کے سی آر سے بغاوت پر تین ارکان کو نااہل قرار دینا مضحکہ خیز

   

کانگریس کے منحرف ارکان کے خلاف کارروائی کب ہوگی؟ محمد علی شبیر کا سوال

حیدرآباد ۔ 16 ۔ جنوری (سیاست نیوز) کانگریس پارٹی نے صدرنشین قانون ساز کونسل کی جانب سے تین ارکان نااہل قرار دینے کے فیصلہ کو غیر دستوری اور غیر قانونی قرار دیا اور کہا کہ ٹی آر ایس حکومت اپنی سہولت کے مطابق قانون کا استعمال کر رہی ہے ۔ سابق قائد اپوزیشن محمد علی شبیر ایم ایل سی نے راملو نائک ، یادو ریڈی اور بھوپتی ریڈی کو نااہل قرار دینے کے فیصلہ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر انحراف قانون کے تحت یہ کارروائی کی گئی ہے تو پھر کانگریس نے جن چار ارکان کے خلاف کارروائی کی نمائندگی کی، انہیں بھی نااہل قرار دیا جائے۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ صدرنشین کے عہدہ کا اپوزیشن کو کمزور کرنے کیلئے استعمال کیا جارہا ہے۔ جمہوریت میں اپوزیشن کی اہمیت کا اندازہ کے سی آر جیسے ڈکٹیٹر حکمراں کو نہیں ہوسکتا۔ اپوزیشن کے بغیر جمہوریت کا تصور نامکمل ہے لیکن کے سی آر تلنگانہ میں اپوزیشن کا صفایا کرنا چاہتے ہیں۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ اگر کوئی کے سی آر سے بغاوت کردے تو اس کے خلاف فوری کارروائی کی جارہی ہے جبکہ دیگر پار ٹیوں کے ارکان کو انحراف کیلئے راغب کرنے کروڑہا روپئے خرچ کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دولت اور عہدوں کا لالچ دے کر اپوزیشن کو کمزور کرنے کی کوششیں دراصل جمہوریت کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے ۔

انہوں نے کہا کہ صدرنشین کونسل کو ہر پارٹی کے لئے یکساں طور پر قانون کا استعمال کرنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو سال سے کانگریس کی شکایت کے باوجود 4 ارکان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی جنہوں نے ٹی آر ایس میں شمولیت اختیار کی تھی ۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ اپوزیشن کو کمزور کرنے کانگریس لیجسلیچر پارٹی کو ٹی آر ایس میں ضم کرنے کا اعلان کیا گیا۔ حالانکہ صدرنشین کو کسی پارٹی کو ضم کرنے کا اختیار حاصل نہیں۔ الیکشن کمیشن کسی پارٹی کو ضم کرنے اور اسے انتخابی نشان الاٹ کرنے کا مجاز ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدرنشین کونسل نے کانگریس سے منحرف ارکان پر مشتمل گروپ کو سی ایل پی قرار دیتے ہوئے ٹی آر ایس میں ضم کرنے کا جو فیصلہ کیا وہ مضحکہ خیز ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں دستور ، قانون اور جمہوریت کا کوئی احترام نہیں ہے ۔ کے سی آر دستوری اداروں اور عہدوں کو اپنے فائدہ کیلئے استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تین ارکان کے خلاف قانون انحراف کے تحت کارروائی کی گئی تو پھر کانگریس کے منحرف ارکان کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر حکومت کے اقدامات سے مستقبل میں تلنگانہ میں جمہوریت کو نقصان ہوگا جو ریاست کے مفاد میں نہیں ہے ۔ آج ٹی آر ایس اقتدار میں ہے ، کل اگر کانگریس برسر اقتدار آکر یہی رویہ اختیار کرے تو اس وقت کے سی آر پر کیا گزرے گی۔