ٹورنٹو : کینیڈا میں معاشی حالات کی خرابی سے آبائی باشندوں کے ساتھ ساتھ غیر قانونی اور قانونی تارکینِ وطن کے لیے بھی بے روزگاری بڑھ گئی ہے۔ 30 جون کو جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ملک میں بے روزگاری کی شرح 12 فیصد سے زیادہ ہے جو 2014 کے بعد سے ریکارڈ ہے۔ ہندوستانی تارکینِ وطن کو سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا ہے۔ انڈیا ٹوڈے کی ایک رپورٹ کے مطابق ہندوستانی تارکینِ وطن میں بے روزگاری تیزی سے بڑھی ہے۔ تارکینِ وطن میں کینیڈا کی مستقل سکونت اختیار کرنے کا اجازت نامہ پانے والوں میں بھارتی نمایاں ہیں۔ اس کے باوجود اْن کے لیے بے روزگاری بڑھ رہی ہے۔ پاکستانی اور دیگر ایشیائی تارکینِ وطن میں بھی بے روزگاری کا گراف بلند ہوا ہے۔ پانچ سال کے دوران ایشیائی اور دیگر تارکینِ وطن میں بے روزگاری کی شرح 10 سے 12 فیصد رہی ہے۔ تشویش ناک بات یہ ہے کہ نوجوانوں میں بے روزگاری کی شرح زیادہ ہے جس سے اْن میں جرم پسندی کی ذہنیت پنپ رہی ہے۔ پاکستان، ہندوستان اور دیگر ایشیائی ممالک کے علاوہ افریقہ سے کینیڈا پہنچنے والوں کے لیے یہ صورتِ حال بہت پریشان کن ہے کیونکہ یہ لوگ خطیر رقم خرچ کرکے کینیڈا پہنچتے ہیں اور یہ سب کچھ وہ اس لیے برداشت کرتے ہیں کہ کینیڈا میں اْنہیں اچھی کمائی کی توقع ہوتی ہے۔ اب معاملات پلٹ رہے ہیں۔ کینیڈا کے آبائی باشندے بھی بے روزگاری کا عذاب سہہ رہے ہیں۔ غیر قانونی تارکینِ وطن کے لیے زیادہ مشکلات ہیں کیونکہ انہیں ویسے ہی اجرت کم ملتی ہے۔ رہائش کا بحران بھی سر اٹھاچکا ہے۔ کینیڈا کے بڑے شہروں میں رہائش کی لاگت اِتنی زیادہ ہے کہ معمولی اجرت والا کوئی بھی شخص وہاں رہنے کا متحمل نہیں ہوسکتا۔