پیرس۔ نودیپ سنگھ جو چھوٹے قد کے کھلاڑی ہیں، کو ہریانہ کے پانی پت ضلع میں واقع اپنے گاؤں میں عام تربیتی مشکلات کے ساتھ لوگوں کے وحشیانہ طعنوں کا سامنا کرنا پڑا۔ نودیپ نے ان طنزکو کامیابی میں بدل دیا اور پیرا اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتا، جو کھیل کے سب سے بڑے مراحل میں سے ایک ہے۔ 23 سالہ نودیپ چار فٹ چار انچ کا قد رکھتے ہیں، جیولین تھرو کے ایف41 زمرے میں ہندوستان کا پہلا گولڈ میڈلسٹ بن گئے۔انہوں نے اس قسم کی عزت کا مطالبہ کیا جو عام کھلاڑیوں کو ان جیسے پیرا کھلاڑیوں کے لیے ملتا ہے۔ پیرا اولمپک کمیٹی آف انڈیا (پی سی آئی) کی طرف سے شائع کردہ ایک ویڈیو میں نودیپ نے اپنا گولڈ میڈل دکھایا اور کہا ہمیں بھی وہی درجہ ملنا چاہیے، میں نے بھی ملک کو عزت بخشی ہے۔ انہوں نے کہا میرا مقصد معاشرے کو تعلیم دینا ہے کہ ہم بھی اس دنیا میں موجود ہیں اورکسی کو بھی ہمارا مذاق نہیں اڑانا چاہیے، جو اکثر ہوتا ہے۔ ہم اپنے ملک کو فخر بھی کرسکتے ہیں۔ اس نے کہا شروع میں بہت سی رکاوٹیں تھیں لیکن میں نے اپنا کھیل جاری رکھتے ہوئے خودکو مضبوط رکھا۔ مجھے اس سے اچھے نتائج ملے، یہ میری زندگی کا سب سے بڑا لمحہ ہے، مجھے گولڈ میڈل جیتنے پر فخر محسوس ہوتا ہے۔ پیرس گیمز میں ٹریک اینڈ فیلڈ مقابلے ختم ہوئے اور فائنل میں نودیپ کے گولڈن تھرو نے اسٹیڈ ڈی فرانس میں ہندوستانی قومی ترانے کی بازگشت کو یقینی بنایا۔ نودیپ 47.32 میٹر کی اپنی بہترین کوشش کے ساتھ دوسرے نمبر پر تھے لیکن ایران کے بیت سیہ صادق کے نااہل ہونے کے بعد ان کا سلور میڈل سونے میں تبدیل کردیا گیا۔ صادق کو جارحانہ انداز دکھانے پر بار بار نااہل قرار دیاگیا۔ وہ اپنے اعمال کی وجہ سے گولڈ میڈل ہارگئے۔نودیپ نے 10 سال کی عمر میں اپنے ایتھلیٹک سفر کا آغاز کیا، قومی ہیرو نیرج چوپڑا سے متاثر ہو کر جیولن تھرو میں پہچان حاصل کرنے سے پہلے ریسلنگ اور دوڑ میں اپنی قسمت آزمائی۔ نودیپ نے کہا میرے ذہن میں سب سے پہلی چیزجوآتی ہے وہ میرے والد (دلبیر سنگھ) ہیں۔ مجھے اور میرے خاندان کو یاد ہے۔ شروع میں یہ ایک بوجھ کی طرح لگ رہا تھا۔ میں نے سوچا کہ میں دوسروں کی طرح زندگی سے لطف اندوزکیوں نہیں ہو سکتا جیسے اسکول جانا اور پڑھنا۔ اس نے کہا میرے والد نے مجھے کھیلوں کے لیے متاثرکیا اور مجھے ٹریک پر رکھا۔ میں اس سفر میں صرف ایک شخص کو سہرا نہیں دے سکتا۔