کیرالا میں 50 علماء ہائی کورٹ میں وکلاءکے طور پرخدمات کیلئے تیار

   

مسلم تنظیم کی کامیاب مساعی، قابل مسلم وکلا کی ضرورت
حیدرآباد۔/18 فروری، ( سیاست نیوز) ملک کے موجودہ حالات میں سماج کے ہر شعبہ میں مسلم نمائندگی کی ضرورت سختی سے محسوس کی جارہی ہے تاکہ فرقہ پرست طاقتوں کی سازشوں کا مقابلہ کیا جاسکے۔ کیرالاجہاں مسلمانوں کی آبادی دیگر ریاستوں کے مقابلہ زیادہ ہے اور وہاں تعلیم میں مسلم اداروں نے غیر معمولی خدمات انجام دی ہیں۔ کیرالاکے مسلمانوں میں خواندگی کی شرح دیگر علاقوں سے بہتر ہے۔ عدلیہ میں مسلمانوں کی موثر نمائندگی کی کمی کے نتیجہ میں شریعت سے متعلق امور پر مدلل پیروی کو یقینی بنانے کیرالاکی ایک مسلم تنظیم نے لاء گریجویٹس کی تیاری کا بیڑہ اٹھایا۔ دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم کے رجحان پر کامیاب عمل کیرالامیں دیکھا جاسکتا ہے۔ مسلم تنظیم نے 50 علماء کو قانون کے شعبہ میں ماہر بناکر انہیں ہائی کورٹ میں خدمات کے قابل بنایا ہے۔50 علماء نے لاء گریجویشن کی تکمیل کے ذریعہ خود کو کیرالاہائی کورٹ میں بطور ایڈوکیٹ انرول کرایا ہے۔ کیرالاہائی کورٹ میں مسلمانوں و اسلامی شریعت سے متعلق مسائل میں یہ وکلاء اہم رول ادا کرسکتے ہیں۔ دینی تعلیم کے ساتھ قانون میں مہارت کا یہ کامیاب تجربہ ملک کی دیگر ریاستوں کیلئے مثال ہے۔ عام طور پر بچوں کو صرف دینی یا عصری تعلیم تک محدود کردیا جاتا ہے حالانکہ موجودہ حالات میں مسلمانوں میں قانونی ماہرین کی ضرورت ہے۔ مسلمانوں میں قابل وکلاء کی کمی سے عدالتوں میں شریعت کے خلاف فیصلے صادر ہورہے ہیں۔1