کف سیرپ کیس میں بدعنوانی، ریاستی حکومتیں سنجیدہ نہیں : کانگریس

   

نئی دہلی۔7 اکتوبر (یواین آئی) کانگریس نے مدھیہ پردیش اور راجستھان میں کف سیرپ سے بچوں کی اموات کو بدعنوانی سے جوڑتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ ریاستی حکومتیں اس معاملے میں سنجیدہ نہیں ہیں۔ راجستھان کے اپوزیشن لیڈر تکارام جولی اور مدھیہ پردیش کے اپوزیشن لیڈر امنگ سنگھار نے منگل کو یہاں مشترکہ پریس کانفرنس میں کف سیرپ سے بچوں کی اموات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ریاستوں میں مبینہ بدعنوانی کا الزام لگایا۔ ان کا کہنا تھا کہ راجستھان اور مدھیہ پردیش میں کف سیرپ پینے سے کئی بچے مر چکے ہیں اور کئی شدید بیمار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کے باوجود راجستھان میں بی جے پی حکومت یہ ماننے کو بھی تیار نہیں ہے کہ بچوں کی موت کف سیرپ سے ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں 2019 میں ملاوٹ شدہ کف سیرپ کی وجہ سے 19 بچوں کی موت ہوئی۔ اس کے علاوہ افریقی ممالک گیمبیا اور ہندوستان کے پڑوسی ملک ازبکستان میں بھی کئی بچے ہلاک ہوئے ۔ اس وقت بھی تحقیقات میں بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا تھا لیکن مرکز کی مودی حکومت ہر پہلو سے انکار کرتی رہی اور اب دو ریاستوں راجستھان اور مدھیہ پردیش میں کئی بچوں کی موت کے بعد بھی حکومت بے فکر ہے ۔ جولی نے سوال کیا کہ کس چیز نے انہیں بلیک لسٹ میں درج دوا ساز کمپنیوں سے دوائیں لینے پر مجبور کیا۔ جب اموات کی تعداد میں اضافہ ہوا تو راجستھان حکومت نے کارروائی کرنے کے بجائے ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی، جس کا واضح مطلب ہے کہ اب معاملہ ٹھپ ہو جائے گا۔ انہوں نے سوال کیا کہ جب ستمبر کے اواخر میں راجستھان میں بچوں کی اموات کی تعداد میں اضافہ ہوا تو حکومت نے کف سیرپ کی ایک کھیپ کو زہریلا قرار دیا لیکن اسے فروخت کرنا جاری رکھا۔ راجستھان کے وزیر صحت سے کف سیرپ کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے پریس کانفرنس چھوڑ کر کف سیرپ کمپنی کو کلین چٹ دے دی۔
سنگھار نے کف سیرپ سے ہونے والی اموات کے معاملہ میں مدھیہ پردیش حکومت پر کئی الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ کف سیرپ پینے سے بچے مر رہے ہیں، جب کہ نائب وزیر اعلیٰ اس کی تردید کر رہے ہیں اور تمل ناڈو کی کمپنی کو کلین چٹ دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں کرپشن کا بہت بڑا اسکینڈل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کی رپورٹ کے مطابق بچوں کے خلاف جرائم میں مدھیہ پردیش پہلے نمبر پر ہے ۔ گزشتہ چار سالوں میں 59000 سے زائد بچے لاپتہ ہو چکے ہیں۔ مدھیہ پردیش میں غذائی قلت کی شرح 7.79 فیصد ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نوزائیدہ بچوں کو چوہے کھا رہے ہیں، جب کہ وزیر اعلیٰ کازی رنگا میں ہاتھیوں کے ساتھ تصویریں بنوا رہے ہیں۔