احکامات کی خلاف ورزی کرنے والے عہدیداروں کو بخشا نہیں جائے گا‘عدالت عظمیٰ کا انتباہ
نئی دہلی :اتر پردیش کے کشی نگر میں واقع ایک مسجد پر گزشتہ دنوں ہوئی بلڈوزر کارروائی سے سپریم کورٹ سخت ناراض ہے۔ سپریم کورٹ نے اس بلڈوزر کارروائی کے خلاف داخل حکم عدولی معاملے میں نوٹس جاری کر دیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے اتر پردیش حکومت اور انتظامیہ کے عہدیداروں سے 2 ہفتے کے اندر جواب طلب کیا ہے۔سپریم کورٹ نے انتظامیہ کی طرف سے مسجد میں کی گئی توڑ پھوڑ پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہم پھر سے حکم دے رہے ہیں کہ ایسا کوئی بھی قدم ہمارے احکامات کی خلاف ورزی ہوگی۔ جسٹس بی آر گوئی کی بنچ نے ضلع مجسٹریٹ سمیت سبھی ذمہ دار عہدیداروں کو اس سلسلے میں نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ حکم عدولی کرنے والے عہدیداروں کو بخشا نہیں جائے گا۔واضح رہے کہ کشی نگر میں واقع مدنی مسجد کا ایک حصہ رواں ماہ کے شروع میں بلڈوز کے ذریعہ منہدم کر دیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے اسی کارروائی کو لے کر داخل ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے ’وجہ بتاؤ نوٹس‘ جاری کیا اور متعلقہ عہدیداروں سے جواب مانگا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے ذمہ دارعہدیداروں سے سوال کیا ہے کہ کیوں نہ ان کے خلاف عدالتی حکم کی خلاف ورزی سے متعلق کارروائی شروع کی جائے۔ ساتھ ہی بنچ نے ہدایت دی کہ آئندہ حکم تک ڈھانچہ کو نہیں گرایا جائے گا۔قابل ذکر ہے کہ مدنی مسجد کے ایک حصہ کو 9 فروری کو بلڈوزر سے منہدم کر دیا گیا تھا۔ مقامی انتظامیہ نے مدنی مسجد کے ناجائز حصوں کو گرایا تھا جس پر خوب ہنگامہ بھی برپا ہوا تھا۔ اپوزیشن پارٹیوں کے قائدین نے بھی اس کارروائی کے لیے یوگی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ مسجد توڑنے کا حکم نگر پالیکا کے ایگزیکٹیو انجینئر مینو سنگھ نے دیا تھا۔ کانگریس ریاستی صدر اجئے رائے نے اس تعلق سے یہ الزام عائد کیا تھا کہ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے اشارے پر ریاست میں آپسی خیر سگالی اور بھائی چارہ کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ اجئے رائے نے یہ بھی کہا تھا کہ پہلے بہرائچ، پھر سنبھل اور اس کے بعد کشی نگر کی مدنی مسجد پر بلڈوزر چلانے کا کام اسی منشا کے تحت کیا گیا۔ ہائی کورٹ کا حکم التوا 8 فروری کو ختم ہوتے ہی انتظامیہ نے اگلے دن اتوار کو چھٹی کے دن منصوبہ بند طریقے سے بلڈوزر چلوا دیا۔