جے ڈی یو اور آر جے ڈی نے بھی مردم شماری کا پوسٹر جاری کیا،سیاسی جماعتوں میں کریڈٹ لینے کی دوڑ شروع
نئی دہلی: مرکزی حکومت کے ذات پر -مبنی مردم شماری سے متعلق فیصلے کے بعد سیاسی جماعتوں میں اس کا کریڈٹ لینے کی دوڑ شروع ہو گئی ہے۔ مختلف سیاسی پارٹیاں اس مسئلے کو اپنے حق میں استعمال کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔کانگریس بھی یہ معاملہ اپنے ہاتھ سے نکلنے نہیں دینا چاہتی، یہی وجہ ہے کہ اس نے دہلی میں ایک پوسٹر جاری کیا ہے جس پر لکھا ہے: جھکتی ہے دنیا، جھکانے والا چاہیے۔ قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ کانگریس واحد جماعت نہیں ہے جس نے اس طرح کا پوسٹر لگایا ہے۔ بہار کے دارالحکومت پٹنہ میں جنتا دل (یونائیٹڈ) یعنی جے ڈی یو اور راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے درمیان بھی اس مسئلے پر کریڈٹ لینے کی دوڑ لگی ہوئی ہے۔ دونوں ہی جماعتوں نے ذات پر مبنی مردم شماری سے متعلق پوسٹر جاری کیے ہیں۔ادھر پٹنہ کے مختلف چوک چوراہوں پر آر جے ڈی کے رہنماؤں کی جانب سے کئی پوسٹرز لگائے گئے ہیں۔ ان پوسٹرز کے ذریعے یہ دکھانے کی کوشش کی گئی ہے کہ یہ فیصلہ مہاگٹھ بندھن (گرینڈ الائنس) کے رہنماؤں کی جدوجہد کا نتیجہ ہے۔ایک پوسٹر پر لکھا گیا ہے: مرکزی حکومت کی جانب سے ذات پر مبنی مردم شماری کرانے کا فیصلہ، راشٹریہ جنتا دل کے صدر لالو پرساد، قائد حزبِ اختلاف تیجسوی پرساد یادو اور مہاگٹھ بندھن کے دیگر رہنماؤں کی جدوجہد کی جیت ہے۔ بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار کی پارٹی جے ڈی یو نے بھی پٹنہ کے مختلف مقامات پر اپنی جانب سے پوسٹرز لگائے ہیں۔ان پوسٹروں میں وزیراعظم نریندر مودی اور وزیراعلیٰ نتیش کمار کی تصویریں موجود ہیں اور درج ہے: نتیش کمار نے دکھایا، اب ملک نے اپنایا۔ زیراعظم نریندر مودی کا شکریہ، ذات پر مبنی مردم شماری بہار سے ہندوستان تک، اب ہوگی گنتی، بنے گی سب کی پالیسی، ذات پر مبنی مردم شماری کا تاریخی فیصلہ۔
مودی کو ذات پات کی مردم شماری کی آخری تاریخ بتانی ہوگی
صرف 575 کروڑ کا بجٹ ، 2019ء میں 8254 کروڑ کی بات کہی گئی تھی: کانگریس
نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی کے ذات پات کی مردم شماری کرانے کے اعلان پر کانگریس نے کہا ہے کہ اس معاملے پر اب تک خاموشی اختیار کرنے والے وزیر اعظم نے اچانک یہ اعلان کر کے سب کو حیران کر دیا ہے ، لیکن مودی جو ہیڈلائن کے ماہر ہیں، انہیں اس کی آخری تاریخ بھی بتانا ہو گی۔کانگریس کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے انچارج جے رام رمیش نے جمعرات کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ پارٹی لیڈر راہول گاندھی نے کل کانگریس کے سماجی انصاف اور سماجی بااختیار بنانے کے ایجنڈے سے سب کو واقف کرایا تھا۔ انہوں نے حکومت کے اس فیصلے کی حمایت کی، لیکن یہ بھی کہا کہ مودی نے ذات پات کی مردم شماری کی سرخی تو دی ہے لیکن اس میں کوئی آخری تاریخ نہیں دی ہے ۔ شہ سرخیاں حاصل کرنے میں مودی کی مہارت کو دیکھ کر گاندھی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ذات پات کی مردم شماری کے لئے ایک مکمل روڈ میپ پیش کرے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے حکومت سے تین مطالبات ہیں جن میں ذات پات کی مردم شماری کرانا، ریزرویشن کی 50فیصد کی حد کو ختم کرنا اور آرٹیکل 15(5) کو لاگو کرنا شامل ہیں۔ہم چھ سال سے مردم شماری کا انتظار کر رہے تھے اور اس سے پہلے لفظ ذات کا کوئی ذکر نہیں تھا لیکن کل اچانک ذات پات کی مردم شماری کی بات کی گئی۔مردم شماری کیلئے صرف 575کروڑ روپے کا بجٹ دیا گیا ہے ، اس سے پہلے دسمبر 2019 میں مودی نے خود ملک کو بتایا تھا کہ مردم شماری کرانے پر 8,254 کروڑ روپے خرچ ہوں گے ، سوال یہ ہے کہ حکومت صرف 575کروڑ روپے میں مردم شماری کرائے گی۔رمیش نے کہاکہ 24دسمبر 2019کو وزیر اعظم مودی نے کابینی اجلاس کی صدارت کی اور بعد میں اس پر پریس ریلیز پی آئی بی کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت والی مرکزی کابینہ نے 8,254 کروڑ روپے کی لاگت سے ہندوستان کی مردم شماری 2021 کے انعقاد کی تجویز کو منظوری دی ہے۔