 سے تقریباً 3 ہزار ‘پیڈوفائلز’ کام کر چکے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق کمیشن کے سربراہ جین مارک ساؤف نے کہا کہ تحقیقات میں 2 ہزار 900 سے 3 ہزار 200 پیڈوفائلز پادری اور چرچ کے دیگر اراکین سامنے آئے اور یہ کم سے کم اندازہ ہے۔کمیشن کی رپورٹ ڈھائی سال کی تحقیق کے بعد منگل کو جاری ہوگی جو چرچ، عدالت اور پولیس کی محفوظ شدہ دستاویزات اور متاثرین کے انٹرویوز پر مشتمل ہے۔فرانس کے سینئر سرکاری ملازم جین مارک ساؤف کا کہنا تھا کہ 2 ہزار 500 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں مجرمان اور متاثرین کی تعداد درست رکھنے کی کوشش کی گئی ہے۔تحقیق میں اس بات پر بھی غور کیا گیا کہ ‘ادارہ جاتی اور ثقافتی میکانزم کے تحت’ چرچ میں پیڈوفائلز کو رہنے کی اجازت کون دیتا ہے اور اس میں 45 تجاویز پیش کی جائیں گی۔آزاد کمیشن 2018 میں بشپس کانفرنس آف فرانس (سی ای ایف) اور قومی اجتماعات کانفرنس (کورریف) نے فرانس اور دنیا بھر میں گرجا گھروں کو ہلا دینے والے متعدد اسکینڈلز پر ردعمل میں قائم کیا تھا۔
اس کی تشکیل اس کے بعد سامنے آئی تھی جب پوپ فرانسس نے تاریخی اقدام کی منظوری دی جس کے مطابق جو کیتھولک چرچ میں جنسی استحصال کرنے والوں کو جانتے ہیں وہ اپنے اعلیٰ افسران کو اس کے بارے میں اطلاع دے سکتے ہیں۔22 قانونی پیشہ ور افراد، ڈاکٹروں، مورخین، سماجی ماہرین اور عالم دین پر مشتمل کمیشن کا کام 1950 کی دہائی کے پادریوں کی طرف سے بچوں کے ساتھ جنسی استحصال کے الزامات کی تحقیقات کرنا تھا۔ب انہوں نے اس پر کام کرنا شروع کیا تو انہوں نے متاثرین کو بیانات کے لیے بلایا اور ایک ٹیلی فون ہاٹ لائن قائم کی جس پر ہزاروں پیغامات موصول ہوئے اور مہینوں اس پر کام کیا گیا۔