کورونا کے شبہ میں گاندھی ہاسپٹل منتقل کئے گئے افراد کے ساتھ غیرذمہ دارانہ رویہ

   

Ferty9 Clinic

4 مرتبہ ٹسٹ، نتیجہ نامعلوم، مدت گذرنے کے باوجود ڈسچارج نہیں کیا گیا
حیدرآباد۔/28اپریل، ( سیاست نیوز) کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے نام پر مشتبہ مریضوں کو گاندھی ہاسپٹل میں طویل عرصہ تک کسی نتیجہ کے بغیر رکھنے کی شکایات ملی ہیں۔ نظام آباد اور بودھن سے تعلق رکھنے والے 8 افراد کو کورنٹائن کی مدت گذرنے اور کورونا ٹسٹ میں منفی پائے جانے کے باوجود گاندھی ہاسپٹل کے حکام انہیں گھر جانے کی اجازت سے گریز کررہے ہیں۔ وزیر داخلہ محمد محمود علی کی مداخلت پر 3 اپریل سے گاندھی ہاسپٹل میں منفی نتیجہ کے باوجود کورنٹائن میں رکھے گئے نوجوان شیخ محمد مصعب اور محمد جمیل کو آج گاندھی ہاسپٹل سے چھٹی دی گئی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک نوجوان کا ٹسٹ منفی ہونے کے باوجود ہاسپٹل حکام نے فائیل گم ہوجانے کا بہانہ بناتے ہوئے ڈسچارج نہیں کیا۔ ایک مرحلہ پر اُسے کورونا پازیٹیو وارڈ میں منتقل کردیا گیا تھا تاہم حکام سے نمائندگی کے بعد اُسے دوسرے وارڈ میں شفٹ کیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ نظام آباد سے لائے گئے چار خواتین کے بشمول 9 افراد کے چار مرتبہ ٹسٹ ہوچکے ہیں لیکن نتیجہ سے واقف نہیں کرایا جارہا ہے۔ نظام آباد کی 4 خواتین 9 اپریل سے گاندھی ہاسپٹل میں زیر علاج ہیں اور 19، 21،23 اور 27 اپریل کو ان کے ٹسٹ کیلئے نمونے حاصل کئے گئے۔ نظام آباد سے تعلق رکھنے والے دو افراد کو بھی 9 اپریل کو گاندھی ہاسپٹل منتقل کیا گیا تھا اور چار مرتبہ ان کا بھی ٹسٹ کیا گیا۔ بودھن سے تعلق رکھنے والے تین افراد کو 7 اپریل کو گاندھی ہاسپٹل منتقل کیا گیا اور 20، 25 اور 27 اپریل کو ٹسٹ کیلئے نمونے حاصل کئے گئے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ڈاکٹرس اور ہاسپٹل حکام کی جانب سے معائنوں کی رپورٹ کے بارے میں لاعلم رکھا گیا ہے۔ اس سلسلہ میں بارہا استفسار کرنے کے باوجود مشتبہ مریضوں کو اطمینان بخش جواب نہیں دیا جارہا ہے۔ ان افراد کی کورنٹائن کی مدت بھی ختم ہوچکی ہے لیکن ڈسچارج کئے جانے کے بارے میں حکام کچھ بھی کہنے سے انکار کررہے ہیں۔ رمضان المبارک کے آغاز کے سبب یہ لوگ گھروں کو واپسی کیلئے بے چین ہیں لیکن ڈاکٹرس کے رویہ سے انہیں مایوسی ہورہی ہے۔ اس سلسلہ میں وزیر داخلہ محمد محمود علی کی توجہ مبذول کرائی گئی جنہوں نے اعلیٰ عہدیداروں کو اس سلسلہ میں مشورہ دیا کہ ٹسٹ منفی ہونے کی صورت میں ڈسچارج کردیا جائے کیونکہ ان تمام کی کورنٹائن کی مدت بھی ختم ہوچکی ہے۔ ہاسپٹل میں انتظامات اور دیگر سہولتوں کے بارے میں بھی کئی شکایات ملی ہیں۔ صحت و صفائی کے ناقص انتظامات کے علاوہ پہلے روزہ کے دن سحر میں کھانا نہیں دیا گیا جس کے سبب یہ لوگ روزہ رکھنے سے قاصر رہے۔ باہر سے غذا کی سربراہی کی اجازت سے انکار کیا جارہا ہے جس کے نتیجہ میں سحر اور افطار کیلئے دشواریوں کا سامنا ہے۔ اب جبکہ ان تمام کا چار مرتبہ ٹسٹ ہوچکا ہے لہذا حکام کو چاہیئے کہ فوری ٹسٹ رپورٹ کا انکشاف کرتے ہوئے منفی ہونے کی صورت میں ڈسچارج کردیا جائے تاکہ وہ اپنے گھروں میں رمضان المبارک کا اہتمام کرسکیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ضلع نظام آباد کے حکام پر مقامی بی جے پی رکن پارلیمنٹ ڈی اروند کا زبردست دباؤ ہے جس کے نتیجہ میں کورنٹائن کئے گئے مشتبہ افراد کو مدت گذرنے کے باوجود رہائی سے انکار کیا جارہا ہے۔