جلد بازی سے طویل عرصہ تک منفی اثرات کا اندیشہ ، لاک ڈاؤن ہی موثر طریقہ
نیویارک ۔ /4 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے دنیا کے تمام ممالک کو خبردار کیا ہے کہ کوئی بھی ملک کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے لگائے گئے لاک ڈاؤن کو ہٹانے میں جلدی نہ کرے۔ عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس ادھانوم گھیبریوسس کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن جلد ہٹانے سے طویل عرصے تک منفی معاشی اثرات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے اور یہ وائرس دوبارہ سر اٹھاسکتا ہے۔ ڈاکٹر ٹیڈروس کا کہنا ہے کہ ہمیں معلوم ہے کہ لاک ڈاؤن کے سماجی اور معاشی اثرات نہایت سخت ہیں تاہم ہمارے پاس ان پابندیوں سے نکلنے اور صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے یہی بہترین راستہ ہے کہ ہم خود وائرس پر حملہ آور ہوں۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ تمام ممالک وبا پر کنٹرول کے لیے بنیادی ہدایات پر عمل کریں۔ دوسری جانب عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا بھی کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا کی کمزور معیشتیں مزید بحران کا شکار ہوسکتی ہیں۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ ایسے ملکوں کو صحت کو ترجیح دے کر اپنی معیشتوں کو بچانا ہوگا۔ خیال رہے کہ کورونا وائرس دنیا کے 180 کے قریب ممالک میں پھیل چکا ہے اور اب تک متاثرہ افراد کی تعداد 11 لاکھ 72 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے جن میں سے 62 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ وائرس کی روک تھام کے لیے دنیا کے اکثر ممالک میں لاک ڈاؤن کیا گیا ہے جس کے باعث دنیا بھر میں معاشی سرگرمیاں منجمد ہوکر رہ گئی ہیں۔دنیا کے بیشتر ممالک میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔ بیشتر ممالک اس پر قابو پانے کیلئے مختلف اقدامات کررہے ہیں ۔ کل تھائی لینڈ نے ملک بھر میں کرفیو کے نفاذ کا اعلان کیا تھا جبکہ آج اسپین کے وزیراعظم ریڈرو سائینچیز نے ملک میں لاک ڈاؤن کی مدت میں /25 اپریل تک توسیع کردی ہے ۔ کل پارلیمنٹ کا اجلاس ہوگا جس میں اس کی منظوری دی جائے گی۔ مریضوں اور اموات میں اضافہ کے بعد سعودی عرب نے بھی دو دن قبل مقدس شہروں مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں 24 گھنٹے کے کرفیو کا اعلان کیا ہے ۔ ہندوستان میں بھی 21 روزہ لاک ڈاؤن پر عمل کیا جارہا ہے اور گزشتہ 10 دنوں کے دوران ملک میں کورونا وائرس سے اموات اور متاثرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔