چند قائدین کے پارٹی چھوڑنے سے کوئی نقصان نہیں: ہنمنت راؤ

,

   

عہدے حاصل کرنے کے بعد پارٹی سے دغا بازی ، راج گوپال ریڈی کی بی جے پی میں شمولیت افسوسناک
حیدرآباد ۔ 17۔جون (سیاست نیوز) کانگریس کے سینئر قائد وی ہنمنت راؤ نے رکن اسمبلی کومٹ ریڈی راج گوپال ریڈی پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ بی جے پی میں شمولیت سے کانگریس کو کوئی نقصان نہیں ہوگا ۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے بی جے پی میں شمولیت سے متعلق کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ہنمنت راؤ نے کہا کہ کانگریس پارٹی نے کومٹ ریڈی خاندان کو کئی عہدوں سے نوازا ہے۔ کامیابی حاصل ہو تو کانگریس عظیم پارٹی اور شکست ہوتی ہے تو قیادت پر تنقید کرنا کہاں تک درست ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ مختلف کنٹراکٹ حاصل کرنے کے لئے مرکز کی برسر اقتدار پارٹی میں شمولیت اختیار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے بھائی کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی پارٹی میں برقرار رہیں گے یا نہیں یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔ ہنمنت راؤ نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات میں کانگریس کو تین نشستوں پر کامیابی سے کارکنوں میں نیا جوش و خروش پیدا ہوا تھا ۔ کونسل اور ضلع پریشد کے لئے کومٹ ریڈی خاندان کو ٹکٹ دیا گیا لیکن شکست کے بعد اتم کمار ریڈی اور جانا ریڈی کو ذمہ دار قرار دیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کومٹ ریڈی راج گوپال ریڈی کو اسمبلی اور ان کے بھائی وینکٹ ریڈی کو لوک سبھا کا ٹکٹ دیا گیا ۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا صرف ایک خاندان کو تمام عہدے دیئے جانے چاہئے ۔ ایسے میں پارٹی کے وفادار کارکن کیا کریں۔ تمام عہدے اور فائدے حاصل کرنے کے بعد اب کانگریس کو چھوڑنے کی دھمکی دی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتم کمار ریڈی اور انچارج جنرل سکریٹری کنتیا پر تنقید کرنا ٹھیک نہیں ہے ۔ ہنمنت راؤ نے بتایا کہ وہ پارٹی میں سب سے سینئر ہیں اس کے باوجود انہیں لوک سبھا کا ٹکٹ نہیں دیا گیا۔ انہوں نے پارٹی کی تشہیری مہم کمیٹی کے صدر نشین اور اے آئی سی سی میں او بی سی کمیٹی کے صدرنشین کے عہدوں کے لئے کوشش کی لیکن یہ عہدے انہیں نہیں دیئے گئے ۔ اس کے باوجود وہ ایک وفادار کارکن کی طرح کانگریس کا پرچم تھامے ہوئے ہیں ۔ ہنمنت راؤ نے کہا کہ کانگریس میں عہدے حاصل کرنے کے بعد اب فرقہ پرست بی جے پی میں شمولیت کی بات کرنا افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ نلگنڈہ میں صرف ایک خاندان کے ووٹ سے وہ منتخب نہیں ہوئے بلکہ ایس سی ، ایس ٹی ، بی سی اور اقلیتی رائے دہندوں نے کانگریس امیدوار کی حیثیت سے منتخب کیا تھا لیکن افسوس کہ سیکولر ووٹ حاصل کر کے فرقہ پرست پارٹی میں شمولیت اختیار کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ راہول گاندھی کے اطراف موجود مخصوص ٹولے نے انہیں گمراہ کیا جس کا احساس راہول گاندھی کو ہوچکا ہے ۔ انہوں نے راہول گاندھی کو مشورہ دیا کہ وہ مایوسی کے بجائے دوبارہ پارٹی کی باگ ڈور سنبھالیں اور کارکنوں کے حوصلے بلند کریں۔ 1977 ء میں اندرا گاندھی کو شکست ہوئی تھی جبکہ 1980 ء میں دوبارہ اقتدار حاصل ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں کئی مسائل ایسے ہیں جن پر جدوجہد کرتے ہوئے دوبارہ اقتدار حاصل کیا جاسکتا ہے ۔ اقتدار کسی بھی پارٹی کیلئے مستقل نہیں ہوتا ۔ انہوں نے کانگریس کارکنوں سے اپیل کی کہ وہ عوامی مسائل پر جدوجہد کیلئے تیار ہوجائیں۔ ہنمنت راؤ نے پارٹی قیادت کو مشورہ دیا کہ وہ پیراشوٹ قائدین کو ٹکٹ دینے کے بجائے حقیقی کارکنوں کو ترجیح دیں تاکہ اس طرح کی صورتحال پیدا نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کارکن آج بھی پارٹی کو دوبارہ اقتدار میں لانے کیلئے جدوجہد کرنے تیار ہیں۔