کینیڈا میں اسٹوڈنٹ ویزا کا حصول مزید مشکل

   

ٹورنٹو ۔4؍ستمبر ( ایجنسیز )کینیڈا نے حالیہ کچھ عرصے میں جہاں امیگریشن پالیسی میں تبدیلیاں متعارف کروائی ہیں وہیں غیر ملکی طلبا کیلئے بھی ویزا کے حصول کو مزید مشکل کر دیا ہے۔کینیڈا کے امیگریشن اور مہاجرین سے متعلق حکومتی ادارے کے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال 2025 میں 62 فیصد اسٹوڈنٹ ویزا درخواستیں مسترد کی گئیں جو گزشتہ سال 52 فیصد کے مقابلے میں خاطر خواہ اضافہ ہے۔ ٹائمز آف انڈیا کے مطابق ماضی میں اسٹوڈنٹ ویزا مسترد ہونے کی شرح اوسط 40 فیصد تھی۔ان اعداد و شمار سے واضح ہے کہ غیرملکی طلبا کے حوالے سے کینیڈا کی پالیسی میں بڑی تبدیلی آئی ہے۔آئی آر سی سی کے ڈیٹا سے معلوم ہوتا ہے کہ ویزا درخواستیں مسترد ہونے کی شرح دس سالوں میں اپنی بلند ترین سطح پر ہے۔انڈین طلبا اس پالیسی سے بظاہر سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق انڈین طلبا کی ویزا درخواستوں میں سے 80 فیصد مسترد ہوئی ہیں۔جبکہ سال 2024 میں کینیڈا نے دس لاکھ غیرملکی طلبا کی میزبانی کی تھی جو امریکہ کے بعد سب سے بڑی تعداد ہے۔ ان میں سے 41 فیصد کا تعلق انڈیا سے تھا، 12 فیصد کا چین سے جبکہ 17 ہزار سے زائد کا تعلق ویتنام سے بتایا گیا ہے۔ امیگریشن ماہرین کا کہنا ہے کہ ہاؤسنگ مسائل اور انفراسٹرکچر پر دباؤ کے باعث کینیڈا کی حکومت کو اندرونی دباؤ کا سامنا ہے۔ طلبا کو مدد فراہم کرنے والے کینیڈین ادارے بارڈر پاس کی صدر جانتھن شرمن کا کہنا ہے کہ ’آئی آر سی سی‘ اسٹوڈنٹ ویزا درخواستوں کا زیادہ سختی سے جائزہ لے رہا ہے۔اس کے علاوہ طلبا کیلئے مالی ثبوت کے طور پر دکھائی گئی رقم میں دگنا اضافہ کرتے ہوئے 20 ہزار 635 ڈالر کر دی ہے۔کینیڈا نے اعلان کیا تھا کہ رواں سال 2025 میں 4 لاکھ 37 ہزار اسٹڈی پرمٹس جاری کیے جائیں گے جن میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 10 فیصد کی کمی ہے۔ان میں سے 73 ہزار پوسٹ گریجوایٹ ڈگری جبکہ 2 لاکھ 43 ہزار کے قریب انڈر گریجوایٹ ڈگری اور دیگر پروگرامز کیلئے مختص کیے گئے ہیں۔کینیڈا میں یونیورسٹی ڈگری مکمل کرنے والے غیرملکی طلبا عموماً ورک پرمٹ کیلئے اپلائی کرتے ہیں تاہم حکومت نے اس کیلئے بھی شرائط مزید سخت کر دی ہیں۔ورک پرمٹ حاصل کرنے کیلئے طلبا کو اب انگلش یا فرانسیسی زبان کے ٹیسٹ نتائج بھی دکھانا ہوں گے جبکہ کسی بھی غیرمنظور شدہ ڈگری پروگرام میں منتقلی پر ورک پرمٹ کے اہل نہیں رہیں گے۔