کابل ۔ 23 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) ایک امریکی سپاہی پیر کو افغانستان میں ہلاک ہوگیا۔ مزید تفصیلات اس خبرکی فراہم نہیں کی گئیں۔ امریکی ملٹری نے کہاکہ طالبان نے اس حملہ کی ذمہ داری قبول کی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ شمالی قندز میں سڑک کے کنارے بم اندازی کی بناء پر یہ واقعہ پیش آیا۔ افغانستان میں اس امریکی فوجی کی ہلاکت کے بعد تعداد 20 تک جا پہنچی ہے۔ واضح رہیکہ تین ہلاکتیں بغیر مقابلہ کے بھی ہوئی ہیں۔ زائد از 2400 امریکی تقریباً 18 سالہ چپقلش میں ہلاک ہوئی ہیں۔ سینکڑوں افغانی شہریوں کی بھی ہلاکتیں ہوئی ہیں جو جوابی فائرنگ یا پھر اندھادھند اندھی گولیوں کا شکار ہونے سے ہوئی ہیں یا پھر بم اندازی بھی اس کی وجہ میں شامل ہے۔ گذشتہ ماہ افغانستان میں دو امریکی سرویس ممبرس کی ہلاکت واقع ہوئی تھی جبکہ مشرقی پراونس لونگر میں ہیلی کاپٹر فضاء میں کریش ہوگیا تھا۔ بتادیں کہ طالبان نے اس کریش کی بھی ذمہ داری قبول کی تھی۔ تاہم امریکی فوج نے طالبان کے اس دعویٰ کو صریحاً مسترد کردیا تھا۔ پیر کو امریکی ملٹری کے بیان کے تھوڑی ہی عرصہ کے بعد طالبان کے ترجمان مجاہد نے ٹوئیٹ کیا کہ قندز میں امریکی ملٹری جوان کو چاردارا ڈسٹرکٹ میں ہلاک کیا گیا۔ مجاہد نے کہاکہ غداروں نے سڑک کے کنارے بم نصب کیا تھا جس کی بناء پر امریکی ملٹری جوان ہلاک ہوگیا۔ امریکی ملٹری نے طالبان کے دعویٰ پر وضاحتی جواب نہیں دیا۔ اس کیلئے وہ فوری دستیاب نہیں ہوسکے۔ واضح رہیکہ شہر قندز، طالبان کا مضبوط گڑھ ہے۔ اس شہر کی خصوصیت یہ ہیکہ اسٹراٹیجک کراس روڈس ہیں جو شمالی افغانستان میں داخلہ کیلئے نہایت آسان سمجھا جاتا ہے اور افغانستان کے دارالحکومت کابل یہاں سے 200 میل (یعنی 335 کیلو میٹرس) پر واقع ہے۔ واشنگٹن کے سفیر امن زلمے خلیل زاد طالبان سے جنگ بندی اور افغانستان میں امن کیلئے زائد از ایک سال مسلسل کوشش کررہے ہیں۔ امریکہ ایک ایسے معاملہ کی کوشش کررہا ہیکہ جس کے تحت نمائندہ طالبان کے ساتھ امن معاہدہ تکمیل پائے جو قطر میں سیاسی آفس کھولے ہوئے ہیں۔