کسانوں کا قرض اقساط کے بجائے یکمشت معاف کیا جائے: محمد علی شبیر

   

حیدرآباد۔ 18 مارچ (سیاست نیوز) سابق وزیر اور قانون ساز کونسل کے سابق اپوزیشن لیڈر محمد علی شبیر نے ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کسانوں کے فصل قرضہ جات معاف کرے۔ انہوں نے کہا کہ قرضہ جات کو قسطوں میں تقسیم کرنے کے بجائے ایک مشت معاف کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کراپ لون ویور اسکیم کے تحت حکومت نے جس پالیسی کا اہتمام کیا ہے وہ غیر واضح ہے۔ نئی پالیسی سے کسانوں کو کوئی راحت نہیں ملے گی۔ حکومت پہلے مرحلہ میں 25 ہزار روپئے کا قرض معاف کرنا چاہتی ہے۔ باقی رقم 4 اقساط میں معاف کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سابق کی طرح قرض معافی کے سلسلہ میں غلطیوں کا ارتکاب کررہی ہے۔ 17 ہزار کروڑ کے قرضہ جات 4 اقساط میں معاف کئے گئے جس سے کسانوں کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ بینکوں کی جانب سے چار برسوں کے دوران کسانوں کی ہراسانی کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ فی الوقت کسانوں کو 25 ہزار کروڑ معاف کرنے کی ضرورت ہے۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف رورل ڈیولپمنٹ اور محکمہ پنچایت راج نے تفصیلی ریسرچ کے بعد اپنی رپورٹ میں بتایا کہ کسانوں کی اکثریت یعنی 80 فیصد کسان چھوٹے اور اوسط درجے کے ہیں۔ قرض معافی اسکیم پر ایک مشت عمل آوری کی صورت میں فائدہ ہوگا۔ اقساط کی صورت میں کسانوں کو سود کی ادائیگی کرنی پڑے گی جس کے لیے بینکوں کے دبائو کا سامنا ہوگا۔ وزیر فینانس ہریش رائو نے بجٹ تقریر میں اعتراف کیا کہ 583916 کسانوں کے کراپ لون 25 ہزار روپئے سے کم ہیں اور ان کی معافی پر 1198 کروڑ کرچ کرنے ہوں گے۔ اس فیصلے سے صرف 16 فیصد کسانوں کو فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل کے لیے 16 ماہ گزرچکے ہیں لیکن حکومت معاشی ابتر صورتحال کا بہانہ بناکر وعدوں کی تکمیل سے قاصر ہے۔