رانچی 23 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) جھارکھنڈ کے وہ علاقے جہاں مسلمانوں کا 20 فیصدی سے زیادہ ووٹ ہے، ان علاقوں میں حالیہ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو جھٹکا لگا ہے، وہاں ان کی سیٹیں کم ہوئی ہیں۔جھارکھنڈ کے مسلم اکثریتی علاقوں میں کیسی رہی بی جے پی کی کارکردگی، سی اے اے اور این آرسی کا اثرجھارکھنڈ کے مسلم اکثریتی علاقوں میں سی اے اے اور این آرسی کا اثر نظر آیا۔شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے ) نیشنل رجسٹرآف سٹیزنس (این آرسی) کے ملک میں ہو رہی ہنگامہ آرائی کیدرمیان جھارکھنڈ میں اسمبلی انتخابات کیلئے ووٹ ڈالیگئے۔ ایسے میں یہ جاننا دلچسپ ہوسکتا ہیکہ جھارکھنڈ کے جن علاقوں میں مسلمانوں کی آبادی زیادہ ہے، وہاں سیاسی صورتحال پرکیا اثرپڑا۔ جھارکھنڈ میں ایسی 9 اسمبلی سیٹیں ہیں، جہاں مسلمانوں کا ووٹ 20 فیصد سے زیادہ ہیاوروہ کسی بھی امیدوارکی جیت اورہارمیں فیصلہ کن فیکٹربنتے ہیں۔مغربی بنگال سے متصل جھارکھنڈ میں 9 اسمبلی سیٹیں ہیں، جن پرمسلمانوں کی اچھی آبادی ہے۔ ان سیٹوں میں گاندے، مادھا پور، راج محل، پاکور، بوکارو، جمتارا، مہاگاؤں، گوددا اور پنکی۔ یہ سبھی علاقے ہیں، جہاں اکثروبیشترمسلمان کسی پارٹی کیلئے فیصلہ کن فیکٹربنتے رہے ہیں، لہٰذا سبھی پارٹیاں انہیں اپنی طرف متوجہ کرتی ہوئی نظرآتی ہیں۔جھارکھنڈ میں گزشتہ باراسمبلی انتخابات 2014 میں ہوئے تھے، اس وقت پورے ملک میں مودی لہرچل رہی تھی۔ جھارکھنڈ بھی اس میں پیچھے نہیں تھا۔ جھارکھنڈ سے بی جے پی نے نہ صرف لوک سبھا میں زبردست کامیابی حاصل کی۔ اسے یہاں 14 میں سے 12 سیٹیں ملی تھیں۔ بلکہ اسمبلی انتخابات میں بھی اس نیالیکشن جیت کرحکومت بنائی تھی۔ تب بی جے پی نے81 میں سے37 سیٹیں جیتی تھیں۔ اس کیبعد اس نے جے وی ایم اوراے جے ایس یوکے ساتھ مل کرحکومت بنائی تھی۔ تب جے وی ایم کے پاس 6 اراکین اسمبلی تھے۔ پھریہ سبھی اراکین اسمبلی بی جے پی میں شامل ہوگئے تھے۔سال 2014 میں مسلمانوں کے اثروالے علاقوں میں بی جے پی نے 6 سیٹیں جیتی تھیں جبکہ کانگریس نیتین، اس کے علاوہ دیگرپارٹی کوان علاقوں میں کوئی سیٹ بھی نہیں ملی تھی۔ بی جے پی نے جس 6 سیٹوں پرجیت حاصل کی تھی، اس میں گاندے، مدھوپور، بوکارو، گوددا، مہاگاؤں اورراج محل شامل تھیں۔ کانگریس کوتین سیٹیں ملی تھیں، یہ تین سیٹیں تھیں، پنکی، جامتاڑا اورپاکوڑ۔ یعنی کہا جاسکتا ہیکہ یہ وہ سیٹیں ہیں، جہاں کانگریس اوربی جے پی کا سیدھا مقابلہ ہوتا رہا ہے۔اس مرتبہ تصویرکچھ الگ ہے۔ ایسا لگتا ہیکہ سی اے اے اوراین آرسی معاملے کا اثرکہیں نہ کہیں بی جے پی کے نتائج پر پڑرہا ہے۔ اس بارجہاں ان سیٹوں کے مسلم اکثریتی علاقوں میں بی جے پی کونقصان ہوا ہے اورکانگریس کوایک سیٹ کا فائدہ ہوا ہے توکانگریس کی اتحادی جماعت جھارکھنڈ مکتی مورچہ (جے ایم ایم) کوبھی اس کا فائدہ ملا ہے۔