مردم شماری کمیشن کی رپورٹ پیش‘ منظوری پر جملہ تحفظات85فیصدہوجائیںگے
بنگلورو: کرناٹک میں ذات پر مبنی مردم شماری کمیشن نے ریاست میں دیگر پسماندہ طبقہ (او بی سی) کیلئے ریزرویشن کو 32 فیصد سے بڑھا کر 51 فیصد کرنے کی سفارش کی ہے۔ اگر یہ سفارش نافذ ہو جاتی ہے تو ریاست میں کْل ریزرویشن کا اعداد و شمار 85 فیصد تک پہنچ جائے گا۔ اس میں 10 فیصد اقتصادی طور پر کمزور طبقہ (ای ڈبلیو ایس) اور 24 فیصد درج فہرست ذات/ درج فہرست قبائل (ایس سی/ایس ٹی) کیلئے پہلے سے محفوظ ہیں۔کمیشن کی تجویز حال ہی میں کرائے گئے سماجی‘اقتصادی اور تعلیمی جائزہ (ذات پر مبنی مردم شماری) کے نتائج پر مبنی ہے جس میں ریاست میں پسماندہ طبقوں کی آبادی تقریباً 70 فیصد ہونے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ اس ڈاٹا کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں منطق دی گئی ہے کہ سرکاری فائدہ اور مواقع کی یکساں تقسیم کیلئے آبادی کے تناسب میں ریزرویشن بڑھانا ضروری ہے۔ کمیشن نے اپنی سفارش میں کہا ہے کہ پسماندہ طبقوں کی آبادی میں 69.6 فیصد کا اضافہ ہوا ہے لیکن حال میں کمیشن نے پایا کہ کرناٹک میں او بی سی کی آدھی آبادی کو بھی ریزرویشن نہیں ملا ہے۔ اگر پسماندہ طبقوں کو آبادی کی بنیاد پر ریزرویشن نہیں دیا جاتا ہے تو سرکاری سہولیات یکساں طور سے تقسیم نہیں ہوں گی۔ جائزہ کی شروعات 2015 میں ایچ کنتھ راج کے ذریعہ کی گئی تھی اور بعد میں کرناٹک ریاستی پسماندہ طبقہ کمیشن کے چیئرمین کے جئے پرکاش ہیگڑے نے اسے پورا کیا اور فروری 2024 میں چیف منسٹرسدھارمیا کو رپورٹ سونپی گئی۔کمیشن نے سفارش کی ہے کہ ریاستی حکومت نوکری اور تعلیم میں افقی ریزرویشن ( Reservation Horizontal) کو بھی نافذ کرے۔ اس پالیسی کے تحت خواتین، معذور اور دیگر خاص طبقوں کو ہر محفوظ زمرہ کے اندر الگ کوٹہ ملتا ہے۔ مثال کے طور پر او بی سی طبقہ میں خواتین یا معذوروں کے لیے الگ سے ریزرویشن یقینی کیا جائے گا۔ذات پر مبنی مردم شماری کی یہ رپورٹ فروری 2024 میں حکومت کو سونپی گئی تھی جسے جمعہ کو سدھارامیا نے کابینہ کے سامنے پیش کیا ۔ حکومت اب اس رپورٹ پر بحث کیلئے 17 اپریل کو خصوصی کابینہ کی میٹنگ منعقد کرے گی جس کے بعد سفارشات کو نافذ کرنے پر حتمی فیصلہ لیا جائے گا۔