کشمیریوں پر ملک گیر حملوں سے ریاست میں نظریہ ہندکو خطرہ

,

   

عمرعبداللہ کا بیان ، اترپردیش میں کشمیریوںپر بھگوا دھاری افراد کا حملہ ، 4 گرفتار
سرینگر ۔7مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) نیشنل کانفرنس کے قائد عمر عبداللہ نے آج کہاکہ دو کشمیری بیوپاریوں پر اترپردیش کے دارالحکومت لکھنو میں حملوں کے واقعات سے جو بجرنگ دل اور آر ایس ایس کے غنڈوں نے کئے تھے جموں و کشمیر میں کسی بھی اور شئے کی بہ نسبت زیادہ خطرناک ثابت ہوں گے اور وہ ’’ اٹوٹ انگ‘‘ (جزولاینپک) کو رواج دینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ عمر عبداللہ نے ٹوئیٹر پر شائع کردہ سلسلہ وار اپنے بیانات میں ایک ویڈیو پر ردعمل ظاہر کیا ہے جس میں لکھنو میں عوام کے ایک ہجوم کی جانب سے دو کشمیریوں کو مارپیٹ کی جارہی ہے ۔ پولیس نے اس سلسلہ میں چار افراد کو حراست میں لے لیا ہے ۔ عمر عبداللہ نے سوال کیا کہ ’’ پیارے وزیراعظم نریندر مودی صاحب کیا یہی وہ بات ہے جو آپ کہتے آرہے ہیں ، اس کے باوجود ایسی حرکتیں بلارکاوٹ جاری ہیں ‘‘ یہی ریاستی حکومت ہے جس کے چیف منسٹر کو آپ نے منتخب کیا تھا ، کیا ہم اس معاملہ میں اس کارروائی کو اسی بات کا عکاس سمجھ سکتے ہیں ۔ کیا یہی وہ ریاستی حکومت ہے ، کیا ہم اس معاملہ میں کارروائی کی توقع کرسکتے ہیں ، یا پھر ہمیں آپ کے تیقن کے بارے میں شکوک و شبہات ظاہر کرتے ہوئے اسے صرف ایک ’’ جملہ ‘‘ سمجھنا چاہیئے جس کا مقصد صرف لوگوں کی برہمی کم کرنا تھا اور کچھ نہیں ۔ نیشنل کانفرنس کے قائد نے یہ سوال مرکزی حکومت داخلہ راجناتھ سنگھ سے پوچھا جو لکھنو کی نشست کی لوک سبھا میں نمائندگی کرتے ہیں کہ کیا وہ اس مقدمہ میں انصاف رسانی کیلئے دخل اندازی کریں گے ۔ انہوں نے سوال کیا جناب راجناتھ سنگھ صاحب آپ لوک سبھا میں اس انتخابی حلقہ کے نمائندہ ہیں جس کی نمائندگی کبھی واجپائی جی کیا کرتے تھے جو وزیراعظم منتخب ہوئے ۔ اگر کوئی اور اقدام نہیں کرتا اور آپ سے انصاف کی توقع نہیں کی جاسکتی تو کیا آپ اس حملے کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کریں گے ۔ لکھنو سے موصولہ اطلاع کے بموجب دلیپ جنگ کے علاقہ میں سوکھا میوہ فروخت کرنے والے دو کشمیریوں پر عوام کے ایک ہجوم نے حملہ کیا جسے کیمرے میں قید کرلیا گیا ۔ بعد ازاں پولیس نے چار افراد کو گرفتار کرلیا ۔ پولیس اس مقام پر اطلاع ملتے ہی پہنچ گئی تھی اور خاطیوں کے خلاف سرقہ اور اسلحہ قانون کے تحت مقدمہ درج کرلیا ۔ پولیس نے کہا کہ متاثرین کے نام عبدال اور افضل بتائے جاتے ہیں جو کشمیر کے ضلع کلگام کے متوطن ہیں اور وہ موسم سرما میں خشک میوے فروخت کرنے کیلئے یہاں پہنچے تھے ۔پولیس یہ سخت پیغام دینا چاہتی ہے کہ ایسی حرکتوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور جو لوگ ان میں ملوث ہوں گے ان کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا ۔ دریں اثناء بھگوا دھاری افراد کے خشک میوے فروخت کرنے والے کشمیریوں پر حملے کی جھلکیاں ذرائع ابلاغ پر پیش کردی گئیں ۔ مقامی افراد بچانے کیلئے فوری مقام واردات پر پہنچ گئے تھے اور انہوں نے پولیس کو بھی اس کی اطلاع دے دی تھی۔ حسن گنج پولیس اسٹیشن میں قانون تعزیرات ہند کی مختلف دفعات بشمول دفعہ 153اور 307کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ۔