حیدرآباد ۔ 28 ۔ اکٹوبر : ( سیاست نیوز ) : تلنگانہ ہائی کورٹ نے چہارشنبہ کو چیف سکریٹری ، پرنسپل سکریٹری ( ریونیو ) اور چیف کمشنر حصول اراضی کو نوٹسیس جاری کرتے ہوئے انہیں مفاد عامہ کی ایک درخواست کا جواب داخل کرنے کی ہدایت دی جس میں نیو تلنگانہ رائٹس ان لینڈ اینڈ پٹہ دار پاس بکس ایکٹ 2021 کے دستوری جواز کو چیالنج کیا گیا ہے ۔ چیف جسٹس ستیش چندرا شرما اور جسٹس اے راج شیکھر ریڈی پر مشتمل ہائی کورٹ کی ڈیویژن بنچ نے سابق ڈپٹی چیف منسٹر سی دامودر راج نرسمہا کی جانب سے داخل کی گئی مفاد عامہ درخواست کی سماعت کرتے ہوئے یہ احکام جاری کئے ۔ اس درخواست میں اس نئے قانون کی وجہ عوام کو ہونے والی مشکلات اور مسائل کی رپورٹ دینے کے لیے ایک آزادانہ ادارہ کی تشکیل کے لیے بھی ہدایت دینے کی عدالت سے درخواست کی گئی ۔ درخواست گذار کے وکیل ، وانی نے بنچ کو بتایا کہ ریاست میں کسانوں کو اس نئے قانون کی وجہ متعدد مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے حالانکہ اس قانون میں سیکشنس ہیں یعنی اس کا سیکشن 5 ریکارڈ میں تبدیلی کا پروسیجر فراہم کرتا ہے اور سیکشن 7 جب کورٹ ڈکری کے ذریعہ اراضی پر حق حاصل کیا جاتا ہے تو پرویژن فراہم کرتا ہے لیکن ریکارڈ آف رائٹس میں تحصیلدار کی جانب سے کی جانے والی تبدیلیوں کو چیالنج کرنے کے لیے کوئی پرویژن فراہم نہیں کیا گیا ہے ۔ درخواست گذار کے وکیل کو سماعت کرنے کے بعد ڈیویژن بنچ نے حکومت کے وکیل ( ریونیو ) سے سوال کیا کہ حکومت نے ایسا قانون کیوں بنایا ہے جس سے ریاست میں کسانوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور نوٹسیس جاری کرتے ہوئے درخواست گذار کے استدلال کے جواب میں چھ ہفتوں کے اندر جواب داخل کرنے کی ہدایت دی ۔۔
