کاویری آبی تنازعہ پر پورے کرناٹک میں احتجاج جاری

   

منڈیا : ٹاملناڈو کو28 ستمبر تک پانی چھوڑنے کے کاویری واٹر مینجمنٹ اتھارٹی (سی ڈبلیو ایم اے ) کے حکم کے خلاف کرناٹک کے کسانوں اور کنڑ حامی تنظیموں کی قیادت میں ریاست بھر میں احتجاج جاری ہے ۔ مظاہرین نے سی ڈبلیو ایم اے کے حکم کی وجہ سے کرناٹک کے لوگوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کے خلاف مختلف مقامات پر نعرے لگانے کے علاوہ زمین پر لیٹ کر انسانی زنجیر بھی بنائی۔ کرناٹک رخشنا ویدیکے نے بالترتیب جمعرات اور جمعہ کو بنگلورو اور اڈپی میں احتجاج کیا۔ انہوں نے میسور، چامراج نگر اور رام نگر سمیت دیگر کاویری ندی کے بیسن اضلاع میں بھی احتجاج کیا۔ چتردرگ، بلاری، داونگیرے ، کوپل اور وجئے پورہ اضلاع میں بھی مظاہرے ہوئے جہاں مظاہرین نے نعرے لگائے ، سڑکیں بلاک کیں، پتلے اور ٹائر جلائے ۔ پروین شیٹی کی قیادت میں کرناٹک رکشنا ویدیکے کے کارکنوں نے کے آر پورم میں ہائی وے کو بلاک کردیا۔ بعد میں پولیس نے انہیں حراست میں لے لیا۔ کچھ کنڑ تنظیموں نے منڈیا میں ٹی کے ہلی پمپنگ اسٹیشن کو بھی بند کردیا جو پورے بنگلور شہر کو پانی فراہم کرتا ہے ۔ تازہ احتجاج اس وقت شروع ہوا جب سپریم کورٹ نے سی ڈبلیو ایم اے اور سی ڈبلیو آر سی کے احکامات میں مداخلت کرنے سے انکار کر دیا جس میں کرناٹک کو 28 ستمبر تک ٹاملناڈو کو 5,000 کیوسک پانی چھوڑنے کی ہدایت دی گئی تھی۔ منڈیا میں رائتھا ہترکشن سمیتی نے بھی بند کی اپیل کی تھی۔ اس کا اثرآج گاڑیوں کی آمد ورفت اور کاروبار سمیت روزمرہ کی سرگرمیوں پر پڑا۔ اس معاملے پر بات کرتے ہوئے ریاست کے وزیر داخلہ ڈاکٹر جی پرمیشور نے مظاہرین کو انتباہ دیا کہ اگر وہ غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہوئے اور لوگوں کو تکلیف ہوئی تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ وزیر نے کہا کہ منڈیا میں کے آر ایس ڈیم کے قریب بھاری پولیس کی تعیناتی کی گئی ہے اور وہ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لئے پوری طرح تیار ہیں ۔ بنگلورو میں تامل لوگوں کی آبادی والے علاقوں میں بھی پولیس کے بھاری انتظامات کیے گئے ہیں۔ سٹی پولیس کمشنر بی دیانند نے کہا کہ ٹاملناڈو میں رجسٹرڈ گاڑیوں پر پتھراؤ کو روکنے کے لیے تمام ضروری حفاظتی اقدامات اور احتیاطی تدابیر اختیار کی گئی ہیں۔