کانگریس کے دور حکومت میں اقلیتوں سے ناانصافی

   

ٹمریز ایمپلائز کی تنخواہیں کم کرنے پر امتیاز اسحق، محمد اعظم علی، مسیح اللہ خان کی مذمت
حیدرآباد 19 ستمبر (سیاست نیوز) بی آر ایس کے اقلیتی قائدین نے کانگریس کے دور حکومت میں اقلیتوں سے ناانصافی اور ٹمریز کو بند کرتے ہوئے اقلیتی طلبہ کو اعلیٰ تعلیم سے محروم کرنے کی کوشش کرنے کا الزام عائد کیا۔ آج تلنگانہ بھون میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بی آر ایس کے اسٹیٹ سکریٹری و سابق صدرنشین تلنگانہ اقلیتی مالیاتی کارپوریشن امتیاز اسحق، سابق صدرنشین ریاستی وقف بورڈ مسیح اللہ خان، بی آر ایس کے سینئر قائد محمد اعظم علی نے یہ بات بتائی۔ امتیاز اسحق نے کہاکہ بی آر ایس کے سربراہ سابق چیف منسٹر کے سی آر نے مسلمانوں کو اعلیٰ تعلیم فراہم کرنے کے لئے 2016ء میں تلنگانہ میناریٹیز ریزیڈنشیل اسکولس کا قیام عمل میں لایا۔ اُس وقت TGT کی تنخواہیں 15 ہزار روپئے تھی۔ 2018ء میں بڑھاکر 22,800 روپئے اور 2022ء میں مزید بڑھاکر 28,860 روپئے کی گئی اس طرح PGT کی 2016ء میں 18,000 ، 2018ء میں 24,150 اور 2022ء میں 31,395 روپئے تنخواہیں فراہم کی گئیں۔ اس طرح جونیر لیکچررس کی 2016ء میں 27 ہزار اور 2022ء میں 35,100 روپئے تنخواہیں فراہم کی گئیں۔ کانگریس حکومت نے ٹمریز کے ایمپلائیز کی تنخواہوں میں اضافہ کے بجائے کمی کردی ہے جس کی بی آر ایس پارٹی سخت مذمت کرتی ہے۔ بی آر ایس کے سینئر قائد محمد اعظم علی نے کہاکہ سابق چیف منسٹر کے سی آر نے مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی کو دور کرنے کے لئے 204 ریزیڈنشیل اسکولس قائم کرتے ہوئے تاریخی کارنامہ انجام دیا تھا جس میں ایک لاکھ 30 ہزار طلبہ تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ مگر کانگریس حکومت ٹمریز کو بند کرتے ہوئے اقلیتی طلبہ کو اعلیٰ تعلیم سے محروم کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ اسی کے ایک حصہ کے طور پر ایمپلائیز کی تنخواہوں میں کمی کی گئی ہے۔ 16 ستمبر کو اس سلسلہ میں ایک جی او جاری کیا گیا۔ تعجب اس بات کا ہے کہ سکریٹری اقلیتی بہبود اس جی او سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے دوبارہ نظرثانی کا وعدہ کررہے ہیں۔ ریاست میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں سے ہونے والی ناانصافیوں کو بی آر ایس ہرگز برداشت نہیں کرے گی۔2