چین، ایغور مسلمانو ں کی قبروں کو بھی مسمار کررہا ہے، حراستی مراکز میں کئی مسلمان محروس

,

   

شنزیانگ: سرگرم ایغور کارکنوں کے مطابق چینی حکومت نے اب اس مسلم آبادی کے قبرستانوں کو مسمار کرنے کا سلسلہ بھی شروع کردیاہے۔ قبروں کے انہدام کے بعد وہاں دفن کئے گئے مردوں کی ہڈیاں بھی دکھائی دے رہی ہیں۔ کئی اہم شخصیات کے قبور کو بھی مسمار کیا گیا ہے۔ ایغور آبادی کے مطابق چینی حکومت ان کی ثقافت کو مٹانے کے ساتھ ساتھ ان کے آباء اجداد کی قبور کوبھی مٹانا چاہتا ہے۔ خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق کئی قبو ر انتہائی لاپرواہی کے ساتھ ختم کیا گیا ہے۔ایجنسی کے نمائندہ نے تین مختلف مقامات پر قبروں سے باہر پڑی ہوئی ہڈیاں دیکھی ہے۔ حکومتی انتظامیہ کا موقف ہے کہ شہروں کے حدود میں توسیع کے لئے پرانی قبور کو مسمار کیاجارہا ہے۔

ایغور آبادی حکومت کے اس موقف سے اتفاق نہیں رکھتیں۔ ایک ایغور کارکن صالح بدیٰ یار کا کہنا ہے کہ یہ چینی حکومت کی ایک نئی مذموم کوشش ہے کہ ایغور آبادی کی اساس ہو ہی ختم کردیا جائے تاکہ یہ نسل اپنی ماضی سے جڑی پہچان سے محروم ہوجائے اور ایغور قوم بھی چینی نسل ہان کی آبادی جیسی ہوکر رہ جائے۔صالح ہدا کے خاندان کے مرحومین کی قبرو ں کو بھی مسمار کردیا گیا ہے۔ ایغور مسلمانوں پر چینی حکومت کی جانب سے ظلم و ستم آج بھی جاری ہے۔ ایک اندازہ کے مطابق اس وقت دس لاکھ کے قریب ایغور باشندے ایک طرح کے حراستی مراکز میں محروس ہیں۔ چینی حکومت ان مراکز کو ”تربیتی سنٹر“ قرار دیتی ہے اور یہ بھی کہتی ہے کہ ان مراکز میں ایغور باشندوں کو انتہاپسند سے محفوظ رکھنے کے خصوصی تربیتی پروگرام بھی جاری ہیں۔