کرناٹک کے باغی ارکان پر سپریم کورٹ کا آج فیصلہ متوقع

,

   

اسپیکر، چیف منسٹر اور ارکان کے وکلاء کی بحث مکمل، دلائل کی پیشکشی
نئی دہلی 16 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ چہارشنبہ کو کرناٹک سے تعلق رکھنے والے ارکان جے ڈی (ایس) ۔ کانگریس کے 15 باغی ارکان کی ایک درخواست پر اپنے فیصلے کا اعلان کرے گا۔ ان ارکان نے ریاستی اسمبلی کے اسپیکر کے آر رمیش کمار کو ان کے استعفے منظور کرنے کی ہدایت دینے کے لئے عدالت عظمیٰ سے درخواست کی ہے۔ چیف جسٹس رنجن گوگوئی اس مسئلہ پر درخواست گذار باغی ارکان، کرناٹک اسمبلی کے اسپیکر اور چیف منسٹر ایچ ڈی کمارا سوامی کی سماعت کرچکے ہیں۔ سینئر ایڈوکیٹ مکل روہتگی نے 15 ارکان اسمبلی کی پیروی کرتے ہوئے بحث کی تکمیل کی اور بنچ سے درخواست کی کہ ارکان اسمبلی کی نااہلی اور استعفوں کے مسئلہ پر اسپیکر کو جوں کا توں موقف برقرار رکھنے کی ہدایت پر مبنی اپنے احکام جاری رکھنے کی استدعا کی۔ باغی ارکان کے وکیل نے بنچ سے یہ استدعا بھی کی کہ اگر ایوان اپنی کارروائی کے لئے نشست کا اہتمام کرے تو 15 باغی ارکان کو حکمراں اتحاد کی وہپ کی بنیاد پر (ایوان میں) حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔ وکیل نے دعویٰ کیاکہ حکمراں اتحاد اب اکثریت گھٹنے کے سبب اقلیتی حکومت بن گیا ہے۔ سینئر ایڈوکیٹ راجیو دھون نے کمارا سوامی کی طرف سے رجوع ہوتے ہوئے کہاکہ بنچ سے کہاکہ اسپیکر کو یہ مسئلہ کسی مقررہ وقت تک حل کرلینے کے لئے مجبور نہیں کیا جاسکتا۔ کمارا سوامی نے عدالت عظمیٰ سے کہا تھا کہ یہ اس (عدالت عظمیٰ) کے دائرہ کار میں شامل نہیں ہوتا کہ عبوری حکم جاری کرتے ہوئے اسپیکر کو فیصلہ کرنے کے لئے کہا جائے اور اس کے بعد باغی ارکان کے استعفوں پر جوں کا توں موقف برقرار رکھنے کا حکم جاری کیا جائے۔ اس بنچ میں جسٹس دیپک گپتا اور جسٹس انیرود مابوس بھی شامل تھے۔ راجیو دھون نے بنچ سے کہاکہ ’جب استعفوں کا عمل ضابطہ کے مطابق نہیں ہے تو عدالت بھی اسپیکر کو یہ ہدایت نہیں دے سکتی کہ شام 6 بجے تک مسئلہ کو حل کرلیا جائے۔ کمارا سوامی نے عدالت سے کہاکہ ان کی حکومت کو غیر مستحکم بنانے کے لئے باغی ارکان اسمبلی کا ایک غول کے طور پر شکار کیا جارہا ہے۔ سینئر ایڈوکیٹ ابھیشک مانو سنگھوی نے اسپیکر کی پیروی کرتے ہوئے بنچ سے کہاکہ اُس وقت بھی جب بی ایس یدی یورپا کو گزشتہ سال تشکیل حکومت کی دعوت دی گئی تھی عدالت نے آدھی رات کو مقدمہ کی سماعت کے موقع پر اسپیکر کے نام کوئی ہدایت جاری نہیں کی تھی۔ سنگھوی نے بنچ سے مزید کہاکہ اسپیکر نے باغی ارکان کے استعفوں اور انھیں نااہل قرار دینے کے مسئلہ پر ہنوز کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے اور اُنھیں سزا دینے کے لئے عدالت کے پاس کافی اختیارات ہیں۔ سنگھوی نے عدالت سے دریافت کیاکہ ’اسپیکر کو آیا کس طرح یہ ہدایت کی جاسکتی ہے کہ وہ اس انداز میں فیصلہ کریں‘۔ اُنھوں نے یہ بھی کہاکہ جائز اور باضابطہ استعفے ارکان کی جانب سے اسپیکر کو شخصی طور پر حوالہ کرنا ضروری ہوتا ہے۔ باغی ارکان اسمبلی نے عدالت سے کہاکہ اسپیکر نے محض اُنھیں نااہل قرار دینے کے لئے ان کے استعفوں کو زیرالتواء رکھا ہے اور نااہلی سے بچنے کے لئے استعفے دینے میں کوئی غلطی نہیں ہے۔