دوران علاج زہریلی ادوایات سے عربوں کو قتل کرنے کا خدشہ، اسمبلی میںڈاکٹرآرتی کی زہر افشانی کا حوالہ
کویت سٹی۔7جون (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان میں مسلمانوں اوراسلا م کے خلاف نفرت کی بڑھتی ہوئی لہر اور ہندوتوا کی انتہاپسندی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کویت کی اسمبلی کے رکن محمد ہایف المطیری نے اس بات کا مطالبہ کیا کہ کویت میں ہندوڈاکٹرس اور نرسس کی جانب سے عرب مریضوں کے کئے جانے والے علاج کی کڑی نگرانی کی جانی چاہئے، ہندوڈاکٹرس اور نرسس غلط ادویات استعمال کرتے ہوئے مریضوں کا قتل بھی کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کویت کے وزیر صحت پر زور دیا کہ وہ ملک میں ہندوڈاکٹرس اور نرسس کا حصول فوری بندکریں۔ کویت کے رکن پارلیمنٹ نے کانپور میڈیکل کالج کی ڈاکٹر آرتی لال چندانی کی ویڈیو کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے تبلیغی جماعت کے ارکان کو دہشت گرد قرار دیا تھا اور انہیں ہلاک یا قتل کرنے کی وکالت کی تھی۔ کویت میں انسانی حقوق اور بین الاقوامی انسانی قوانین مرکز کے ڈائرکٹر مجیل الشرکہ نے ٹویٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہندوڈاکٹر اور نرسس کو عرب مریضوں کا علاج کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے۔ ہندوستان میں ہندوتواطاقتوں کی طرف سے نفرت کا زہر پھیلایا جارہا ہے اور یہ زہر نہ صرف ہندوستان بلکہ خلیج ملک میں پھیل گیا ہے ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ خبردار ہوشیار! ہندوتوا ڈاکٹرس مسلم مریضوں کو زہر دے کر قتل کرنے کی کوشش میں ہیں یہ نہایت خطرناک رجحان ہے۔ عرب ارکان پارلیمنٹ اور وزرائے صحت فکر مند ہوگئے ہیں اور انہوں نے مشرقی وسطی میں اسلامو فوبیا پھیلانے والے سنگھی ڈاکٹرس ، ہندوتوا کے حامی ڈاکٹرس و نرسس پر کڑی نظر رکھنے کی ہدایت دی ہے۔یاد رہے کہ گذشتہ ہفتہ کانپور کی ڈاکٹر لال چندانی کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا جس میں وہ یہ زہر افشانی کررہی ہیں کہ تبلیغی جماعت کے ارکان اور بالعموم مسلمان دہشت گرد ہیں اور وہ ہندوستان کے لئے وبال جان بن گئے ہیں ان کا علاج نہیں کیا جانا چاہئے بلکہ مرنے کیلئے چھوڑ دیا جانا چاہئے۔ ایسے عناصر کو غذا اور پانی فراہم کرتے ہوئے غیر ضروری طور پر وی آئی پی سلوک کیا جارہا ہے۔ ہندوستان کے وسائل ضائع ہورہے ہیں، بے تحاشہ مصارف ہورہے ہیں۔ لال چندانی نے یوگی حکومت سے بھی مطالبہ کیا تھا کہ تبلیغی جماعت کے ارکان کو کسی جنگل میں یاکال کوٹھری میں رکھا جانا چاہئے۔ ہندوستان کی 30 کروڑ آبادی کی خوشنودی حاصل کرنے 100کروڑ عوام کو خطرہ میں ڈالا جارہا ہے۔ اس طرح سے ڈاکٹر لال چندانی نے زہر افشانی کی تھی ان کا یہ ویڈیو وائرل ہوتے ہوئے مشرقی وسطی میں تشویش کی لہر پھیل گئی اور اب عرب ممالک میں ہندوڈاکٹرس اور نرسس کیلئے سنگین خطرہ پیدا ہوگیا ہے کیونکہ کئی عرب ممالک میں ابھی تحریک شروع ہوگئی ہے کہ ہندو ڈاکٹرس اور نرسس کو ملک بدرکیا جائے۔کویت کے رکن پارلیمنٹ نے حکومت سے ہندوستان کے ساتھ تعلقات پر مکمل نظر ثانی کا بھی مطالبہ کیا۔